|

وقتِ اشاعت :   November 6 – 2016

ژوب : پشتونخواملی عوامی پارٹی ژوب شیرانی کے زیر اہتمام پشتون قومی تحریک کے صف اول کے رہنماء سائیں کمال خان شیرانی کی چھٹی برسی کے موقع پر ژوب کے ظریف شہید پارک میں ایک بڑا جلسہ عام پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات رضا محمد رضا کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ جس سے پارٹی کے صوبائی صدر سینیٹر عثمان خان کاکڑ ، سینیٹر سردار اعظم خان موسیٰ خیل، صوبائی وزیر ڈاکٹر حامد خان اچکزئی، حاجی سلطان ناصر ، عبدالقیوم ایڈووکیٹ ، سلطان شیرانی ،ڈاکٹر یونس ، محمود شیرانی ، مولوی کریم نے خطاب کرتے ہوئے سائیں کمال خان شیرانی کو ان کے ناقابل فراموش قربانیوں، قومی وطنی خدمات اور تاریخی کردار پر زبردست خراج عقیدت پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ سائیں کمال خان شیرانی نے انگریز استعمار سے آزادی اور پاکستان کے قیام کے بعد فوجی آمریتوں سے پشتون افغان ملت کو نجات دلانے کی کٹھن جدوجہد کے ادوار میں خان شہید عبدالصمد خان اچکزئی کے دست راست کی حیثیت نہایت اہم اور تاریخی کردار ادا کیا ۔ انہوں نے ایک اعلیٰ تعلیم یافتہ رہبر کی حیثیت سے پشتون قومی تحریک کو علمی سیاسی اور نظریاتی بنیادوں پر منظم کرنے کی خاطر سرکاری ملازمت اور تمام ذاتی مراعات اور آسائشوں کو قربان کیا۔ سائیں کمال خان شیرانی نے خان شہید عبدالصمد خان اچکزئی کی ہدایت کے مطابق ژوب کے دہیات کو اپنی جدوجہد کا مرکز بنا کر پشتون عوام کے وسیع حلقوں میں قومی شعور بیدار کرنے اور اپنے غیور عوام کو پشتون قومی تحریک میں متحدومنظم کرنے کا تاریخی کارنامہ سرانجام دیا ۔ ان کی قربانیاں اور صبر استقامت کے ساتھ قومی جدوجہد میں کلیدی کردار قومی جدوجہد سنہرا اور مثالی باب ہے ۔ مرحوم رہنماء نے سیاسی جدوجہد کے ساتھ ساتھ پشتو زبان کے فروغ اور ترقی کیلئے علمی میدان میں بھی ناقابل فراموش خدمات کی ہیں۔ جو پشتو زبان کا ایک اہم علمی اثاثہ ہے ۔ مرحوم رہنماء نے انگریز استعمار اور پنجاب کے بالادست حکمرانوں کی حکمرانی کے جابرانہ ادوار میں پشتونوں کی قومی وحدت ، قومی اختیار اور عوام کے جمہوری اقتدا ر کیلئے جو تاریخی کردار ادا کیا ہے اس کی بدولت کمال خان شیرانی کو قومی تحریک میں صف اول کے قابل احترام مقام حاصل ہوا ہے ۔ پشتون قومی تحریک اور پشتونخوامیپ کے کارکنوں کو محترم کمال خان شیرانی کے مثالی کردار کو اپنا مشعل راہ بنانا ہوگا ۔ مقررین نے کہا کہ خان شہید اور باچا خان کے رہنمائی میں پشتونوں کی ناقابل بیان قربانیوں کے بعد انگریز استعمار سے آزادی حاصل ہوئی لیکن قیام پاکستان کے بعد پنجاب کے بالادست حکمرانوں نے اسلام کے مقدس دین کے نام پر ملک کے اقوام وعوام کو محکوم بنا کر حق حکمرانی سے یکسر محروم کیا اور اس ملک میں قوموں کی آزادی ، جمہوریت ، سماجی انصاف اور امن وترقی کے تمام راستے بند کیےء۔ 70سال گزرنے کے باوجود آج بھی اس ملک میں پشتونوں کو اپنی تاریخی سرزمین پر متحدہ قومی صوبہ پشتونخوا ،پشتونستان یا افغانیہ بنانے کا حق حاصل نہیں۔ پشتون سرزمین آج بھی انگریز استعمار کے طرز پر آج بھی مختلف حصوں میں تقسیم اور غیر فطری ناموں سے موسوم ہیں۔ پشتونوں کو اپنے قومی وسائل پر قومی حق ملکیت حاصل نہیں۔ اور پشتوزبان کو قومی زبان کا درجہ حاصل نہیں ۔ پاکستان کے فیڈریشن میں قوموں کی برابری کو تسلیم نہیں کیا جاتا قوموں کا ایوان سینٹ کو قومی اسمبلی کے برابر اختیار حاصل نہیں ۔ اٹھارویں ترمیم کے باوجود پشتونوں کو قومی وحدت اور قومی وجود کی بحالی کا حق حاصل نہیں اور نہ ہی اس ملک کے قومی وحدتوں کو حقیقی صوبائی خود مختاری حاصل ہے ۔ آج بھی اس ملک میں اسٹیبلشمنٹ پارلیمنٹ کی بالادستی اور آئین وقانون کی حکمرانی تسلیم کرنے کیلئے تیار نہیں ۔ پاکستان کے آئین میں جب تک پشتونوں کی قومی وحدت اور قومی صوبے کا حق تسلیم نہیں کیا جاتا اور قوموں کے برابری کی بنیادی قوموں کی جمہوری فیڈریشن تشکیل نہیں دی جاتی اس وقت تک اس ملک کی خوشحال اور ترقی یافتہ مستقبل ممکن نہیں ۔ خارجہ اور داخلہ پالیسیوں کی تشکیل کا اختیار پارلیمنٹ کو حاصل ہے لیکن اس ملک کے اسٹیبلشمنٹ نے پارلیمنٹ کے اس اختیار کو اب تک تسلیم نہیں کیا ہے جبکہ اسٹیبلشمنٹ کے اختیار کرد ہ پالیسیوں کے باعث آج ہمارا ملک بدترین دہشتگردی ، فرقہ واریت اور تباہ حالی کے اذیت ناک صورتحال سے دوچار ہے ۔اس تباہ کن صورتحال سے نجات حاصل کرنے کیلئے لازم ہے کہ اس کے اسٹیبلشمنٹ اور حکمران پارلیمنٹ کی بالادستی ،قوموں اور عوام کے حق حکمرانی کو تسلیم کریں۔ ا نہوں نے کہا کہ یہ امر باعث مسرت ہے کہ پشتونخوا وطن کے تمام جمہوری سیاسی پارٹیوں کو اس تلخ حقیقت کا ادراک حاصل ہوگیا ہے کہ پاکستان کے بالادست حکمران پشتونوں کو اس ملک کے برارکے شہری تسلیم نہیں کرتے اور یہ کہ پشتونوں کو اپنی سرزمین پر قومی تشخص کی بحالی اور اس ملک کے شناختی کارڈ کا حق حاصل نہیں۔ آج بھی پشتونوں کے لاکھوں شناختی کارڈ بلاک کےئے ہیں حالانکہ پاکستان کے تمام علاقوں میں آباد پشتونوں کے ساتھ 70سال سے زائد مدت کے اسناد موجود ہیں لیکن ان سب کے باوجود پشتونوں کے شناختی کارڈ کے حصول کیلئے ناروا قوانین وضع کےئے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ تمام جعلی شناختی کارڈ نادرا نے جاری کےئے ہیں رمزی یوسف ، ریکی جیسے عالمی دہشتگردوں کے شناختی کارڈوں کا اجراء بھی نادرا نے کیا ہے جو ان کے نزدیک کوئی کوئی جرم نہیں جبکہ ایک معصوم افغان خاتون شربت گلہ کا شناختی کارڈ جرم ہے ۔ مقررین نے کہا کہ افغان انقلاب افغانستان کے عوام کی ایک داخلی تبدیلی تھی لیکن ہمارے حکمرانوں نے برادر اسلامی ملک افغانستان پر مداخلت اور جارحیت کی ایسی انسان سوز جنگ مسلط کی جس کے نتیجے میں لاکھوں افغانوں کو اپنے وطن سے ہجرت کرنے پر مجبور کیا گیا ۔ افغان عوام کو اپنے وطن کے خلاف استعمال کرنے اور لاکھوں افغان عوام کا خون ناحق بہانے کے بعد آج ’’مجاہد افغانوں‘‘ کو دہشتگردوں کے نام پر بے عزت کیا جاتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ افغانوں کو زبردستی نکالنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی ۔