|

وقتِ اشاعت :   October 1 – 2016

کوئٹہ:وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری نے کہا ہے کہ میں بہادر باپ کا بیٹا اوربہادر بیٹے کا باپ ہو ں، دہشت گردوں سے ڈرنے والے سابقہ حکمرانوں کو شرم آنی چاہیے ، اپنے بیٹے کی شہادت کے دن طے کرلیا تھا کہ ثناء اللہ زہری بلوچستان کو امن دے گا ، ملک کی دوسری اکائیوں کی طرح بلوچستان میں ایکسپو سینٹر کا نہ ہونا باعث حیرت ہے ، ایکسپو سینٹر کے لئے اراضی کی ترجیحی بنیادوں پر فراہمی کو ممکن بنایا جائے گا ، وہ دور گیا جب تاجر خوفزدہ ہوا کرتے تھے ، دہشت گردوں کی کمر توڑ دی ہے آخری دہشت گرد تک چین سے نہیں بیٹھیں گے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایوان صنعت و تجارت کوئٹہ بلوچستان کے سالانہ جنرل باڈی کے اجلاس سے اظہار خیال کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر ان کے ہمراہ پشتونخواملی عوامی پارٹی کے پارلیمانی لیڈر اور صوبائی وزیر تعلیم عبدالرحیم زیارتوال ، رکن صوبائی اسمبلی نصراللہ خان زیرے ، عوامی نیشنل پارٹی کے رشید خان ناصر سمیت دیگر بھی موجود تھے ۔ اجلاس کے دوران چیمبر آف کامرس کے سابق صدر جمال ترہ کئی نے سالانہ رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ دو رحکومت میں امن وامان کی بہتر صورتحال کے باعث تجارت کو فروغ حاصل ہوا جس کا واضح ثبوت ایران اور افغانستان کے ساتھ تیس تیس ارب روپے کے امپورٹ بارہ بارہ ارب روپے کا ایکسپورٹ ہونا ہے جبکہ صوبے کے تاجر جو پہلے بمشکل 2 ارب روپے ٹیکس کی ادائیگی کرتے تھے نے اس سال 14 ارب روپے ٹیکسز کی ادائیگی کی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ سی پیک صوبے کی عوام سمیت تجارت سے وابستہ افرا دکے لئے امید کی واحد کرن ہے اس سلسلے میں موجودہ حکومت کی جانب سے تجارت سے وابستہ افراد کو اعتماد میں لے کر کام کرنا حوصلہ افزا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ چیمبرآف کامرس کی کوششوں سے کوئٹہ میں فروٹ پروسسنگ پلانٹ کی منظوری دی جاچکی ہے جہاں پھلوں کی گریڈنگ ، پکنگ او رپروسسنگ ہوا کر ے گی اس سلسلے میں چیمبر کو اراضی درکار ہے ہمیں امید ہے کہ اس سلسلے میں ترجیحی بنیادوں پر اقدامات اٹھائے جائیں گے ۔ا نہوں نے کہا کہ کوئٹہ زاہدان گڈز ٹرین کا افتتاح بھی کردیا گیا ہے تاہم خراب پٹڑی تجارت سے وابستہ افراد کے لئے مشکلات کا باعث بن رہی ہے ہمیں امید ہے کہ اس سلسلے میں وفاقی اورصوبائی حکومت اقدامات اٹھائیں گے ۔ انہوں نے کہاکہ ملک کی تمام اکائیوں میں ایکسپو سینٹرز قائم کئے جاچکے ہیں لیکن بلوچستان میں اس کا وجود نہیں اس کے لئے ہمیں 20 سے 25 ایکڑ اراضی کی ضرورت پڑے گی جسے حکومت کو دینا چاہیے ۔ انہوں نے کہاکہ امن وامان کی صورتحال بہتر ہونے سے صوبے میں تجارتی سرگرمیاں بڑھی ہیں ۔ انہو ں نے آنے والے تمام مہمانوں کو خوش آمدید بھی کہا ۔ اس موقع پر چیمبر آف کامرس کے صدر عبدالودود اچکزئی نے اظہار خیال کیا او رتمام مہمانوں کو خوش آمدید کہا ،انہوں نے کہاکہ تجارت سے وابستہ افراد نے ان پر جس اعتماد کا اظہار کیا ہے وہ اس پر پورا اترنے کی ہر ممکن کوشش کریں گے ۔ وزیراعلیٰ بلوچستا ن نواب ثناء اللہ زہری نے اجلاس سے اظہار خیال کرتے ہوئے نئی کابینہ کو ذمہ داریاں سنبھالنے پر مبارکباد دی اور کہاکہ صوبے کی تعمیر و ترقی میں سب سے کلیدی کردار تجارت سے وابستہ افراد کا ہوا کرتا ہے ہمیں امید ہے کہ تجارت سے وابستہ افرا دکا معاشی ترقی میں کردار آئندہ بھی جاری رہے گا ۔ انہوں نے کہاکہ صوبے کی عظیم الشان ترقی کا آغاز کیا جاچکا ہے چین نے سی پیک منصوبے کے لئے 46 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی شروع کردی ہے اس میگا منصوبے کا محور گوادر پورٹ ہے ۔ میں انتہائی خوشی سے یہ بتانا چارہا ہو ں کہ ہماری حکومت سی پیک منصوبے کے تحت صوبے میں 6مقامات پر اکنامک زونز بنائے گی بلکہ پاک افغان او رپاک ایران بارڈرز پر ٹریڈ سینٹرز بھی بنائے جائیں گے جس سے تجارت سے وابستہ افراد کو سہولیات میسر آئیں گی ۔ انہوں نے کہاکہ وزیراعظم پاکستا ن کی ہدایت پر گوادر میں ایس آر اوز پر کام جاری ہے ۔ ٹیکس فری زون کیلئے بھی اقدامات کئے جارہے ہیں ٹیکس چھوٹ سے تاجر برادری کو زبردست فوائد ملیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت صنعت و تجارتی کی ترقی کے لئے امن وامان کی بہتری کو اولین ترجیح دے رہی ہے کیونکہ جہاں امن وامان کا قیام ممکن ہوگا وہاں زندگی کے مختلف شعبوں میں ترقی ممکن ہوگی ۔ انہوں نے کہاکہ صوبے کی تاجر برادری ، سول سوسائٹی کے افراد اور عوام کی تعاون سے دہشت گردی کے خاتمے میں مدد ملی ہے ۔ انہوں نے ایل او سی پر بھارتی جارحیت کی مذمت کی اور کہاکہ بلوچستا ن کے سیاستدان ، عوام ، تاجر اور سول سوسائٹی کے افراد ملک کی دفاع کے لئے پاک فوج کے ہمراہ شانہ بشانہ کھڑی ہیں ۔ انہوں نے صوبے میں ایکسپو سینٹر کی عدم موجودگی پر حیرت کا اظہا رکیا اور کہا کہ اس سلسلے میں اراضی کی الاٹمنٹ کے لئے ترجیحی بنیادوں پر کام کیا جائے گا ۔ نواب ثناء اللہ زہری کاکہنا تھا کہ یہاں کے بلوچ پشتو ن دبئی میں اس لئے کاروبار کرتے ہیں کہ وہا ں امن وامان کی صورتحال مثالی ہے موجودہ اتحادی حکومت بھی امن وامان کے حوالے سے کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گی ۔ انہوں نے کہاکہ میں بہادر باپ کا بیٹا او ربہادربیٹے کا باپ ہو ں۔ دہشت گردوں سے ڈرنے والے سابقہ حکمرانوں کو شرم آنی چاہیے اپنے بیٹے کی شہادت کے دن میں نے طے کرلیا تھاکہ نواب ثناء اللہ صوبے میں امن کی بحالی کو ممکن بنائے گا ۔ انہوں نے کہاکہ سابقہ دور حکومت میں تاجر ، ٹیچر سمیت کوئی بھی محفوظ نہیں تھا ۔ رزق حلال کمانے والوں کو ٹارگٹ اور اغواء کیا جاتا رہا ۔ انہوں نے کہاکہ میں ہمیشہ نہتے اور معصوم لوگوں کی خون کی ہولی دیکھ کر پریشان ہوا کرتا تھا میری اہل خانہ کو ٹارگٹ کرکے کوشش کی گئی کہ مجھے پسپا کیا جاسکے لیکن میرے ارادے چلتن پہاڑ جیسے مضبوط ہیں ۔ یہا ں سابقہ حکومتیں معاملات کو آن نہیں کرتی تھیں ہم نے امن کے لئے کوششیں کیں اور اس میں کسی حد تک کامیابی بھی ملی ۔ نواب ثناء اللہ نے کہاکہ کوئٹہ شہر کی ترقی کے لئے 5 ارب روپے کی منظور ی دی جاچکی ہے بلکہ 10 ارب روپے پانی کے سنگین ہوتے مسئلے کے لئے بھی مختص کئے گئے ہیں ہم کوئٹہ کو لٹل لندن بنا کر ہی دم لیں گے ۔ انہوں نے کہاکہ وہ دور گیا جب تاجر ڈرا کرتے تھے اب دہشت گردوں کی کمر توڑ دی گئی ہے اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھیں گے جب تک آخری دہشت گرد سے چھٹکارہ حاصل نہیں کیا جاتا۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے گروپ لیڈر غلام فاروق نے کہاکہ وزیراعلیٰ بلوچستان کی جنرل باڈی کی میٹنگ میں شرکت اعزاز سے کم نہیں۔ یہ چیمبرکی تاریخ میں پہلی دفعہ ہوا ہے جب چیمبر کی سالانہ اجلاس میں وزیراعلیٰ بلوچستان نے شرکت کی ہو ۔ ہم سی پیک کے حوالے سے بھی تاجر برادری کی تجاویز کو اعلیٰ حکام تک پہنچانے پر وزیراعلیٰ بلوچستان کے شکر گزارہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے سابق صدر جمال ترہ کئی کو شاندار کارکردگی کو گولڈ مڈل پیش کی ہے اور موجودہ صدر سے بھی امید رکھتے ہیں کہ وہ بھی اسی انداز میں تجارت کے فروغ کے لئے کام کرتے رہیں گے ۔اس سے قبل چیمبر کے جنرل سیکرٹری راشد محمود نے ایجنڈہ پیش کیا جبکہ پروگرام کے آخر میں مہمان خصوصی وزیراعلیٰ بلوچستان کو چیمبر آف کامرس کی جانب سے یادرگاری شیلڈ اور سیونیئر بھی پیش کئے گئے ۔ دریں اثناء وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری نے کہا ہے کہ بلوچستان کے عوام اور قبائل امن پسند ہیں اور امن چاہتے ہیں لیکن اگر کسی نے جارحیت مسلط کی تو دندان شکن جواب دیں گے، ہماری ثقافت اور معاشرہ وطن سے وفاداری کا سبق دیتا ہے، ہم پاکستان فوج کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں، ہم اپنے نوجوانوں کو کھیل ، تعلیم اور امن کی طرف لے جا رہے ہیں جبکہ مودی اپنی قوم کو جنگی جنون کی طرف لے جا رہا ہے۔ مودی بلوچستان کی بات کرتا ہے وہ دیکھ لے کہ آج کا مجمع وطن سے اپنی محبت اظہار کر رہا ہے جبکہ ہزاروں کی تعداد میں کشمیر میں لوگ تمہارے خلاف نکل کر آزادی مانگ رہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے آل پاکستان بلوچستان ٹی۔20 کرکٹ کپ 2016 کی اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ صوبائی وزراء، مشیران، اراکین اسمبلی، کمانڈرسدرن کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل عامر ریاض، چیف سیکریٹری بلوچستان سیف اللہ چٹھہ، آئی جی ایف سی میجر جنرل شیر افگن، جنرل آفیسرز ، قومی کھلاڑی اور عوام کی بہت بڑی تعداد بھی اس موقع پر موجود تھی۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہماری دلی خواہش ہے کہ بلوچستان میں پاکستان کے خلاف سرگرم عمل تمام عناصر غیر مشروط طور پر ملک کے آئین و قانون کی مکمل اطاعت قبول کریں اور قومی دھارے میں واپس آئیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم ان کو مکمل سپورٹ فراہم کریں گے لیکن امن کی اس خواہش کو ہماری کمزوری نا سمجھا جائے کیونکہ ریاست کے باغیوں سے نمٹنے کے معاملے میں شک کی کوئی گنجائش نہیں۔ بلوچستان کے غیور عوام، پاک فوج، ایف سی، پولیس اور لیویز ایسے عناصر کو کیفر کردار تک پہنچانے کی بھرپور صلاحیت کے حامل ہیں۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ بلوچستان لاوارث نہیں اس کے وارث یہاں بیٹھے ہیں، بلوچستان پاکستان کی شہ رگ ہے اور دنیا کی کوئی طاقت بلوچستان کو پاکستان سے جدا نہیں کر سکتی، وزیراعلیٰ نے کہا کہ مودی تم نے کل جارحیت کی کوشش کی ہم نے تمہیں سبق سکھایا ، تم جتنی بار کوشش کروگے ہم اتنی ہی بار تمہیں سبق سکھائیں گے، وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہم نے دہشت گردوں کی کمر توڑ دی ہے اگر پہلے ہی کوئی یہ ذمہ داری اٹھاتا اور نبھاتا تو ہم بہت پہلے یہ جنگ جیت چکے ہوتے، یہاں لوگ صبح کچھ کہتے ہیں اور شام کو کچھ کہتے ہیں، میں منافق نہیں مجھے پاکستان اور بلوچستان سے عشق ہے اور اس عشق کے جنون میں میں نے اپنے بیٹے ، اپنے بھائی ، بھتیجے اور پارٹی کارکنان وطن پر قربان کئے جس پر مجھے فخر ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبے میں امن و امان کی بحالی کا سہرا سیکورٹی فورسز کے ساتھ ساتھ بلوچستان کے غیور عوام کو جاتا ہے جنہوں نے ملک دشمن عناصر کے ایجنڈے کو رد کرتے ہوئے پاک وطن کی سربلندی کے لیے یک جاں ہو کر دشمنوں کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملادیا۔