|

وقتِ اشاعت :   October 7 – 2016

کوئٹہ: بلوچستان یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر جاوید اقبال نے کہا ہے کہ بلوچستان یونیورسٹی اپنے الحاق شدہ کالجز اور جاری کردہ ڈگریوں کا مکمل ریکارڈ اپنے پاس رکھتی ہے بلوچستان میں جعلی ڈگریاں جاری کرنے والے کالجز بلوچستان یونیورسٹی سے الحاق شدہ نہیں بلکہ نجی یونیورسٹیزسے ہیں بلوچستان یونیورسٹی کا تعلیمی معیار اس قدر بڑھ گیا ہے کہ اس وقت یونیورسٹی میں11ہزار طالب علم جبکہ 2013میں 3ہزار طالب علم زیر تعلیم تھے وفاقی حکومت کی ایک بلین کے گرانٹ سے 7ایکڑ اراضی پر نئے ڈیپارٹمنٹ کی تعمیر شروع کردی ہے ۔یہ بات انہوں نے طلباء کی ایک وفد سے بات چیت کرتے ہوئے کہی‘انہوں نے کہاکہ ہائر ایجوکیشن کمیشن بلوچستان میں تعلیم کی فروغ کیلئے بلوچستان یونیورسٹی کو مکمل سپورٹ فراہم کررہا ہے خصوصاً (ایچ ای سی ) کے نئے چےئرمین نہ صرف بلوچستان یونیورسٹی بلکہ صوبے کے ساری یونیورسٹیوں کی دل کھول مدد کررہے ہیں جس سے تعلیم کی فروغ کے ساتھ ساتھ اساتذہ اورطلباء کی حوصلہ افزائی ہورہی ہے انہوں نے کہاکہ بحیثیت وائس چانسلر بلوچستان یونیورسٹی انہوں نے ایچ ای سی میں تصدیق کیلئے بلوچستان کے 2ہزار غیر قانونی طور پر جاری ہونیوالے ڈگریوں کی تصدیق کے شدید مخالفت کی ہے اس حوالے سے بلوچستان کے کچھ نجی یونیورسٹیوں سے الحاق شدہ کالجز نے صوبے میں جعلی ڈگریاں جاری کی ہے جبکہ بلوچستان یونیورسٹی اس سلسلے میں ایک جامع اور چیک اینڈ بیلنس پر قائم الحاق کمیٹی رکھتی ہے جو کہ تمام محلقہ کالجز کو باقاعدگی سے چیک کرتی ہے انہوں نے کہاکہ وفاقی حکومت نے بلوچستان یونیورسٹی کو ایک بلین روپے کا گرانٹ دیا ہے جس سے یونیورسٹی کے عقب میں واقع یونیورسٹی کی 7ایکڑ زمین پر 4ڈیپارٹمنٹس اور ایگزامینشن برانچ کو منتقل کیا جائیگا اور تین عرصے میں یہ پروجیکٹ اپنی تکمیل کو پہنچے گا جس پر زور وشور سے کام جاری ہے انہوں نے کہاکہ بحیثیت وائس چانسلر کے ذمہ داریاں سنبھالتے ہی یونیورسٹی میں اصلاحات کے عمل کو آگے بڑھاتے ہوئے سیاست کے ماحول کو ختم کرنے کیلئے اقدامات اٹھائے جس میں سیاسی جماعتوں کے لیڈرز کے انتہائی مشکور ہے کہ انہوں نے میری اس اقدام کی حمایت کرتے ہوئے مکمل تعاون کا یقین دلایا اور اس بات کو سراہا کہ یونیورسٹی میں سیاست خاتمہ ہونا چاہئے جس میں یونیورسٹی کے طلباء تنظیموں نے بھی میرا مکمل ساتھ دیا ہے اور اللہ نے کرم کردیا اور ہم کامیاب ہو ئے انہوں نے کہاکہ 2013میں جب و ہ آئے تھے تو ہم کچکول اٹھا کر تنخواہیں اور یونیورسٹی چلا رہے تھے لیکن اب بلوچستان یونیورسٹی کے پاس اللہ کا کرم ہے اس طرح کا کوئی مسئلہ نہیں ہے خوشی اس بات کی محسوس کرتے ہیں کہ ہم ایچ ای سی کی تعاون سے 60پی ایچ ڈی جرمنی‘فرانس‘لندن ‘امریکہ ‘انگلینڈ اور دیگر اعلیٰ ترین ممالک سے کروارہے ہیں جس میں43اپنے پی ایچ ڈی مکمل کرکے واپس ہمارے پاس آگئے ہیں جو کہ بلوچستان میں تعلیم کی فروغ کیلئے ایک اہم کردار ادا کرینگے انہوں نے کہاکہ وہ تعلیمی سرگرمیوں کو اپنے دفتر میں بیٹھ کر بھی مانٹیر کرتے ہیں تمام اہم ڈیپارٹمنٹس میں سی سی ٹی وی کیمرے لگائے ہیں جس کا وہ خود اپنے آفس میں بیٹھ کر مانٹیرنگ کرتے ہیں تاکہ ان کو معلوم ہو کہ کس ڈیپارٹمنٹ میں کون آرہے ہیں اور جارہے ہیں۔