|

وقتِ اشاعت :   November 27 – 2016

شام کے شہر حلب میں سرکاری فوجیں باغیوں کے زیرانتظام علاقوں کی جانب پیش قدمی کر رہی ہیں جبکہ اس دوران سینکڑوں کی تعداد میں شہری حکومت کے زیرانتظام علاقوں میں چلے گئے ہیں۔ مغربی حلب کی جانب نقل مکانی باغیوں کے زیرانتظام سب سے بڑے ڈسٹرکٹ حنانو شامی فوج کے قبضے کے بعد شروع ہوئی ہے۔ حکومتی فوجوں کی جانب ہنانو پر قبضے سے انھیں باغیوں کے زیرانتظام دیگر علاقوں کا محاصرہ کرنے میں مدد ملے گی۔ خیال رہے کہ شامی حکومت نے مشرقی حلب پر واپس قبضہ حاصل کرنے کے لیے 15 نومبر کو پیش قدمی کا آغاز کیا تھا جہاں تقریباً 275000 افراد پھنسے ہوئے ہیں۔ فوج کی جانب سے باغیوں کے خلاف کارروائی میں شدت آرہی ہے۔ برطانوی تنظیم سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کا کہنا ہے کہ اب تک 219 شہری ہلاک ہوچکے ہیں۔ تنظیم کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں 27 بچے بھی شامل ہیں۔ اطلاعات کے مطابق خوراک اور ادویات کی شدید قلت بھی پائی جاتی ہے۔ دوسری جانب باغیوں نے حکومت کے زیرِانتظام مغربی حلب کے علاقوں میں راکٹ حملوں میں تیزی کر دی ہے۔ سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے مطابق اس کارروائی کے آغاز سے اب تک ان حملوں میں 27 شہری ہلاک ہوچکے ہیں جن میں 11 بچے بھی شامل ہیں۔ شامی فوج کی جانب ہنانو پر قبضہ کی کارروائی کو باغیوں کے خلاف سب سے بڑی کامیابی قرار دیا جا رہا ہے۔ حلب میں حنانو وہ پہلا علاقہ تھا جس پر 2012 میں باغیوں نے قبضہ حاصل کیا۔ حلب پر شامی افواج کی جانب سے دوبارہ قبضہ حاصل کرنا پانچ سال سے جاری اس تنازعے میں بشار الاسد کی ایک بڑی کامیابی ہوگی۔ سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کا کہنا ہے کہ فوج کی پیش قدمی سے مغربی علاقوں حیدریہ اور الشعار سے 400 سے زائد شہریوں نے نقل مکانی کی ہے اور فوج نے انھیں اپنے زیرانتظام شہر کے مغربی علاقے میں پہنچایا ہے۔ الجزیرہ کا کہنا ہے کہ دیگر محصور علاقوں ہلک، شیخ فارس اور سخور سے بھی لوگ نقل مکانی کر رہے ہیں۔ بی بی سی کے نامہ نگار سیبسٹین اشر کا کہنا ہے کہ مشرقی حلب میں شہریوں کی جانب سے اب تک حکومت کے جنگ بندی اور انخلا کے اعلانات کو مسترد کیا جاتا رہا تھا اس لیے موجودہ پیش رفت انتہائی اہم ہے۔ خیال رہے کہ حلب کا شمار شام کے اہم صنعتی اور کاروباری مراکز میں ہوتا تھا اور سنہ 2012 سے اس کے مغربی حصے پر حکومت اور مشرقی حصے پر باغیوں کا قبضہ ہے۔