|

وقتِ اشاعت :   September 28 – 2016

اسلام آباد: قومی اسمبلی میں مشیرخارجہ سرتاج عزیز نے کہا کہ بھارت یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدہ ختم نہیں کرسکتا ہے نہ ہی پاکستان کے دریاؤں کا پانی روک سکتا ہے،معائدے کے تحت دونوں ممالک مل کر ہی معائدہ ختم کرسکتے یا اس کی کسی شق میں کوئی ترمیم کرسکتے ہیں،معائدے پر کسی تنازع کی صورت عالمی ثالثی کا نظام موجود ہے،بھارت صرف پاکستان کو کشمیریوں کی تحریک آزادی کی حمایت سے بازرکھنے کیلئے اس طرح کی دھمکیاں دیتا ہے۔وہ منگل کو پی ٹی آئی کی شیریں مزاری اور دیگر ارکان کے اس حوالے سے توجہ دلاؤ نوٹس کا جواب دے رہے تھے۔انہوں نے کہا کہ عالمی قوانین کے تحت کی زیریں ملک میں آنے والے دریاؤں کا پانی روکنا جرم ہے،بھارت پاکستان میں آنے والے دریاؤں کا پانی روکنے کی دھمکی پاکستان کو دباؤ میں لانے کیلئے دے رہا ہے تاکہ پاکستان کشمیریوں کی سیاسی سفارتی اور اخلاقی حمایت سے باز آجائے،دراصل بھارت خود مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے پاکستان کی جارحانہ سفارتی مہم اور اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں وزیراعظم نوازشریف کے خطاب سے اپنے اوپر ایک عالمی دباؤ محسوس کر رہا ہے جس سے نکلنے کیلئے اس طرح کی دھمکیاں دی جارہی ہیں لیکن پاکستان واضح کرچکا ہے کہ وہ کشمیری عوام کے جائز حق خودارادیت کی حمایت سے کسی صورت دستبردار نہیں ہوگا اور اس حوالے سے کسی قسم کا بھارتی دباؤ قبول نہیں کرے گا۔انہوں نے کہا کہ بھارت پاکستان کا پانی روک سکتا ہے نہ ہی یکطرفہ طور پر سندھ طاس معائدے کو ختم یا اسے معطل کرسکتا ہے،معائدے کے تحت دونوں ملک مل کر ہی اس معائدے میں کوئی تبدیلی لاسکتے ہیں یا اسے ختم اور معطل کرسکتے ہیں،معائدے کا کوئی ایک فریق یکطرفہ طور پر کوئی اقدامات کرنے کا مجاز نہیں ہے،65اور71کی جنگوں کے باوجود بھی سندھ طاس معائدہ قائم رہا بھارت محض دھمکی کے طور پر معائدہ ختم کرنے کی باتیں کر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان بھارتی دھمکیوں پر صورتحال کاجائزہ لے رہا ہے اور بھارت کے آبی جارحیت کے کسی اقدام کی صورت میں اس سے نمٹنے کیلئے قانونی اور سفارتی سطح پر پیشگی اقدامات کی تیاریاں کر رہا ہے۔شیریں مزاری کی طرف سے کلبھوشن یادیو کا ذکر اقوام متحدہ میں نہ کرنے بارے سوال کے جواب میں سرتاج عزیز نے کہا کہ پاکستان اس حوالے سے ایک ڈوزیئر تیار کر رہا ہے جو اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اور دیگر رکن ممالک کو پیش کیا جائیگا۔دریں اثناء سینیٹ نے بھارت کو سخت پیغام دیتے ہوئے کہا ہے کہ سندھ طاس معاہدہ ختم کرنے کی باتیں بلی چوہے کا کھیل نہیں،معاہدہ پاکستان کا مستقبل ہے اور اپنے مستقبل کو بچانے کیلئے پاکستان جنگ کیلئے ہمہ وقت تیار ہے،بیمار ہم ہوئے تو تاحیات صحت یاب وہ بھی نہیں رہے گا۔منگل کو سینیٹر شیریں رحمان کی تحریک پر چےئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے کہا کہ سندھ طاس معاہدے پر سینیٹ کی کمیٹی میں ایک مکمل اور جامع بات ہوگی،یہ معاہدہ اگر توڑا گیا تو پھر خاموش ہم بھی نہیں رہیں گے،سب سے پہلیان کی فلمیں ، ٹریڈ ختم ہونی چاہئے پھر اگر وہ پانی کی جنگ چاہتا ہے تو اس جنگ کے لئے بھی ہم تیار ہیں،سینیٹر شیریں رحمان نے کہا کہ سندھ طاس معاہدہ ختم کرنے کی دھمکی کو معمولی نہ لیا جائے،بھارت نے اگر ایسا قدم اٹھایا تو عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہوگی یہ الگ بات ہے کہ وہ کسی بھی دنیاوی قانون کو نہیں مانتا مگر پانی پر دہشتگردی کسی صورت قابل قبول نہ ہوگی،اپوزیشن لیڈر سینیٹر چوہدری اعتزاز احسن نے کہا کہ کام فلمیں بند اور ٹریڈ نہ کرنے پر نہیں چل سکتا،بھارت کو واضح پیغام جانا چاہئے کہ پانی کی جنگ نہ چھڑے اگر چھیڑ دی تو پھر جنگ ایسی ہوگی کہ جو قوم ہی لڑیگی،بھارتی وزیراعظم نہ نریندر مودی کی پالیسیاں سمجھ سے بالاتر ہیں معلوم نہیں کہ وہ بھارت کے بھی دوست ہیں یا نہیں،اب بھارت کے ساتھ پاکستان ہی نہیں دیگر ہمسایہ ممالک کا رہنا بھی مشکل ہوتا جارہا ہے۔سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ نریندر مودی دنیا کے لئے بھی خطرہ بنتے جارہے ہیں انڈیا نے اگر غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کیا تو پھر ہمارے پاس جنگ کے سوا کوئی آپشن نہیں بچتا،وہ جنگ ایک اور آخری ہوگی۔انہوں نے مزید کہا کہ سینیٹ سول کمیٹی میںDG آئی ایس آئی کو اگر بلایا جائے تو بہتر ہوگا کہ وہ بھی بریفنگ دیں،قومی یکجہتی کا سوال ہے نیوکلےئرپاور میں اتنا آسان نہیں کہ وہ ہمیں چھیڑے اور نہ ہی سندھ طاس معاہدہ کی خلاف ورزی کریگا،سینیٹر تاج حیدر نے کہا کہ سندھ طاس معاہدہ بھی پاکستان کے ساتھ ناانصافی ہوئی تھی اس وقت ڈکٹیٹر نے تین دریا دیکر یہ معاہدہ کیا،اب ہمیں چاہئے کہ اس معاہدہ پر نظرثانی کروا کر اپنے دریاؤں کو آزاد کرانا چاہئے۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ افغانستان بھی اب بھارت کے کہتے یہ دریائے کابل پر ایک ڈیم بنانے کا سوچ رہا ہے،اگر وہ ڈیم بن گیا تو پھر یہ دریا بھی سوکھ جائے گا۔