|

وقتِ اشاعت :   October 9 – 2016

بیجنگ: چین نے بھارت کے خدشات کو دور کرتے ہوئے اس بات کا یقین دلایا ہے کہ دریائے براہما پترا سے آکر ملنے والے دریا پر ڈیم کی تعمیر سے بھارت کو پانی کی فراہمی متاثر نہیں ہوگی۔ بھارتی این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق چینی وزارت خارجہ نے پریس ٹرسٹ آف انڈیا کو اپنے تحریری جواب میں بتایا کہ ڈیم کی تعمیر تبت میں لوگوں کے ذریعہ معاش، فوڈ سیکیورٹی اور سیلاب سے بچاؤ کے لیے انتہائی ضروری ہے۔ وزارت خارجہ کا مزید کہنا ہے کہ تعمیر ہونے والے ڈیم کی گنجائش یارلونگ ژینگ بو سے براہما پترا جانے والے سالانہ پانی کا 0.02 فیصد بھی نہیں ہے لہٰذا ڈیم کی تعمیر سے نچلے علاقوں پر کوئی منفی اثرات مرتب نہیں ہوں گے۔ بیان میں کہا گیا کہ لالہو ڈیم پروجیکٹ دریائے شیابوکو پر بننا ہے جو آگے چل کر دریائے براہما پترا سے ملتا ہے اور یہ دریا مکمل طور پر چین کی حدود میں ہے۔ واضح رہے کہ رواں ماہ کے آغاز میں چین نے دریائے براہما پترا سے آکر ملنے والے ایک دریا کا پانی روک دیا تھا کیوں کہ وہاں ہائیڈرو الیکٹرک پروجیکٹ پر کام جاری ہے جو 2014 میں شروع ہوا تھا۔ چین کی جانب سے پانی روکنے کا اعلان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا تھا جب ہندوستان بھی پاکستان پر دباؤ بڑھانے کے لیے دریائے سندھ پر ہائیڈرو پاور پروجیکٹس کی تعمیر تیز کرنے پر غور کررہا تھا۔ چین کے اس اقدام کو بھارت کے لیے ایک انتباہ کے طور پر دیکھا گیا کہ وہ پاکستان کے ساتھ کشیدگی میں حد سے تجاوز نہ کرے۔ دریائے براہما پترا بالائی علاقوں میں یارلونگ ژینگ بو کہا جاتا ہے اور اس کا نقطہ آغاز مغربی تبت میں واقع انگسی گلیشیئر ہے۔ پروجیکٹ کے انتظامی بیورو کے سربراہ نے بتایا کہ شی گازے شہر کے دریائے شیا بوکو پر شروع ہونے والے اس پروجیکٹ کی مالیت تقریباً 74 کروڑ ڈالر ہے۔ اس منصوبے کے تحت دو پاور اسٹیشن بھی تعمیر کیے جائیں گے جن کی تکمیل کی ڈیڈ لائن 2019 رکھی گئی ہے۔ واضح رہے کہ شی گازے شہر بھوٹان اور سکم سے چند گھنٹے کی مسافت پر واقع ہے اور یہی وہ شہر ہے جہاں سے چین اپنی ریلوے لائن کو نیپال تک وسعت دینا چاہتا ہے۔ چین کا قبل ازیں بھی یہ موقف سامنے آیا تھا کہ اس کے ڈیمز بھارت جانے والے دریاؤں کے پانی کو متاثر نہیں کرتے کیوں کہ انہیں ’رن آف دی ریور‘ کے اصولوں کے مطابق بنایا جاتا ہے۔