کراچی: پیپلزپارٹی کے چیرمین بلاول بھٹوزرداری نے کہا ہے کہ اب پورے کراچی میں تیر چلے گا اور2018 میں شہر میں بسنت منائیں گے جب کہ جو لوگ سندھ کی تقسیم کی باتیں کرتے تھے وہ خود بکھر گئے اورفون سے اڑنے والی پتنگ کٹ گئی ہے۔
چیرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کا سلام شہداء ریلی کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ کراچی قائد اعظم کا شہر اور پاکستان کے دل کی دھڑکن ہے، کراچی کو ایک بار پھر روشنیوں کا شہر بنائیں گے، سندھ میں تبدیلی لے آیا، پنجاب میں بھی لاؤں گا اور اگر عوام نے ساتھ دیا تو پورے پاکستان میں تبدیلی لائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ بے نظیر بھٹو کی شہادت کے بعد ملک اور جمہوریت کو بچایا، بے نظیر بھٹو کو شہید کرنے والے یزیدوں سے سوچا ہو گا کہ انہیں کوئی للکارنے والا نہیں ہو گا لیکن بلاول بھٹو اور پیپلز پارٹی کے جیالے اپنی لیڈر کے قاتلوں سے بدلا لے کر رہیں گے اور ذوالفقار علی بھٹو اور بے نظیر کے مشن کو آگے بڑھائیں گے۔
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نواز شریف ملک کو تباہی کی طرف لے کر جا رہے ہیں اور اپوزیشن کا ٹھیکا ایک کھلاڑی نے اپنے ہاتھوں میں لے رکھا ہے لیکن بچگانہ اپوزیشن سے نواز شریف کے ہاتھ مضبوط ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ سانحہ کار ساز دہشت گردی کا سب سے بڑا واقعہ ہے لیکن دہشت گرد پاکستانی عوام کو خوفزدہ نہیں کر سکتے، پیپلز پارٹی پاکستان کو دہشت گردی، غربت، جہالت، تفرقہ بازی، لسانیت، فرسودہ نظام اور تخت رائیونڈ سے نجات دلائے گی۔
پیپلز پارٹی کی جانب سے سانحہ کارساز کے شہدا کو خراج عقیدت پیش کر نے کے لئے سلام شہداء ریلی نکالی جا رہی ہے, بلاول بھٹو کی قیادت میں ریلی بلاول چورنگی سے نکالی جائے گی جو لیاری اور پھر ایم اے جناح روڈ سے ہوتی ہوئی شارع فیصل پر پہنچ کر اختتام پزیر ہوگی جہاں بلاول بھٹو اور پیپلز پارٹی کے دیگر مرکزی قائدین شرکاء سے خطاب کریں گے۔
چیرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے سوشل میڈیا پر اپنے ٹویٹ میں کہا ہے کہ ہم نعرہ ماریں بھٹو، ہم پرچم تھامیں بھٹوکا۔
وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کا میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی چیرمین بلاول بھٹو زرداری اور آصف علی زرداری کی قیادت میں متحد ہے اور ہم جمہوریت کو آگے بڑھائیں گے۔ اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کا کہنا ہے کہ سانحہ کارساز کا مقدمہ اس وقت کے وزیراعظم کے خلاف درج ہونا چاہیئے، میں نے پہلے بھی مقدمہ درج کرانے کا کہا تھا لیکن مجھے ایف آئی آر درج کروانے کی اجازت نہیں ملی۔