کوئٹہ: ترجمان حکومت بلوچستان نے سول ہسپتال اور پولیس ٹریننگ کالج کے سانحات میں ملوث ماسٹر مائنڈ کی گرفتاری کے حوالے سے الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا پر نشر اور شائع ہونے والی خبر کو اس کے سیاق و سباق کے منافی قرار دیا ہے، ایک وضاحتی بیان میں ترجمان نے کہا ہے کہ سانحات کے ماسٹر مائنڈ کی تاحال گرفتاری نہیں ہو سکی ہے تاہم ہر دو واقعات کی تفتیش مستعدی سے جاری ہے جبکہ سانحات کے سہولت کار کے طور پر کردار ادا کرنے کے شبہ میں کچھ گرفتاریاں عمل میں لائی گئی ہیں جن سے تفتیش جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ مذکورہ سانحات کے حوالے سے جاری تفتیش کے نتیجے میں جیسے ہی کوئی گرفتاری عمل میں لائی گئی یا دیگر اہم پیش رفت ہوئی تو مناسب وقت پر بذریعہ ذرائع ابلاغ عوام تک معلومات کی رسائی کر دی جائے گی۔ دریں اثناء وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری سے جمعہ کے روز تحصیل کرخ کے وفد نے مسلم لیگی رہنما میر جمعہ خان شکرانی کی قیادت میں ملاقات کی اور ان کو علاقے کے مسائل اور دیگر امور سے آگاہ کرتے ہوئے مسائل کے فوری حل کی درخواست کی ۔ وفد سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ضلع خضدار سمیت صوبے کے تمام علاقوں میں ترقیاتی کام جاری ہیں، جن میں فراہمی آب، اسکولوں کی تعمیر اور اپ گریڈیشن سمیت صحت کی بنیادی سہولیات کی فراہمی پر خصوصی توجہ مرکوز کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت عوامی حکومت ہے، عوام کی خدمت کو ہم اپنا فرض سمجھتے ہیں اور ترقی کے اس عمل میں کسی علاقے کو نظر انداز نہیں کیا جائیگا۔ اس موقع پر وزیر اعلیٰ نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ تحصیل کرخ میں اسکولوں کی اپ گریڈیشن، اضافی کلاس رومز اور چاردیواروں کی تعمیر سمیت علاقے کے ہسپتالوں میں علاج معالجے میں درپیش مشکلات کو ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جائے ۔ وفد نے وزیر اعلیٰ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے امید ظاہر کی ترقی کا یہ عمل اسی طرح جاری وساری رہے گا ،وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری کہا ہے کہ کوئٹہ سمیت دیگر ضلعی ہیڈکوارٹر صوبے کا چہرہ ہیں جنہیں بہتر اور خوبصورت بنا کر ایک خوشگوار تاثر اجاگر کیا جا سکتا ہے، تمام ڈپٹی کمشنر اپنے اپنے اضلاع میں وزیراعلیٰ ڈویلپمنٹ پیکج کے تحت فراہم کئے گئے خصوصی فنڈز کے ذریعے شہری سہولتوں کی فراہمی اور مثبت سرگرمیوں کے فروغ کے منصوبے شروع کریں، ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کے روز کوئٹہ، سبی اور ژوب ڈویژن کے اضلاع کے ترقیاتی منصوبوں کا جائزہ لینے کے لیے منعقدہ علیحدہ علیحدہ اعلیٰ سطحی اجلاسوں کے دوران کیا، ان اجلاسوں میں وزیراعلیٰ ڈویلپمنٹ پیکج کے تحت متعلقہ اضلاع کے ترقیاتی منصوبوں کی منظوری دی گئی، ژوب ڈویژن کے اجلاس میں صوبائی وزراء شیخ جعفر خان مندوخیل، عبیداللہ جان بابت، سردار در محمد ناصر، سبی ڈویژن کے اجلاس میں صوبائی وزراء نواب جنگیز خان مری، سردار سرفراز ڈومکی، میر سرفراز بگٹی، عبدالرحیم زیارتوال جبکہ کوئٹہ ڈویژن کے اجلاس میں صوبائی وزیر سردار مصطفی خان ترین اور اراکین صوبائی اسمبلی مجید خان اچکزئی، غلام دستگیر بادینی اور سید لیاقت آغا شریک ہوئے۔ جبکہ ایڈیشنل چیف سیکریٹری منصوبہ بندی و ترقیات محمد داؤد بڑیچ اور سیکریٹری خزانہ اکبر حسین درانی بھی اجلاسوں میں موجود تھے، متعلقہ ڈویژنوں کے کمشنروں اور ڈپٹی کمشنروں نے ترقیاتی پیکج کے مجوزہ منصوبوں کے حوالے سے بریفنگ دی ، وزیراعلیٰ بلوچستان نے اس موقع پر ہدایت کی کہ ترقیاتی پیکج کے تحت فراہم کئے جانے والے خطیر فنڈز کے صحیح مصرف کو ہر صورت یقینی بنایا جائے اور تمام ضروری کاروائی مکمل کرتے ہوئے آئندہ سال جنوری کے پہلے ہفتے سے ان پر عملدرآمد کا آغاز کر دیا جائے انہوں نے کہا کہ وہ خود تمام اضلاع کا دورہ کر کے ترقیاتی منصوبوں پر عملدرآمد کا جائزہ لیں گے، وزیراعلیٰ نے کہا کہ وزیراعلیٰ ڈویلپمنٹ فنڈز کے پیچھے یہی سوچ ہے کہ شہروں کی حالت بہتر بنا کر ملکی اور بین الاقوامی سطح پر بلوچستان کامثبت تاثر اجاگر کیا جا سکے، شہر صاف ستھرے ہونگے تو شہریوں کو ایک مثبت اور صحت مندانہ تبدیلی کا احساس ہوگا، انہوں نے کہا کہ ہمیں موجودہ صورتحال میں ایسے اقدامات کرنا ہونگے جن سے عوامی رابطوں کو فروغ ملے اور بھائی چارے اور یکجہتی کی فضاء پروان چڑھ سکے ، انہوں نے کہا کہ شہروں کی صفائی کے حوالے سے عوامی سطح پر بھی شعور اجاگر کر کے عوام کو ترقیاتی عمل میں شراکت دار بنایا جا سکے، جس سے ان میں اپنے اپنے شہروں اور گلیوں کو صاف رکھنے کا احساس پیدا ہوگا۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ صوبے کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ڈویژنوں اور ضلعوں کی ترقی کے لیے خطیر فنڈز مختص کئے گئے ہیں، جس سے عوام کا پیسہ براہ راست عوام کی فلاح و بہبود پر خرچ ہوگا، واضح رہے کہ وزیراعلیٰ ڈویلپمنٹ پیکج کے ترقیاتی منصوبوں میں شجر کاری، کچرے کو ٹھکانے لگانا، نکاسی آب کی بہتری، بچوں اور خواتین کے لیے پارکوں کی تعمیر، فراہمی آب کے نظام کی بہتری، اسٹریٹ لائٹس کی تنصیب ، فٹ پاتھوں کی تعمیر، ڈیجیٹل لائبریریوں کا قیام، بس اسٹینڈز میں مسافروں کے لیے شیڈز اور بیت الخلاء کی تعمیر، ٹریفک کے نظام کی بہتری اور دیگر ایسے منصوبے شامل ہیں جن سے شہری سہولیات میں اضافہ ممکن ہو سکے گا۔وزیراعلیٰ نے اس موقع پر ہدایت کی کہ صفائی کے منصوبوں میں میونسپل کارپوریشنوں اور میونسپل کمیٹیوں کو بھی ساتھ لے کر چلا جائے، درخت لگانے کے ساتھ ساتھ انکے تحفظ کا بھی بندوبست کیا جائے، لینڈ اسکیپنگ کے ذریعے خوبصورت مناظر اجاگر کئے جائیں اور شہریوں کو صحت مندانہ تفریح کے مواقع بھی فراہم کئے جائیں، اجلاس میں ڈیرہ بگٹی میں مجوزہ سپورٹس کمپلیکس کو غلام قادر مسوری بگٹی کے نام سے منسوب کرنے کی منظوری بھی دی گئی۔ طویل دورانیوں کے ان اجلاسوں میں وزیراعلیٰ نے پیکج میں شامل ایک ایک منصوبے کے خود جائزہ لیا اور اس حوالے سے ساتھ ساتھ ہدایات بھی جاری کرتے رہے۔