|

وقتِ اشاعت :   September 25 – 2016

کوئٹہ:بلوچستان کی ڈاکٹرز تنظیموں نے ٹراما سینٹر کی عدم فعالی اور کارڈیک سینٹر کی مجوزہ کینٹ منتقلی کے فیصلے کی مخالفت کرتے ہوئے کہاہے کہ اگر ٹراما سینٹر کو فوری طورپر فعال ،کارڈیک سینٹر کی کینٹ منتقلی کے مبینہ فیصلے کو فوری واپس لیکر ینگ ڈاکٹرز کے مطالبات تسلیم نہ کئے گئے تو 26ستمبر سے ایک مرتبہ پھر احتجاج کاسلسلہ شروع کیاجائیگا جس میں اعلامتی بائیکاٹ کے بعد ہسپتال کے مکمل بائیکاٹ کے آپشنز بھی استعمال کئے جائینگے ۔یہ فیصلے گزشتہ روز ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے صوبائی صدر ڈاکٹر حفیظ اللہ مندوخیل کے زیر صدارت بلوچستان کے تمام نمائندہ ڈاکٹرز کے اجلاس میں فیصلے کئے گئے بعدازاں ڈاکٹرز تنظیموں کی جانب سے کوئٹہ پریس کلب میں باقاعدہ پریس کانفرنس بھی کی گئی جس میں ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے صدر حفیظ مندوخیل ، بلوچ ڈاکٹرز فورم کے چیئرمین ڈاکٹر عظیم اللہ بگٹی ، بلوچستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے مرکزی صدر ڈاکٹر لقمان حکیم ، آل پاکستان پیرامیڈیکس کے جمال شاہ کاکڑ،پاکستان میڈیکل مرکزی صدرڈاکٹرعزیز لہڑی اوردیگر شریک تھے انہوں نے کہاکہ سول ہسپتال کے حالیہ واقعہ میں سول ہسپتال کے تمام ڈاکٹرز موجود تھے لیکن پھر بھی ڈاکٹرز پر سارا ملبہ ڈالنا سراسر ناانصافی ہے حالانکہ اس بات سے سب بخوبی واقف ہے کہ سانحہ میں انتظامیہ کی مکمل ناکامی تھی لیکن آج تک کسی نے انتظامیہ کو قصوروار نہیں ٹھہرایا اور ہسپتال کا حال تو یہ ہے کہ اس میں صرف ایک ایمرجنسی ٹیبل ہے ۔ ینگ ڈاکٹرز ایک سال سے ٹراما سینٹر کے لئے آواز اٹھارہی ہے لیکن ابھی تک کوئی شنوائی نہیں ہوئی اور آج تک ٹراما سینٹر صرف ایک بلڈنگ تک محدود ہے حالانکہ بلوچستان میں ٹراما سینٹر سے منسلک ہر قسم کے ڈاکٹرز اور سٹاف موجود ہے۔ انہوں نے کہاکہ حکومت پنجاب کی جانب سے کارڈک انسٹی ٹیوٹ کو کینٹ منتقل کرنے کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی ۔ کارڈیک سینٹر بلوچستان کے عوام کا اثاثہ ہے جو کہ صوبے کے غریب عوام کے لئے امید کی ایک کرن تھی لیکن افسوس یہ ہے کہ کینٹ منتقل کرنے سے سیکورٹی کی وجہ سے کسی کو ہسپتال تک رسائی نہیں ہوگی ۔ انہوں نے چمن ڈسٹرکٹ ہسپتال کے ایم ایس ڈاکٹر اختر کے بیٹے اسفندیار کے اغواء اور عدم بازیابی کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور مطالبہ کیا کہ مغوی کی جلد از جلدبازیابی کو یقینی بنایا جائے ۔