|

وقتِ اشاعت :   November 22 – 2016

کوئٹہ : بلوچی زبان دنیا کی بڑی زبانوں میں شمار ہوتی ہے۔ جدید دور کے تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے بلوچی زبان و ادب میں مزید تحقیقی و تخلیقی رجحانات کو فروغ دینے اور لوک ادب پر تحقیق کی اشد ضرورت ہے۔ ان خیالات کا اظہار بلوچستان یونیورسٹی کے شعبہ بلوچی کے پروفیسر اور یونیورسٹی آف تربت کے سابق پرووائس چانسلر اور مشہور اسکالر ڈاکٹر عبدالصبور بلوچ نے یونیورسٹی آف تربت میں شعبہ بلوچی کے زیر اہتمام ہونے والے ایک روزہ لیکچرسمینار سے کیا۔سمینار سے شعبہ بلوچی کے چیئر پرسن غفور شاد، ملا فاضل چیئر کے سربراہ طاہر حکیم بلوچ اور لیکچرر شریف میرنے بھی خطاب کیا۔ڈاکٹر عبدالصبوربلوچ نے کہا کہ یہ امر خوش آئندہ ہے کہ اب بلوچی زبان و ادبی ترقی کی جانب گامزن ہے اور اس پرکام کی نوعیت اداراتی شکل اختیار کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ افراد کے ساتھ ساتھ مختلف ادارے بھی اپنا علمی ادبی اور تحقیقی خدمات سرانجام دے رہے ہیں جوایک مثبت اور خوش آئندہ امر ہے۔ انہوں نے شعبہ بلوچی کے طالب علموں پر زور دیتے ہوئے کہا کہ آپ جدید دور کے تقاضوں کے مطابق اپنے آپ کو تیار کریں مستقبل کی ادبی اور تحقیقی سرگرمیوں میں آپ ہی کو کردار ادا کرنا ہوگا، انہوں نے اس امید کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ شعبہ بلوچی یونیورسٹی آف تربت کے پاس وہ بنیادی صلاحیت موجود ہے کہ وہ مستقبل قریب ایک مرکزی ادارے کی شکل اختیار کرے ۔ پروگرام میں ناصر خان، میڈم فیروزہ اور طلبہ و طالبات کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ آخر میں طالب علموں نے مہمان اسکالر سے مختلف سوالات پوچھے۔