|

وقتِ اشاعت :   October 30 – 2016

عدن: سعودی عرب کی زیر قیادت اتحادی ممالک کی فضائیہ نے یمن کے مغربی علاقے میں حوثی جنگجوؤں کے ٹھکانوں پر متعدد فضائی حملے کیے، جس کے نتیجے میں 60 افراد ہلاک ہوگئے۔ فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی ایک رپورٹ کے مطابق دونوں فضائی حملے یمن کے ساحلی صوبے الحديدہ میں ہوئے جہاں کے ہیلتھ عہدیدار کا کہنا تھا کہ حملوں میں 60 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے ہیں۔ دوسری جانب نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ایک عہدیدار نے بتایا کہ ہلاک ہونے والوں میں حوثی مخالفین شامل ہیں جنھیں جیل میں قید رکھا گیا تھا۔ انھوں نے بتایا کہ جیل کے دو سیلز میں 100 سے زائد افراد قید تھے۔ ادھر عسکری ذرائع نے بتایا کہ گذشتہ روز ہی حوثی جنگجوؤں نے 40 قیدیوں کو یہاں منتقل کیا تھا، یہ وہ افراد تھے جو حوثی جنگجوؤں کے خلاف گذشتہ دو سال سے جنگ میں مصروف ہیں۔ اس سے قبل ایک ہیلتھ عہدیدار نے بتایا تھا کہ شمالی الحديدہ کے علاقے زیدیا کی عمارت پر ہونے والے فضائی حملے میں 38 افراد ہلاک ہوگئے۔ یہ اب تک واضح نہیں ہوسکا ہے کہ سعودی عرب کے زیر قیادت فوجی اتحاد کے طیاروں نے جنگجوؤں کے زیر انتظام جیل پر حملہ کیوں کیا، جہاں حوثی مخالفین قید تھے۔ یاد رہے کہ گذشتہ روز اتحادی فضائیہ نے یمن کے جنوب مشرقی شہر تعز میں بمباری کی تھی جس میں 17 شہری ہلاک اور 7 زخمی ہوگئے تھے۔ صباء نیوز کے مطابق طیاروں نے رہائشی عمارت کو 4 مرتبہ نشانہ بنایا تھا، جس سے عمارت مکمل طور پر تباہ ہوگئی۔ ادھر یمن کی بین الاقوامی طور پر تسلیم کی جانے والی حکومت کے ایک عہدیدار کا کہنا تھا کہ اتحادی فضائیہ نے غلطی سے رہائشی عمارت کو نشانہ بنایا تھا، ان کا مزید کہنا تھا کہ عمارت میں موجود تمام افراد ہلاک ہوگئے، جن میں عورتیں اور بچے بھی شامل تھے۔ خیال رہے کہ اتحادیوں کی جانب سے تاحال دونوں فضائی حملوں کے حوالے سے کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔ یہ بھی یاد رہے کہ یمن میں حوثی جنگجوؤں کی جانب سے 2014 سے صدر منصور الہادی کی حکومت کے خلاف مسلح کارروائیوں کا سلسلہ جاری ہے۔ اس کے علاوہ حوثی قبائل کو یمن کے سابق صدر علی عبداللہ صالح کی فورسز کی حمایت بھی حاصل ہے۔ سعودی عرب کی سربراہی میں عرب اتحاد نے مارچ 2015 میں ایران کے حمایت یافتہ حوثی باغیوں کے خلاف فضائی کارروائی کا آغاز کیا تھا۔ اس عرب اتحاد کو امریکا کی بھی حمایت حاصل ہے اور اس میں 9 عرب ممالک شامل ہیں اور انہوں نے فضائی کارروائیوں کے ذریعے حوثی باغیوں کو جنوبی یمن سے دور ہونے پر مجبور کردیا ہے تاہم باغیوں کا اب بھی دارالحکومت صنعا پر قبضہ برقرار ہے جو انہوں نے 2014 میں حاصل کیا تھا۔ اقوام متحدہ کے مطابق دو سال سے جاری کشیدگی میں اب تک 7000 افراد ہلاک ہوچکے ہیں جن میں بیشتر عام شہری ہیں، اقوام متحدہ کی جانب سے متعدد مرتبہ یمن میں جنگ بندی کیلئے فریقین کو مذاکرات کی میز پر لانے کی گئی، کوشش کی تاہم ہر مرتبہ یہ مذاکرات بے نتیجہ اختتام پذیر ہوگئے۔