تمام مشکلات، سخت ترین حالات اور درپیش خطرات کے باوجودبلوچستان بہتری، استحکام اور خوشحالی کی منزل کی جانب رواں دواں ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت بلوچستان دہشت گردی کے خاتمے اور امن کی بحالی کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہی ہے، اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے سیکورٹی فورسز اور بلوچستان کے عوام کے درمیان محبت اور اعتبار کے رشتے مضبوط تر ہو رہے ہیں جس کی بدولت صوبے میں امن و امان کی بحالی ممکن ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ وسائل سے مالامال یہ صوبہ اپنے محنتی،ہنر مند اور متحرک عوام کی بدولت جلد ہی ترقی یافتہ علاقوں میں شامل ہوگا اور انہیں پورا یقین ہے کہ انشاء اللہ پاکستانی عوام اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لا کر اپنا صحیح مقام حاصل کر کے رہیں گے۔انہوں نے کہا کہ ٹی ۔20کرکٹ کپ کا کامیاب انعقاد اور شاندار اختتامی تقریب میں موجودہ عوام کا جم غفیر کو دیکھ میں درحقیقت اس ابھرتی ہوئی پرامن فضاء کا کریڈٹ سب سے زیادہ بلوچستان کے عوام کو دیتا ہوں جو ہمارے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں ہم صوبے کی امن و سلامتی کو درپیش چیلنجز کا مردانہ وار مقابلہ کر رہے ہیں اوریہ پررونق تقریب اس بات کا منہ بولتا ثبوت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ جنگیں قومیں لڑتی ہیں اور جب قومیں کسی چیلنج کے مقابلے میں کھڑی ہو جائیں تو کوئی طاقت ان کے سامنے ٹھہر نہیں سکتی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان سپر لیگ کے کچھ میچز کوئٹہ میں بھی ہونے چاہیں کوئٹہ اب بدل چکا ہے، ہم نے کوئٹہ اور بلوچستان کو امن دیا ہے، آج یہاں شاہراہیں محفوظ ہیں، کوئٹہ اور بلوچستان کے لوگ کرکٹ کے شیدائی ہیں اور انہیں بھی اچھی کرکٹ دیکھنے کا موقع ملنا چاہیے۔ وزیراعلیٰ نے کھلاڑیوں ، ایف سی، محکمہ کھیل، پی سی بی آفیشلز اور دیگر منتظمین کو آل پاکستان بلوچستان ٹی۔20 کرکٹ کپ 2016 کے کامیاب انعقاد پر خراج تحسین پیش کرتے ہوئے اس امید کا اظہار کیا کہ پاک فوج، ایف سی اور محکمہ کھیل مستقبل میں بھی بلوچستان کے نوجوانوں کے لیے اس طرح کی مزید قابل رشک تعمیری سرگرمیوں کا انعقاد جاری رکھیں گے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ ٹورنامنٹ کا سلوگن جیوے جیوے بلوچستان جیوے جیوے پاکستان اب قومی نعرہ بن چکا ہے۔ تقریب سے صوبائی وزیرکھیل میر مجیب الرحمان محمد حسنی نے بھی خطاب کیا، بعد ازاں وزیراعلیٰ، کمانڈر سدرن کمانڈ ، صوبائی وزیر کھیل اور آئی جی ایف سی نے کھلاڑیوں میں انعامات تقسیم کئے۔ ایف سی بلوچستان کی ٹیم نے ٹورنامنٹ کی چیمپئن بننے کا اعزاز حاصل کیا جبکہ حیدر آباد کی ٹیم رنر اپ رہی، وزیراعلیٰ نے فاتح ٹیم کے لیے 10لاکھ روپے ، رنر اپ ٹیم کے لیے 5لاکھ روپے اور ٹورنامنٹ منتظمین کے لیے 5لاکھ روپے دینے کا اعلان کیا۔