|

وقتِ اشاعت :   November 13 – 2016

گوادر:وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری کی زیر صدارت یہاں منعقد ہونے والے ایک ہنگامی اجلاس میں شاہ نورانی کے مزار پر ہونے والے بم دھماکہ سے پیدا شدہ صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا گیا، صوبائی وزیر داخلہ میر سرفراز بگٹی، چیف سیکریٹری بلوچستان سیف اللہ چٹھہ، آئی جی پولیس احسن محبوب، ڈی آئی جی اسپیشل برانچ سمیت عسکری حکام بھی اجلاس میں شریک ہوئے، اجلاس میں دھماکے کی شدید الفاظ میں مزمت کرتے ہوئے اس میں قیمتی جانی ضیاع پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار بھی کیا گیا، اجلاس میں اس بات پر اتفاق کیا گیا، کہ ملک دشمن قوتیں سی پیک اور بلوچستان کی ترقی کے دیگر منصوبوں کو سبوتاژ کرنے کے لیے دہشت گردی کی کاروائیاں کروا رہی ہیں اور ان بزدلانہ حملوں کا ہدف بے گناہ لوگ ہیں، بزدل دہشت گرد اپنے مزموم مقاصد کے حصول کے لیے کمزور اہداف کو نشانہ بنارہے ہیں، اجلاس میں اس عزم کا اظہار کیا گیاکہ دہشت گردی کی کاروائیوں سے مرعوب ہوئے بغیر دہشت گردوں کو سختی سے کچل دیا جائیگا اور بے گناہ لوگوں کی جانوں سے کھیلنے والوں کو کیفر کردار تک پہنچانے کے لیے نتیجہ خیز کاروائی کی جائے گی۔ اجلاس میں کمشنر قلات ڈویژن کو ہدایت کی گئی کہ ریسکیواور امدادی سرگرمیوں کے لیے جنگی بنیادوں پر اقدامات کا آغاز کیا جائے، ہسپتالوں میں فوری طور پر ایمرجنسی نافذ کر کے مریضوں کو منتقل کیا جائے، جبکہ کمشنر کو واقعہ کی تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کی بھی ہدایت کی گئی، اس کے ساتھ ساتھ ضلعی انتظامیہ لسبیلہ کو بھی امدادی سرگرمیوں میں بھرپور حصہ لینے کی ہدایت کی گئی۔ اجلاس میں واقعہ میں جاں بحق ہونے والے افراد کے لواحقین سے دلی ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کیا گیا اور مرحومین کی مغفرت کی دعا کے ساتھ ساتھ زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے نیک خواہشات کا اظہار بھی کیا گیا۔