|

وقتِ اشاعت :   October 1 – 2016

کوئٹہ: شہداء کی جدوجہد کی تکمیل چاہتے ہیں بلوچ نوجوان علم و آگاہی اور قلم کو ہتھیار بنائے چالیس لاکھ افغان مہاجرین کی موجودگی میں مردم شماری قبول نہیں کرینگے اور نہ ہی مردم شماری قانونی تصور کیا جائے گا گوادر اوردیگر میگا پروجیکٹس میں ہمارے حق حاکمیت کو تسلیم کیا جائے ان خیالات کا اظہار بلوچستان نیشنل پارٹی کی جانب سے شہید سلام ایڈووکیٹ اور اس کی کمسن بچی بی بی اسماء کی برسی کی مناسبت سے سریاب میں تعزیتی ریفرنس حاجی عبدالباسط لہڑی کی رہائش گاہ پر منعقد کیا گیا جس سے پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات آغا حسن بلوچ ایڈووکیٹ، مرکزی رہنماء میر عبدالرؤف مینگل ،غلام نبی مری ، حاجی بہادر خان مینگل ، جاویدبلوچ، فوزیہ مری ، یونس بلوچ، لقمان کاکڑ، علی احمد قمبرانی ، احمد نواز بلوچ، حاجی ابراہیم پرکانی ، حاجی باسط لہڑی نے خطاب کیا جبکہ سٹیج سیکرٹری کے فرائض ضلعی سیکرٹری اطلاعات اسد سفیر شاہوانی نے سرانجام دیئے ،اور تلاوت کلام کی سعادت محمد جمال جمالی نے حاصل کئے اس موقع پر پارٹی کے ضلعی نائب صدر میر غلام رسول مینگل اکرم بنگلزئی ، حاجی وحید لہڑی ،شاہ جہان لہڑی ودیگر موجود تھے مقررین نے کہا کہ شہید سلام ایڈووکیٹ اور اس کی کمسن بچی کو زبردست خراج عقیدت پیش کیا اور کہا کہ شہید نے جام شہادت نوش کرکے یہ ثابت کیا کہ بی این پی کے سیاسی ورکر شعور و فکری سوچ سے وابستہ ہیں بی این پی کا اصولی موقف اور عملی جدوجہد روز روشن کی طرح عیاں ہیں اسی قومی جمہوری سیاست اور عملی جدوجہد کی وجہ سے شہیدحبیب جالب میر نورالدین مینگل اور اتنی بڑی تعداد میں پارٹی کے دوست شہید ہوئے اس کے باوجود پارٹی کو دیوار سے لگانا ممکن نہیں بن سکا پارٹی نے بلوچستان کی قومی اور اجتماعی مفادات کی حقیقی ترجمانی کی ہے آج بلوچستان جس بحرانی حالات میں اس کی زمہ دار مشرف ہے جس نے بلوچستان میں آپریشن شروع کی اور آج بیرون ملک میں رقص کرنے میں مصروف عمل ہیں اس کے دور میں جو مظالم ڈائے گئے شہید نواب اکبر خان بگٹی سمیت بڑی تعداد میں بلوچوں کو خون سے نہلایا گیا جو غداری کے مرتکب بھی ہوئے لیکن اس کے باوجود جس انداز میں زندگی گزاررہے ہیں ان کیلئے باعث ندامت ہے مقررین نے کہا کہ آپریشن اور مظالم سے قوموں کو نیست و نابود کرنا ممکن نہیں لیکن مشرف نے ماضی کی طرح بلوچستان میں جو انسانی حقوق کی پامالی کی آج اسی وجہ سے بلوچستان بحرانی کیفیت سے دوچار ہیں اس کی بڑی ذمہ داری یہی آمر ہے مقررین نے کہا کہ آج اکسیویں صدی میں وقت و حالات کا تقاضہ بھی یہی ہے کہ ہم بلوچستان میں نوجوان اوربلوچ فرزندوں کو سیاسی شعوری علمی اور قلم کو ان کا ہتھیار بنا کر ان بلوچوں کی حقیقی و خوشحالی کا خواب شرمندہ تعبیر بنایا مقررین نے کہا کہ مردم شماری جو 2017ء میں متوقع ہے یہ کسی بھی صورت قابل قبول نہیں ہوسکتا جب تک مشرف کے آپریشن کی وجہ سے بلوچ اپنے گھروں سے دوسرے اضلاع و صوبوں میں منتقل ہوچکے ہیں حالات مجبوری اور ساٹھ فیصد بلوچوں کی نادرا میں شناختی کارڈز کا اجراء تک نہیں ہوا اور ساڑھے پانچ لاکھ افغان مہاجرین نے سرکاری دستاویزات شناختی کارڈ پاسپورٹ حاصل کررکھے ہیں ایسے حالات میں مردم شماری قابل قبول نہیں اور نہی آئینی اورقانونی ہوسکے گے ۔