|

وقتِ اشاعت :   October 13 – 2016

واشنگٹن: امریکا نے پاکستان پر ایک مرتبہ پھر زور دیا ہے کہ وہ اپنی سرزمین پر مختلف علاقوں تک دہشت گردوں کی رسائی بند کرے۔ ان خیالات کا اظہار اسٹیٹ دپارٹمنٹ کے ترجمان جان کربی نے ایک پریس بریفنگ کے دوران کیا۔ جب ان سے جماعت الدعوۃ کے سربراہ حافظ سعید کے حالیہ بیان سے متعلق تبصرہ مانگا گیا تو ترجمان اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کا کہنا تھا کہ ‘ میں ایک دہشت گرد کے بیان پر کوئی تبصرہ نہیں کروں گا’۔ یاد رہے کہ حال ہی میں حافظ سعید کا ایک بیان سامنے آیا تھا، جس میں ان کا کہنا تھا کہ ‘امریکا ہمارے دشمن کی ایما پر ہماری افواج اور جوہری ہتھیاروں کی تعداد کم کرنے کی کوشش کرر ہا ہے’۔ ترجمان اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے مزید کہا کہ، ‘ہم پاکستان کے ساتھ کام کر رہے ہیں اور ساتھ ہی اس بات پر زور دیتے ہیں کہ پاکستان کو اپنی سرحدوں کے اندر مختلف علاقوں تک دہشت گردوں کی رسائی روکنے کے لیے کام کرنا چاہیے۔’ یہ پہلی مرتبہ نہیں ہے کہ امریکا پاکستان پر دہشت گردوں کے خلاف کارروائی پر زور دیتا آیا ہے۔ اس سے قبل رواں برس اگست میں ایک میڈیا بریفنگ کے دوران اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے نائب ترجمان مارک ٹونر نے کہا تھا، ‘ہم پاکستانی حکومت کو اس حوالے سے واضح کرچکے ہیں کہ انھیں تمام دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کرنی چاہیے، ان کے خلاف بھی جو پاکستان کے پڑوسی ممالک کو نشانہ بناتے ہیں اور پاکستان کو ان دہشت گردوں کے محفوظ ٹھکانوں کو ختم کردینا چاہیے۔’ دوسری جانب گذشتہ دنوں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور کے اجلاس کے دوران ملک میں موجود غیر ریاستی عناصر کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا گیا۔ قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور کے اجلاس کے دوران حکمراں جماعت مسلم لیگ (ن) کے رکن رانا محمد افضل نے ملک کی خارجہ پالیسی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ملک کی خارجہ پالیسی کا یہ حال ہے کہ ہم آج تک حافظ سعید جیسے لوگوں کو ختم نہیں کرسکے۔‘ انہوں نے کہا کہ ’بھارت نے جماعت الدعوۃ کے امیر حافظ سعید سے متعلق ایسا تاثر قائم کیا ہے کہ اگر مسئلہ کشمیر سے متعلق پاکستانی وفد کسی ملک جائے تو وہاں کے حکام یہ کہتے ہیں کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات حافظ سعید کی وجہ سے خراب ہیں، جبکہ ہمیں ان رکاوٹوں کو دور کرنے کی ضرورت ہے جس کی وجہ سے ہمیں شدت پسند ملک قرار دینے کی کوشش کی جاتی ہے۔‘ ان کا کہنا تھا کہ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ حافظ سعید کونسے انڈے دیتا ہے جو ہم اسے پال رہے ہیں، جبکہ حافظ سعید وہ شخص ہیں جو دنیا بھر میں تو پھر رہے ہیں لیکن پاکستان میں وہ کہیں نظر نہیں آتے۔‘ بعدازاں رانا افضل نے ڈان کو حافظ سعید کے خلاف کارروائی کے بیان کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں قانون سازوں نے حافظ سعید کے خلاف کارروائی کا کوئی مطالبہ نہیں کیا، جبکہ ان کے بیان کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا۔ تاہم انہوں نے اپنے الفاظ کی تصدیق کی کہ ’حافظ سعید کے باعث بھارت کو، پاکستان کو عالمی سطح پر بلیک میل کرنے کا موقع ملا، اگر ان سے پاکستان کو کوئی فائدہ نہیں تو ہم انہیں یہ اجازت کیوں دے رہے ہیں کہ وہ اپنی موجودگی سے پاکستان کو نقصان پہنچائے؟‘ واضح رہے کہ رانا محمد افضل اس وفد میں شامل تھے جس نے ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں سے متعلق آگاہی کے لیے فرانس کا دورہ کیا تھا۔