اسلام آباد: سینٹ میں پانامہ پیپرز کی تحقیقات کیلئے اپوزیشن کی جانب سے پیش کیا جانے والا بل حکومت کی مخالفت کے باوجود کثرت رائے منظور کر کے قائم کمیٹی کو بھجوا دیا گیا ہے۔ بل اعتزاز احسن نے پیش کیا جس کی حمایت اے این پی، پختونخوا ملی عوامی، ایم کیو ایم، تحریک انصاف، پی پی پی نے کی جبکہ جے یو آئی، مسلم لیگ (ن) اور بی این پی نے بل کی مخالفت کی۔ ایوان بالا میں بل پیش کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر سینیٹر اعتزاز احسن نے کہا کہ اس بل کی ضرورت اس لیے پیش آئی ہے کیونکہ انکشافات ایک غیر جانبدار صحافتی تنظیم کی جانب سے ہوئے ہیں جس میں سرمایہ خفیہ بینک اکاؤنٹس اور تجوریوں میں رکھا گیا ہے، انہوں نے کہا کہ پاکستان کے موجودہ قوانین ایسی صورتحال کا تدارک نہیں کرتے ہیں، اس بل کا مقصد کسی سے متعلق کوئی امتیاز کرنا نہیں ہے پانامہ پیپرز میں پاکستانیوں کے نام آئے ہیں یہ سب کیلئے یکساں ہیں، انہوں نے کہا کہ بل میں یہ احتیاط کی گئی ہے کہ کسی کے بارے میں کوئی امتیازی سلوک باامتیازی صورتحال نہ ہو، انہوں نے کہا کہ اس بل کا مقصد اسے حالات کا تدارک کرنا ہے، اس موقع پر وزیر قانون نے بل کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ میڈیا میں پانامہ پیپرز کے بارے میں انشکافاف سامنے آنے کے بعد پارلیمنٹ میں ایک متفقہ قرارداد قومی اسمبلی اور سینیٹ سے منظور کی گئی جس کے تحت ایک پارلیمانی کمیٹی بنائی گئی مگر پارلیمانی کمیٹی میں ٹی او آر پر اتفاق رائے نہ ہو سکا، انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کی جانب سے جو بل سامنے لایا گیا ہے اس میں وزیراعظم کو خصوصی طور پر نشانہ بنایا گیا ہے جوکہ مخصوص ذہن کا عکاس ہے، انہوں نے کہا کہ یہ بل صرف پانامہ پیپرز کی تحقیقات کیلئے بنایا گیا ہے،اس میں دیگر کرپشن کی تحقیقات کا کوئی ذکر نہیں ہے، انہوں نے کہا کہ موجودہ بل انصاف پر مبنی نہیں ہے، اپوزیشن کے بل سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ مخصوص مقاصد کے حصول کیلئے بنایا گیا ہے، انہوں نے کہا کہ جن افراد کے نام پانامہ پیپرز میں شامل ہیں ان سے ضرور انکوائری کی جائے تاہم انکوائری کی آڑ میں خاندان کو نشانہ نہ بنایا جائے اور کرپشن کو صرف پانامہ پیپرز کی تحقیقات تک محدود نہ کیا جائے، انہوں نے کہا کہ حکومت نے پانامہ سمیت ہر قسم کی کرپشن کی تحقیقات کیلئے بل قومی اسمبلی میں پیش کیا ہے حکومت اس بل کو مسترد کرتی ہے جس کے بعد چیئرمین سینیٹ نے بل پر رائے شماری کرائی گئی بل کے حق میں 32جبکے مخالفت میں19ووٹ آئے جس کے بعد چیئرمین سینیٹ نے بل منظور کرتے ہوئے متعلقہ قائم کمیٹی کو بھجوا دیا گیا ہے۔