بی این پی نے ہمیشہ بلوچوں کی اجتماعی قومی مفادات کی حقیقی معنوں میں ترجمانی کی ہے بلوچوں کے ہزاروں سالوں پر محیط تاریخ تہذیب و تمدن ہے مقررین نے کہا کہ ہم اپنے قومی تشخص زبان ثقافت اور تاریخ کی بقاء کی جدوجہد کررہے ہیں ہماری جدوجہد قومی و جمہوری ہے جو ثابت قدمی مستقل مزاجی سے اسے دوام دے رہے ہیں کسی قسم کی توسیعی پسندی کو برداشت نہیں کرینگے انہوں نے کہا کہ آج بلوچستان میں امن وامان کی بحالی کے حوالے سے جتنی بڑی رقم رکھی گئی ہے اگر بجٹ میں تعلیم صحت اور بیروزگار نوجوان کو روزگار دیا جاتا اور حقیقی ترقی وخوشحالی کی جانب قوموں کو گامزن کیا جاتا تو آج کسمپرسی کی زندگی عوام نہیں گزارتے انہوں نے کہا کہ آج کوئٹہ میں ضلعی حکومت وزیر اعظم پیکج کے نام پر اربوں روپے بلوچ علاقے سریاب ودیگر بلوچ علاقوں میں خرچ نہیں کئے جارہے ہیں بلکہ مخصوص علاقوں تک استعمال میں لائے جارہے ہیں اور کرپشن کی نذر ہورہی ہے مقررین نے کہا کہ فوری طور پر سریاب اور بلوچ علاقوں کو ترجیح دی جائے مقررین نے کہا کہ گوادر بی این پی نے اے پی سی گوادر میگا پروجیکٹ کے حوالے سے اسلام آباد میں بلائے جو ہمارے وہاں قراردادیں تھیں اس میں پارٹی کا مطالبہ تھا کہ فوری طور پر قانون سازی کی جائے اور گوادر میں کسی بھی علاقے اور دیگر صوبوں کے لوگوں اور غیر ملکیوں کو شناختی کارڈز سرکاری پاسپورٹ اور دیگر سرکاری دستاویزات کی ممانت ہو اس طرح گوادر پورٹ کا اختیار بلوچستان کو دیا جائے اور جو بنیادی بلوچ مسائل تھے جو گوادر سے متعلق ان کو فوری طور پر حل کئے جائیں مقررین نے کہا کہ ہماری جدوجہد اصولوں پر مبنی ہے پارٹی قائد سردار اختر جان مینگل نے ہمیشہ قومی اجتماعی سرزمین کے مفادات اور بقاء کی جدوجہد کی ہے اور کبھی بھی انفرادی پسندی جیسے منفی روجحانات کی حوصلہ شکنی کی جائے تاکہ ہم بلوچ عوام کو حقیقی ترقی و خوشحالی دلانے کی جدوجہد میں کامیابی سے ہمکنار رہے مقررین نے کہا کہ جن لوگوں نے جعلی 2013ء کے انتخابات میں موقع پرستوں کو کامیاب کروائے جو آج خود کرپشن اقرباء پروری کا بازار گرم کررکھے ہیں مقررین نے کہا کہ اکسیویں صدی کا تقاضا بھی یہی ہے کہ بلوچ فرزند شعوری سوچ سے وابستگی رکھے کیونکہ جب ہم شعورفکر اور سیاسی انداز میں سوچ اور فکر سے وابستہ ہونگے تو ہم حقیقی معنوں میں بلوچ قوم کی خدمت کرنے کی صلاحیت رکھیں گے مقررین نے کہا کہ شہداء کی جمہوری جدوجہد کی پاداش پارٹی کی بڑی تعداد میں دوستوں کو ٹارگٹ کیا گیا لیکن اس کے باوجود پارٹی کے دوستوں کا حوصلہ ہمیشہ مضبوط رہا ہے پارٹی کے سہ رنگہ جھنڈا بلوچستان کی بقاء و حفاظت اور اپنے ننگ وناموس کی حفاظت کی خاطر ہے ۔مقررین نے کہا کہ بلوچ نوجوان فرزند پارٹی کو فعال اور متحرک بنانے میں اپنا کردارادا کریں کیونکہ بی این پی ہی عوام کی نجات دہندہ سب سے بڑی سیاسی قوت ہے جو بلوچستان کے عوام کی حقیقی جدوجہد کو پروان چڑھارہے ہیں ۔