|

وقتِ اشاعت :   September 25 – 2016

کوئٹہ:وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری نے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا ہے کہ کشمیر کے مسئلے کو اقوام متحدہ کی قرارد داد کے مطابق حل کیا جائے اور کشمیریوں کو ریفرنڈم کے ذریعے استصواب رائے کا حق دیا جائے، بھارت کے غلاموں کو بلوچستان کے نوجوانوں کی تقدیر سے کھیلنے نہیں دیا جائے گا، مودی کشمیر میں اپنی ناکامیوں اور شرمندگی کو چھپانے کے لیے بلوچستان کا نام استعمال کر رہے ہیں، کشمیر اور بلوچستان کے مسئلے میں کوئی مماثلت نہیں، کشمیری عوام کو کہیں سے فنڈنگ نہیں ہو رہی وہ اپنے جذبے کے تحت باہر نکلے ہیں اور آزادی مانگ رہے ہیں۔ جبکہ بلوچستان میں نام و نہاد آزادی کی تحریک میں ملک دشمن قوتیں ملوث ہیں، ان خیالات کا اظہار انہوں نے یوتھ موبلائزیشن کمپئین کے تحت بلوچستان کی یونیورسٹیوں کے طلباء و طالبات کے اسلام آباد اور کے پی کے کے دورے کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ صوبائی وزراء، اراکین صوبائی اسمبلی، وزیر مملکت جام کمال خان، کمانڈر سدرن کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل عامر ریاض ، چیف سیکریٹری بلوچستان سیف اللہ چٹھہ، آئی جی ایف سی میجر جنرل شیر افگن، جنرل آفیسرز کمانڈنگ، آئی جی پولیس احسن محبوب، سی او ایس سدرن کمانڈ ، بلوچستان کی یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز اور دیگر سول و عسکری حکام بھی اس موقع پر موجود تھے۔ وزیر اعلیٰ نے کہاکہ گذشتہ تین ماہ سے کشمیر میں بھارتی بربریت جاری ہے اور کرفیو نافذ ہے لیکن اس کے باوجود کشمیری عوام حق خودارادیت کے لیے باہر نکل رہے ہیں جبکہ دوسری جانب بھارت نے بلوچستان کے خلاف بے بنیاد پروپیگنڈہ شروع کر رکھا ہے، وزیراعلیٰ نے کہا کہ یہ حالات اور وقت کا تقاضہ ہے کہ اقوام متحدہ کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق وہاں ریفرنڈم کروائے۔انہوں نے کہا کہ بھارت کی ایماء پر بلوچستان کے نوجوانوں کو نام و نہاد آزادی کے نعرے سے ورغلاء کر پہاڑوں پر بھیجا گیا جو بہت بڑا نقصان ہے، جبکہ انہیں پہاڑوں پر بھیجنے والوں کے بچے لندن اور سوئزرلینڈ کے سکولوں میں پڑھ رہے ہیں، وزیراعلیٰ نے کہا کہ وہ بلوچستان کے نوجوانوں کے توسط سے براہمداغ بگٹی کو کہنا چاہتے ہیں کہ بلوچستان لاوارث نہیں بلوچستان کے نوجوان ، شہداء کے ورثا اور ہم اس کے وارث ہیں، تمہیں یہ حق کس نے دیا کہ تم لوگوں کو بلوچستان چھوڑنے کا کہو، پاکستان بلوچستان اور ڈیرہ بگٹی کے عوام تمہیں مردہ باد کہتے ہیں، وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہم اس سرزمین کے فرزند ہیں ہمارے آباؤ اجداد نے اپنی مرضی سے پاکستان سے الحاق کیا، انہوں نے کہا کہ حکومت ، پاک فوج اور تمام اتحادی جماعتیں چاہتی ہیں کہ بلوچستان کے نوجوان آگے بڑھیں جس کے لیے انہیں بھرپور مواقع فراہم کئے جا رہے ہیں، وزیراعلیٰ نے کہا کہ بلوچستان ایک حساس صوبہ ہے منفرد جغرافیائی محل وقوع ، طویل ساحل ، ریکوڈک اور تیل و گیس سمیت دیگر قیمتی معدنیات کی وجہ سے اس وقت دنیا کی نظریں ہم پر لگی ہوئی ہیں، سی پیک منصوبے سے بلوچستان کی اہمیت میں مزید اضافہ ہوا ہے، وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہم اپنے وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے ترقی کے ایک نئے سفر کا آغاز کر رہے ہیں اور اپنے دوستوں کے تعاون سے ایک نئے ، ترقی یافتہ عہد میں داخل ہونے کے لیے پرعزم ہیں۔ ہمارے دشمن کو ہماری ترقی ایک آنکھ نہیں بھاتی، یہی وجہ ہے کہ بھارتی حکمران روز اول سے سی پیک کی مخالفت پر کمر بستہ ہیں جو ہمارے لیے اور پورے خطے کے لیے گیم چینجر کی حیثیت رکھتا ہے۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ وطن عزیز کو ایک طرف بھارت کے توسیع پسندانہ اور جارحانہ عزائم کا سامنا ہے تو دوسری جانب بیرونی سرمائے پر چلنے والے دہشت گردوں نے آگ اور خون کا بازار گرم کر رکھا ہے۔پاک فوج نے دہشت گردی کے خلاف کامیاب آپریشن ضرب عضب کے ذریعے صورتحال یکسر تبدیل کر دی ہے اور دہشت گردوں کے خلاف کاروائیوں کے لیے پوری قوم سیکورٹی فورسز کی کارکردگی پر فخر کرتی ہے۔ وزیراعلیٰ نے یقین دلایا کہ موجودہ حکومت سیکورٹی فورسز کے بھرپور تعاون سے دہشت گردی اور انتہاپسندی کے خاتمہ کی جدوجہد حتمی فتح تک جاری رکھے گی۔وزیراعلیٰ نے طلبہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آج وطن عزیز جس صورتحال سے دوچار ہے آپ اس سے بخوبی واقف ہیں۔آپ جیسے محب وطن اور باصلاحیت نوجوانوں کی موجودگی ہمیں اپنے محفوظ اور خوشحال مستقبل کی ضمانت فراہم کرتی ہے، ہمیں یقین ہے کہ آپ اپنی تمام تر صلاحتیں ملک کی ترقی اور خوشحالی کے لیے بروئے کار لائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ نوجوان ہمارا قیمتی سرمایہ ہیں، ہم اپنی زندگی گزار چکے ہیں ، ملک و قوم کا مستقبل آپ سے وابستہ ہے آپ کے روشن چہرے دیکھ کر ہمارا اپنے روشن مستقبل پر اعتماد بڑھ جاتا ہے۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہماری حکومت ایک پرامن ، خوشحال اور پڑھے لکھے بلوچستان کے قیام میں انتہائی سنجیدہ ہے اور خلوص نیت کے ساتھ اس مقصد کے حصول کی کوششیں کر رہی ہے۔ ان کوششوں کی کامیابی میں معاشرے کے تمام افراد بالخصوص نوجوان نسل کو اپنا حصہ ڈالنا ہوگا اور علم و دانش کے حصول کے لیے تعلیم کے فروغ کی حکومتی کوششوں سے فائدہ اٹھا کر اپنے آپ کو صوبے و ملک کی تعمیر و ترقی کے لیے تیار کرنا ہوگا۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ طلباء کے بین الصوبائی دورے اور ایک دوسرے کے ساتھ رابطے قومی ہم آہنگی اور یکجہتی کے لیے نہایت اہمیت رکھتے ہیں، طلباء کا یہ دورہ اس اعتبار سے اہم اور نتیجہ خیز ہوگا کہ یہاں کے طلباء کو دوسرے علاقوں کے طلباء کے ساتھ ملنے، بلوچستان کی حقیقی صورتحال سے انہیں آگاہ کرنے، ایک دوسرے کے تجربات سے استفادہ کرنے کے ساتھ ساتھ یکجہتی اور اتحاد کو مستحکم کرنے کا موقع بھی ملے گا۔وزیراعلیٰ نے یقین ظاہر کیا کہ پاکستان کے مختلف علاقوں کے نوجوان باہمت اور باصلاحیت ہیں ، ان کے باہمی اتحاد سے قومی آزادی ، سلامتی اور ترقی کا سفر مزید مستحکم ہوگا۔انہوں نے کہا کہ طلباء بلوچستان کے سفیر کی حیثیت رکھتے ہیں لہذا دورے کے دوران اپنے کردار اور عمل سے ثابت کریں کہ بلوچستان کے نوجوان بردبار، ذہین اور عظیم روایات کے امین ہیں۔ وزیراعلیٰ نے اس موقع پر طلبا و طالبات کے لیے لیپ ٹاپ دینے کا اعلان کیا۔ قبل ازیں طلبہ کے وفد میں شامل ایک طالبہ اور طالب علم نے بھی تقریب میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے ان کے دوروں کے اہتمام پر وزیراعلیٰ بلوچستان کا شکریہ ادا کیا۔