|

وقتِ اشاعت :   November 1 – 2016

اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہاہے کہ خیبر پختونخوا میں گورنر راج نافذ کرنے کا آئینی آپشن موجود ہے تاہم اس کا استعمال نہیں کریں گے ،جی ایچ کیو میں ہونے والی ملاقات میں آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع ایجنڈے میں شامل نہیں تھی ،پانامہ لیکس کا معاملہ وہ لوگ حل نہیں کرنا چاہتے ہیں جو اس کے روح رواں ہیں ،پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کوئی ردو بدل نہیں کیا جارہا ہے البتہ مٹی کے تیل اور لائٹ ڈیزل پر سیلز ٹیکس کی شرح میں 85پیسے اضافہ کیا گیا ہے ،برآمدکنندگان کو ایک ہفتے کے دوران 25آرب روپے کے ریفنڈز آن لائن دئیے جائیں گے ،کابینہ کے آج بروزہ منگل ہونے والے اجلاس میں او ای سی ڈی اور کپمنیز بل 2016کی منظوری لی جائے گی ، عالمی ادارہ سٹینڈرڈ اینڈ پوور نے بھی پاکستان کے معاشی اقدامات کو سراہتے ہوئے ریٹنگ کو بی مائنس سے بی مثبت کر دیا ہے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے گذشتہ روز پنجاب ہاؤس میں پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران کیا انہوں نے کہاکہ وفاقی حکومت کے پاس خیبر پختونخوا میں گورنر راج نافذ کرنے کا ائینی حق موجود ہے تاہم اس کو استعمال نہیں کیا جائے گا اور تمام تر معاملات کو سیاسی طریقے سے حل کیا جائے گاانہوں نے کہاکہ مسلم لیگ ن2013میں خیبر پختونخوا میں حکومت بنا سکتی تھی لیکن ہم نے پاکستان تحریک انصاف کو حکومت بنانے کا موقعہ دیکربڑے دل کا ثبوت دیا ہے انہوں نے کہاکہ کوئٹہ میں وزیر اعظم اور آرمی چیف کے مابین ملاقات میں اتفاق ہوا تھاکہ ڈان لیکس کی ابتدائی تحقیقات کے حوالے سے وزیر داخلہ آرمی چیف کو اگاہ کریں گے اس حوالے سے حکومتی وفد جی ایچ کیو گیا تھاانہوں نے واضح کیا کہ اس میٹنگ میں آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کا ایجنڈہ شامل نہیں تھاانہوں نے کہاکہ پانامہ لیکس ایک نان ایشو تھا مگر اس کو جان بوجھ کر ایشو بنایا گیا ہے حکومت نے پانامہ لیکس کے معاملے پر حکومت نے نیک نیتی سے کمیشن بنانے کی پیش کش کی تھی مگر وہ عناصر یہ معاملہ حل نہیں کرنا چاہتے ہیں کیونکہ اس میں اپوزیشن نے اپنی پسند کی شقیں ڈالی ہیں انہوں نے کہاکہ سپریم کورٹ میں سماعت کیلئے کیس لگا ہوا ہے جو بھی فیصلہ آئے گا سب کو ماننا چاہیے اور ایسے وقت پی ٹی آئی کو احتجاجی تحریک چلانے کی ضرورت نہیں تھی انہوں نے کہاکہ عمران خان پر خوف طاری ہوا ہے کہ وہ 2018میں حکومت نہیں بنا سکتے ہیں وہ 2023میں بھی حکومت نہیں بنا سکیں گے انہوں نے کہاکہ وزیر داخلہ نے پولیس اور ایف سی کے اہلکاروں کے تنخواہوں میں اضافے کے حوالے سے بیان دیا ہے اس کی سمری تاحال وزارت خزانہ کو نہیں ملا ہے انہوں نے کہاکہ ایف سی اور پولیس کے اہلکاروں کی تنخواہوں میں اضافہ دو مراحل میں کیا جائے گالیکن اس سے پہلے وزاررت خزانہ اخراجات کا تخمینہ لگائے گی جس کے بعد وزیر اعظم کو اس میں اضافے کی سفارش کی جائے گی۔