|

وقتِ اشاعت :   November 16 – 2016

کوئٹہ : بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماء میر عبدالرؤف مینگل ، میر اکبر مینگل نے اپنے مشترکہ بیان میں شاہ نورانی سانحہ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے دردناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں یہ تیسرا بڑا واقعہ ہے جس میں بے دردی سے انسانوں کا قتل عام کیا گیا ہے یہ انسانیت سوز واقعات قابل مذمت ہیں اس واقعے میں 80سے زائد لوگ شہید ہوئے اور 250 سے زائد موت و زیست کی کشمکش میں ہیں واقعہ 6بجے ہوا جبکہ ریسکیو ڈویژن اور افسران رات 2 بجے تک نہیں پہنچ سکے جبکہ حب اور کراچی کے میڈیا نے فوری طور پر اجاگر کیا اور ایدھی کے ایمبولینس رات 9 بجے پہنچے اور لوگوں کو ریسکیو کیا وہاں کے جو مقامی ڈاکٹرز عبدالواحد ، خلیفہ غلام حسین نے فوری طور پر زخمیوں کو فرسٹ ایڈ دینے میں مثبت کردار ادا کیا اس بڑے واقعہ کے بعد ارباب و اختیار کے شاہ نورانی کا دور نہ کرنا افسوسناک اقدام ہے حالانکہ حکمرانوں کو بخوبی علم ہے کہ عرس کے موقع پر ہزاروں کی تعداد میں عقیدت مند سندھ ، بلوچستانیوں سمیت دور دراز علاقوں سے آتے ہیں لیکن صرف دو چار اہلکاروں سے کیسے تحفظ دیا جا سکے گا وہاں پر صحت ، پانی اور دیگر انسانی بنیادی ضروریات نہ ہونے کے برابر ہیں پارٹی قائد سردار اختر جان مینگل کے ایم پی اے فنڈز کو 2سال سے سیاسی بنیادوں پر روک لیا گیا ہے تاکہ وہ عوام کی خدمت نہ کر سکیں اسی علاقے کیلئے لائیو سٹاک ، محکمہ صحت کے آسامیوں کو بھی کینسل کر کے ضلع خضدار کے دوسرے علاقوں کیلئے مختص کیا گیا اب جبکہ وہاں پر ہسپتال ، سکولز اور صاف پانی تک لوگوں کو میسر نہیں ایسے واقعات کے رونما ہونے کے بعد حکمرانوں کے دعوؤں کی قلعی کھل جاتی ہے حکمران عوام کے جان و مال کے تحفظ میں مکمل طور پر ناکام ہو چکے ہیں اور عوام کو بنیادی سہولیات فراہم کرنے سے قاصر ہیں اس واقعے کے بعد حکمرانوں امن و امان کی بحالی کے دعوے سے اجتناب کریں اب بلوچستان میں تین بڑے واقعات میں اتنا خون بہا چکا کہ اس کی مثال نہیں ملتی علاقوں میں رابطے کی سہولت تک نہیں مقامی تحصیلدار کو سرکاری گاڑی تک میسر نہیں تو عوام کے جان و مال کا تحفظ کیسے ممکن ہو سکے گا ۔