لورالائی:پشتونخواملی عوامی پارٹی کے صوبائی صدر سینیٹر عثمان خان کاکڑ ، پارٹی کے صوبائی سیکرٹری صوبائی وزیر تعلیم عبدالرحیم زیارتوال ،پارٹی کے مرکزی سیکرٹری صوبائی مشیر عبید اللہ جان بابت ،پارٹی کے صوبائی ڈپٹی سیکرٹری رکن صوبائی اسمبلی نصراللہ خان زیرے ، رکن صوبائی اسمبلی ولیم جان برکت ،رکن صوبائی اسمبلی محترمہ عارفہ صدیق نے لورالائی کے علاقہ نگانگہ میں ملک نصیب اللہ خان اتمانخیل،ملک حبیب اللہ اتمانخیل اور اختر محمد اتمانخیل کی قیادت میں 300سیاسی کارکنوں ، قبائلی عمائدین کی پشتونخوامیپ میں شمولیت کے موقع پر جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تمام پشتون افغان غیور ملت اور ان کی تمام قومی سیاسی مذہبی جماعتوں کو اپنے ایک قومی ایجنڈے پر متفق ہوکر جدوجہد کرنا ہوگااور اس سلسلے میں اسلام آباد میں پارٹی چےئرمین جناب محمود خان اچکزئی نے مختلف سیاسی ،مذہبی پارٹیوں کے عمائدین سے 8اگست کے شہدا کے قومی سانحہ اور قومی شناختی کارڈ کے اہم مسائل سمیت دیگر اہم موضوعات پر اجلاس منعقد کےئے ہیں۔ سی پیک کے مغربی روٹ اور انرجی پارک ، انڈسٹریل زون ، فائبر آپٹیکل ، ریلوے لائن کے منصوبوں پر کام کے آغاز سے ہی ہمارے عوام مطمئن ہونگے ۔ جلسہ عام سے سردار قادر خان اتمانخیل، ملک نصیب اللہ اتمانخیل ، مولانا محمد اسلم ، سردار گل مرجان کبزئی، نعمت خان جلالزئی ، چےئرمین اللہ نور خان، ملک داد خان علیزئی، جعفر خان اتمانخیل اور دیگر نے خطاب کیا ۔اس سے پہلے پارٹی رہنماؤں کا کلی نگانگہ پہنچنے پر خیر مقدم کیا گیا ،پارٹی رہنماؤں کو روایتی پشتون پگڑیاں پہنائی گئی جبکہ محترمہ عارفہ صدیق کو پشتون چادر پہنائی گئی ۔پارٹی رہنماؤں اور تمام شرکاء کے اعزاز میں پرتکلف ظہرانہ دیا گیا ۔ مقررین نے خطاب کرتے ہوئے پارٹی میں ممتاز قبائلی وسیاسی رہنماؤں وکارکنوں اور اتمانخیل عوام کے اہم شخصیات کی پشتونخوامیپ شمولیت کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ پشتونخوامیپ کی جدوجہد کم وبیش 80سال پر مشتمل ہے خان شہید عبدالصمد خان اچکزئی سے لیکر آج تک پارٹی نے اپنے عوام کے حقوق ملک میں جمہوریت ، سماجی عدل وانصاف ، برابری کیلئے طویل قربانیاں دی ہیں اور ہر جابر ظالم آمر کیخلاف ڈٹ کر مقابلہ کیا ۔ انہوں نے کہا کہ آج ملک میں جمہوری اداروں ، پارلیمنٹ کا قیام ہمارے ہی رہنماؤں ، کارکنوں کی طویل جدوجہد وقربانیوں کے بدولت ممکن ہوا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جب سے اس ملک کا وجود آیا ہے ہمارے عوام کے ساتھ ہر دور میں ظلم وزیادتی ہوئی۔ انہوں نے کہاکہ یہ ملک ہمارے وسائل سے چل رہا ہے مگر ہم اپنے ہی وسائل سے محروم ہے اور یہ ملک ہمارے قوم اور عوام کے حقوق کا قرض دار ہے ۔ انہو ں نے کہا کہ آج پشتون عوام کو ملک کی شہریت دینے بھی انکار کیا جارہا ہے اور 4انچ کے کمپیوٹرائز شناختی کارڈ کا حصول ہمارے عوام کیلئے ایک عذاب بن چکا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک 45ارب ڈالر کا منصوبہ ہے مگر 45ارب ڈالر اور ملک کے وفاقی بجٹ میں سی پیک کے مغربی روٹ کیلئے محض چند ارب روپے بھی نہیں رکھے گئے اور ابھی تک نہ تو مغربی روٹ پر کوئی ریلوے لائن ، نہ ہی انرجی پاک اور نہ ہی انڈسٹریل زون کا کوئی منصوبہ شامل ہیں۔ اور اس طرح سی پیک کے منصوبوں سے ہمارے سرزمین کو نکالا گیا ہے ۔ہمارے عوام اس وقت تک مطمئن نہیں ہونگے جب تک مغربی روٹ پر سی پیک کا منصوبہ شروع نہیں ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ایسی ترقی کے خواہاں ہے جس میں ہماری سرزمین کا نفع ہو بلکہ ایسی ترقی جو ہمارے سرزمین سے دور دور تک کاتعلق نہ ہو ایسی ترقی کا ہمیں کوئی فائدہ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ پشتونخوامیپ کسی بھی صورت میں اپنے حقوق سے دستبردار نہیں ہوگی بلکہ ہم ملک میں برابری کی بنیاد پر حقوق چاہتے ہیں نہ ہی کسی کی سرزمین کے ایک انچ کے زمین کے دعویدار ہے اور نہ ہی کسی کو یہ حق دینگے کہ وہ حقوق اور سرزمین پر قبضہ کرنے کا ارادہ کریں۔انہوں نے کہا دہشتگردی اور انتہاپسندی کی ایک طویل تاریخ ہے دہشتگردی اور انتہا پسندی کو جنرل ضیاء کے آمرانہ دور میں متعارف کرایا گیا ۔ کلاشنکوف اور ہیروئن بھی جنرل ضیاء کا تحفہ اور جنرل مشرف نے اس تحائف میں مزید اضافہ کیا ۔ دہشتگردی کے اس ناسور سے آج پورا ملک بالخصوص پشتونخوا وطن آگ وخون میں جل رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پشتون عوام نہ کل دہشتگرد تھے اور نہ آج ہیں بلکہ دہشتگردی کو ہم پر مسلط کیا گیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ افغان کڈوال عوام جنہیں پاکستان اور اسلام کے دفاع کیلئے ہیرو قرار دیا گیا تھا آج انہیں اس ملک سے نکالا جارہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پشتونخوامیپ افغان کڈوال عوام کی اس قسم کی تذلیل ہر گز برداشت نہیں کریگی کیونکہ اقوام متحدہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ افغان کڈوال عوام کیلئے اقدامات اٹھائیں۔ انہوں نے کہا کہ افسوس سے کہنا پڑ رہا ہے کہ جن رہنماؤں ، قومی ہیروز نے انگریز کیخلاف جدوجہد کی اور انگریز کو اس خطے سے نکالا انہیں آج غدار کہا جارہا ہے اور جن لوگوں نے انگریزی کی غلامی کی انہیں وفادار کیا جارہا ہے ۔ جنہوں نے آئین کی دفاع کی وہ غدار ٹہرے اور جنہوں نے آئین کو پاؤں تلے روند ڈالا وہ مرد مومن ٹہرے ۔انہوں نے کہاکہ بنگالی عوام نے بھی پاکستان کے حق میں ووٹ ڈالا تو انہیں بھگایا گیا اور پنجاب جنہوں نے پاکستان کی مخالفت کی وہ آج وفادار ٹہرے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پشتونخوامیپ پاکستان اور ہندوستان کے مابین جنگ کی ہر حالت میں مخالفت کریگی اور پارٹی کا مطالبہ ہے کہ تمام مسائل کا حل مذاکرات کے ذریعے نکالا جائے۔ انہوں نے کہا کہ 8اگست کو دہشتگردوں نے ہمارے 56کے قریب اور 20سے زائد شہریوں صحافیوں کو شہید کیا اور اس کی ذمہ داری سیکورٹی اداروں پر عائدہوتی ہے کہ ان دہشتگردوں کو فی الفور گرفتار کیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم پشتونخوامیپ وفاقی حکومت کی فاٹابارے پالیسی تسلیم نہیں کریگی اور فاٹا کے عوام کو اختیار دیا جائے کہ وہ اپنے مستقبل کا فیصلہ خود کریں۔ انہوں نے کہا کہ نادرا کی پشتون دشمن ، عوام دشمن پالیسی ہر گز قابل قبول نہیں کیونکہ نادرا کی پشتون دشمن پالیسی کی وجہ سے ہزاروں پشتونوں کے شناختی کارڈ غیر قانونی وغیر آئینی طریقے سے بلاک کےئے گئے ہیں اور آج پشتون عوام کمپیوٹرائز شناختی کارڈ کیلئے در پدری کی ٹھوکریں کھارہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب میں پشتون عوام کے اربوں روپے کی جائیداد ہیں اور آج ان کی جائیدادوں کو ہڑپ کرنے کیلئے انہیں بیدخل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ 1972کی دہائی میں جب یہاں نیشنل عوامی پارٹی کی حکومت تھی تو اس وقت پنجاب سے تعلق رکھنے والے لوگوں کو نکالا گیا اور آج تک پنجاب کے عوام اور لوگ اس وقت کی حکومت کی غیرانسانی پالیسی کی مذمت کرتی آرہی ہے اور پشتونخوامیپ نے بھی اس وقت اس کی مخالفت کی تھی ۔ مگر افسوس کہ آج پنجاب میں مقیم لاکھوں پشتون عوام کو بیدخل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ پشتونخوامیپ کا مطالبہ ہے کہ فی الفور مردم شماری کرائی جائیں تاکہ ملک میں آنیوالی چیلنجز کا مقابلہ کیا جاسکے اور درست مردم شماری ہی سے ہم بہتر منصوبہ بندی کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لورالائی میں ہائیکورٹ بینچ کا ہمارا مطالبہ ہے اور جلد ہی ہائیکورٹ کا بینچ لورالائی میں قائم ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ پشتونخوامیپ نے تمام محکموں بالخصوص محکمہ تعلیم میں 5ہزار کے قریب اساتذہ کی تعیناتیاں NTSکے بنیادوں پر کی جو کہ ایک تاریخی اقدام ہے ۔ اور اسی طرح بند سکولوں کو فعال کرنے ، گھوسٹ سکولوں کے خاتمے اور غیر حاضر اساتذہ کیخلاف کارروائی کی جارہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ 3سالوں میں 1400نئے سکو ل بنائیں گئے اور لورالائی میں یونیورسٹی اور میڈیکل کالج کا قیام عمل میں لایا گیا جہاں جلد ہی کلاسوں کا اجراء ہوگا ۔ کروڑوں روپے کے منصوبے سے چھوٹے بڑے اور عوامی پروجیکٹس کا آغاز کیا ۔