|

وقتِ اشاعت :   November 14 – 2016

چمن : عوا می نیشنل پا رٹی کے رہنماؤں نے کہاہے کہ پشتون وطن کو خون میں نہلانے والے اپنے انجام کے بارے میں بھی سوچ لیں پشتونوں کو آگ وخون کے ذریعے صفحہ ہستی سے مٹانے والے آج اپنے ہی آلہ کاروں کے ذریعے خود صفحہ ہستی سے مٹنے جارہے ہیں ،گورنری اور وزارتوں کی خاطر قومی مفادات کا سودا کرنے والوں کی جانب سے پشتونوں کی اتحاد واتفاق کی باتیں سمجھ سے بالاتر او ر اپنی کردار چھپانے کی ایک ناکام کوشش ہے ، پشتونوں کی اتحاد اور بقاء فکر باچاخان میں ہی پنہاں ہے خندق کے ٹھیکیداروں اور جذباتی نعروں سے قوم کو ورغلانے والوں کا اصل چہرہ عیاں ہوچکاہے ۔ان خیالات کا اظہار اے این پی کے صوبائی صدر اصغرخان اچکزئی ،پارلیمانی لیڈرانجنئیر زمرک خان اچکزئی ،صوبائی جنرل سیکرٹری حاجی نظام الدین کاکر، مرکزی جوائنٹ سیکرٹری عبدالمالک پانیزئی ،سنیئر نائب صدر نوابزادہ عمر فاروق کاسی ،ڈسٹرکٹ چیئرمین ملک عثمان اچکزئی ،صوبائی سیکرٹری اطلاعات مابت کاکا، قائم مقام ضلعی صدر خان محمد کاکڑ ،تحصیل صدر گل باران افغان ،نیک محمد طوغیوال ،شہباز ایسوٹ ،عبدالرزاق مشر اور دیگر مقررین نے شہیدحاجی جیلانی خان اچکزئی کی چھٹی برسی کے موقع پر چمن میں عیدگاہ گراؤنڈ میں ایک بڑے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا جلسہ عام میں ہزاروں افراد نے شرکت کی ۔ مقررین نے شہید حاجی جیلانی خان اچکزئی کو زبردشت خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہاکہ جیلانی خان اچکزئی فخر افغان باچاخان کے ایک حقیقی پیروکار وطن دوست قومی رہنماء تھے انہیں پشتون وطن میں امن اور خوشحالی کی جدوجہد کی پاداش میں شہید کیاگیا اس خاندان نے نوجوان عسکر خان ایڈوکیٹ کا بھی جنازہ اٹھایا یہ شہادتیں ہمارے لئے کوئی نئی بات نہیں ہے اے این پی کی تاریخ شہادتوں اور قربانیوں سے بھری پڑی ہے ہم نے میاں افتخار کے اکلوتے بیٹے میاں راشد ،بشیر بلور اور قاسم خان سمیت سینکڑوں جنازے اٹھائے ہیں مگر کسی ظالم ،جابر اور غاصب کے سامنے سر نہیں جکایا اور نہ ہی کسی کے ساتھ وطن اور سرزمین کا سودا کیا ہمارے یہ قربانیاں صرف اور صرف پشتون وطن کی بقاء اور دفاع کیلئے ہیں۔ آج اے این پی کو اس لئے ہرجگہ ٹارگٹ کیاجارہاہے ہم پشتون قوم کے حقیقی وارث اور حقیقی جماعت ہے ہم پشتون افغان قوم سے آج بھی ہی وعدہ کرتے ہیں کہ وطن کی بقاء اور دفاع کیلئے ہم آئندہ بھی جتنی بھی قربانیوں کا تقاضا کریں ہم یہ قربانیاں دینے کیلئے تیار ہے ۔ مقررین نے کہاکہ آج صرف شہید جیلانی خان اچکزئی اے این پی پر غم نہیں بلکہ پورے پشتون افغان وطن میں ہرگھر میں صف ماتم عیاہوا ہے ہماری گلیاں بازار اور بستیاں خون سے سرخ ہیں ہمارے تعلیم یافتہ کو اب نشانہ بنایاگیا ہم اب سو سو لاشیں اٹھارہے ہیں ۔ یہ ظلم وجبر کی انتہاء ہے ہماری اس قتل عام کے ذمہ دار وہ قوتیں بھی ہے جنہوں نے یہاں پر مختلف ناموں سے دہشت گردوں کی ذہین سازی کی اور آج بھی ان دہشت گردوں کیلئے نرم گوشہ رکھتے ہیں اور ان کو قومی اثاثے سمجھتے ہیں جن قوتوں نے دنیا جہان کے انتہاء پسندوں کو دہشت گردوں کو پشتون سرزمین پر ٹہراکر یہاں ان کو کیمپ فراہم کیئے اور ان کے ذریعے افغانستان کو پانچواں صوبہ بنانے کے خواب دیکھ رہے تھے اور ہمسائیوں کو بلیک میل کررہے تھے آج ان کے اپنے ہی صفوں سے یہ آوازیں اٹھ رہی ہے کہ یہ عناصر کونسی سونے کے انڈے دے رہی ہیں ۔ ان کی وجہ سے ہم دنیا میں تنہاء اور ان کی پشت پناہی ملک کیلئے رسوائی کا باعث بن رہاہے دنیا کے بدلتے ہوئے حالات کے تناظر میں ہماری خارجہ اور داخلہ پالیسیوں میں تبدیلیاں ناگزیر ہوچکی ہے اگر اب بھی سوچ اور پالیسیوں کو نہیں بدلا گیا تو پھر بہت نقصان ہوگا جس کا شاید ابھی تک کسی نے سوچا بھی نہیں ہوگا ۔ مقررین نے کہاکہ ایک گورنر اور چار وزارتوں پر قومی مفادات کا سودا کرنے والے آج تخت لاہوراور جھالاوان کے نواب کے گود میں بیٹھ کر آج پشتونوں کی اتحاد واتفاق کی باتیں کررہے ہیں پشتونوں کو تقسیم کرنے والے خندق کے ٹھیکداروں کا اصل چہر ہ پشتون قوم پہچان چکی ہے یہ لوگ اقتدا میں پہنچنے کے بعد پشتون قوم کو درپیش مشکلات ومصائب کو بھول چکے ہیں ان نام نہاد قوم پرستوں کی حکومت میں آئے روز پشتونوں کے گھر وں میں جنازے جارہے ہیں خندق کے ٹھیکداروں نے اقتدا کے ہوس میں گوادر کاشغر اکنامک کاریڈورمیں پشتونوں کو یکسر نظرانداز کرنے گوادر پر حکومت بلوچستان کی ملکیت تسلیم کرنے سے انکار نادرا وسیکورٹی اداروں کے ذریعے پشتونوں کی تذلیل ان پر کاروباری وتجارتی سرگرمیوں کے دروازے بند کرنے مردم شماری جیسے اہم مسئلے سے صوبے اور مرکز کے حکمرانوں کی انکار اور انتہاء پسندی ودہشت گردی جس نے پشتون وطن کو سانحہ مستونگ ،سانحہ آٹھ اگست ،سانحہ پی ٹی سی میں نہتے پشتون بلوچ ریکروٹس کو خون میں نہلانے جیسے پشتون ووطن دشمن اقدامات پر ایک مجرمانہ خاموشی اختیار کررکھی ہے ۔