|

وقتِ اشاعت :   November 2 – 2016

کوئٹہ : بی ایس او آزاد کے لاپتہ رہنماء شبیر بلوچ کی فیملی کی جانب سے شبیر بلوچ کی اغواء کی ایف آئی آر درج نہ کرنے کے حوالے سے کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کیا گیا ۔ اس موقع پر شبیر بلوچ کی اہلیہ کے ہمراہ خاندان کے دیگر افراد اور وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے رہنماء نصراللہ بلوچ اور ماما قدیر بھی موجود تھے۔ شبیر بلوچ کی فیملی کا پریس کانفرنس نصراللہ بلوچ نے پڑھ کر سنایا۔ انہوں نے کہا کہ ہم پریس کانفرنس کے ذریعے شبیر بلوچ کی اغواء کی خبر کو بااختیار لوگوں اور اداروں تک پہنچانا چاہتے ہیں تاکہ ادارے شبیر بلوچ کو سیکیورٹی اداروں کی تحویل سے بازیاب کروائیں۔ شبیر بلوچ ولد عبدالصمد بلوچ ضلع آواران کے علاقے لباچ کے رہائشی اور بی اے کا طالبعلم ہیں۔ وہ ایک سیاسی کارکن بھی ہیں۔شبیر بلوچ کو چار اکتوبر 2016کی صبح بلوچستان ضلع کیچ کے علاقے گورکوپ سے فورسز نے ایک آپریشن کے دوران اسکی بیوی زرینہ بلوچ سمیت گاوں کے کئی افراد کے سامنے درجن بھر بے گناہ بلوچوں کے ہمراہ آنکھوں پر پٹیاں اور ہاتھ پاوں باند کر اغواء کرکے اپنے ساتھ لے گئے۔ شبیر بلوچ کی اغواء کی خبر سن کر انسانی حقوق کے اداروں و لوگوں نے ان کی بازیابی کا مطالبہ کردیا، ایمنسٹی انٹر نیشنل، ہیومین رائٹس کمیشن آف پاکستان، ایشین ہیومین رائٹس کمیشن سمیت انسانی حقوق کے ملکی و بین الاقوامی اداروں نے شبیر بلوچ کی فوری بازیابی کا مطالبہ کیا، لیکن آج اس واقعہ کو ایک مہینہ پورا ہونے کو ہے شبیر اب تک لاپتہ ہیں۔ شبیر بلوچ کی خاندان کو بھی ان کے حوالے سے لاعلم رکھا گیا ہے جو کہ ایک غیر قانونی و غیر انسانی فعل ہے۔