|

وقتِ اشاعت :   November 17 – 2016

کوئٹہ : بلوچستان ہائی کورٹ کے چیف جسٹس جناب جسٹس محمدنور مسکانزئی اور جسٹس جناب جسٹس نعیم اختر افغان پرمشتمل ڈویژنل بینچ نے گزشتہ روز این ٹی ایس کیخلاف دائر آئینی درخواست کی سماعت کی جس کے دوران ایڈووکیٹ جنرل نے بحث کیلئے ڈویژنل بینچ سے وقت طلب کیا تو عدالت نے سماعت ملتوی کردی واضح رہے کہ درخواست گزار محمدآصف اور دیگر نے محمداسحاق ناصر ایڈووکیٹ کے توسط سے بلوچستان ہائی کورٹ میں این ٹی ایس کیخلاف آئینی درخواست دائر کررکھی ہے جس میں موقف اختیار کیاگیاہے کہ نیشنل ٹیسٹنگ سروس (این ٹی ایس)ایک پرائیویٹ ادارہ ہے جس کے ماہرین ہے نا ہی سیکریسی کا کوئی نظام موجودہ ہے ادارہ یہاں مختلف ٹیسٹس کاانعقاد کرکے سالانہ 10سے 20کروڑروپے کما رہی ہے بلکہ ان کے سوالات آؤٹ آف کورس بھی ہوتے ہیں ،اس سلسلے میں ملک کے دیگر صوبوں کی جامعات کی طرح جامعہ بلوچستان کو انٹری ٹیسٹ سے متعلق میکینزم بناناچاہئے اگر جامعہ بلوچستان بولان میڈیکل کالج کے انٹری ٹیسٹ ودیگر کاانعقاد کرسکتی ہے تو مختلف انٹری ٹیسٹس اورملازمتوں کے ٹیسٹس کیلئے این ٹی ایس کو ذمہ داریاں کیوں دی جاتی ہے ، درخواست گزار اور ان کے وکیل محمداسحاق ناصر ایڈووکیٹ کا موقف ہے کہ این ٹی ایس کے سی ای او کی اپنی پی ایچ ڈی کی ڈگری جعلی نکلی جس کے بعد وہ فرار ہوگئے ہیں ،ان کی ادارے کو کیسے قابل اعتبار گردانا جاسکتاہے یااس پر اعتبار کیاجاسکتاہے جبکہ این ٹی ایس ہائیر ایجوکیشن کمیشن اور حکومت کے ساتھ رجسٹرڈ بھی نہیں ہے اس لئے آئندہ کیلئے اس سے مختلف انٹری اور ملازمتوں کیلئے ٹیسٹ نہ دئیے جائیں ۔