پشین : پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے کہاہے کہ ڈیورنڈ لائن ٹھیکے سے متعلق بے بنیاد پروپیگنڈہ کرنیو الے سن دلیں کہ مجھ سمیت میرے خاندان اوردیگر پر ڈیورنڈ لائن کا ٹھیکہ لینے کا الزام ثابت ہوا تو اس کا پشتونخوامیپ سے کوئی تعلق نہیں رہے گا،آج اگر اعلان کرو کہ مجھے پشتونوں سے کوئی سروکارنہیں تو جنہوں نے برسوں مخالفت اور قوم کا سودا کیا وہ سب حساب لے کر آئینگے ،پارٹی کے اندر مشکلات بارے فیصلہ مرکزی قائدین کرینگے ،کالی بھیڑیوں کو کسی صورت برداشت نہیں کیاجائیگا ،پشتونخوا ،پشتونستان یا افغانیہ کے نام سے متحدہ پشتون صوبے کیلئے جدوجہد جاری رہے گی ،اسلام کے ساتھ کوئی مقابلہ نہیں ،ملک میں تمام ادارے اپنے دائرہ کار میں رہ کر کام کرے اور آئین وپارلیمنٹ بالادست رہے تو پاکستان حقیقی فیڈریشن بن جائے گا جو تمام مسائل کا حل ہے ،سی پیک کی کامیابی پرامن اور خوشحال افغانستان سے بھی منسلک ہے ،کارکن ان قائدین اور ساتھیوں کی نشاندہی کرائیں جو کرپشن میں ملوث ہیں انہیں قبول نہیں کرینگے بلکہ ان کااحتساب کیاجائے گا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے برصغیر پاک و ہند کے آزادی کے قافلے کے سرخیل عظیم سالار اور پشتون قومی تحریک کے رہنما خان عبدالصمد خان شہید کی 43ویں برسی کے موقع پر پشین تاج لالا فٹ بال اسٹیڈیم میں عظیم و الشان مرکزی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کیا اس موقع پر پشتونخوا میپ کے رہنماء وسینیٹرعثمان خان کاکڑ ،مرکزی ڈپٹی سیکرٹری و صوبائی وزیر بلدیات حاجی سردار غلام مصطفی خان ترین پارٹی کے مرکزی رہنما و سابق سینیٹر عبدالروف لالا نے بھی خطاب کیا۔ مرکزی چیئرمین پشتونخوا میپ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ اپنے والد کو زبردست خراج عقیدت پیش کیا اور کہاکہ خان شہید نے 1934ء میں 27 برس کی عمر میں برٹش بلوچستان صوبے کے اصلاحات کیلئے کراچی میں تقاریر کئے انکے خلاف کیسز ہوئے اُن دنوں پشین میں علاقے کے معتبرین کا جرگہ بیٹھا اور خان شہید کو کہا کہ گورنمنٹ سے صلح کرو کہیں مستقبل میں ہمارے لئے پیغور اور مشکلات جنم نہ لیں خان شہید نے جواب میں کہا کہ میرا گورنمنٹ سے کوئی جھگڑا نہیں بلکہ چند مطالبات ہیں جن میں اسلامی نظام،جدید تعلیم،یکساں قانون اور ایسی سرکار جو عوام کو تحفظ فراہم کریں ان مطالبات پر انہیں تین سال جیل ہوئی اور وہ 21یوم بھوک ہڑتال پررہے کافی اذیتیں برداشت کی ،خان شہید کا عزم تھا کہ وہ پشتون قوم کے حقوق پرکسی طاقتور سے صلح نہیں کریگا ۔پشین قلعہ عبداللہ مشترکہ ضلع سے وہ رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے آج تک پشین اور علاقے کے عوام کیلئے غلط نام نہیں لایا اور وعدہ ہے کہ علاقے کیلئے غلط نام نہیں لاؤنگا لوگ کہتے ہیں کہ محمود خان نے ڈیورنڈ لائن کا ٹھیکہ لے رکھا ہے جھوٹ اور پروپیگنڈے سے کچھ نہیں ہوگا میں یہ باور کراتا ہوں کہ میرے بیٹے اور خاندان کے ہر فرد سمیت جس نے بھی ٹھیکہ لیا یا اس پر ثابت ہوا تو وہ میرے ساتھ نہیں رہے گابلکہ راستے الگ ہوجائیں گے اگر آج اعلان کرو کہ مجھے پشتونوں سے کوئی سروکارنہیں تو جنہوں نے برسوں مخالفت اور قوم کا سودا کیا وہ سب حساب لے کر آئینگے پشتون قوم ملک کے کونے کونے میں بستی ہے پشتون پنجابی بلوچ سندھی اور سرائیکی سے خدا کے نعمتوں سمیت ہر لحاظ سے زیادہ ہے لیکن آج بھی ایکسویں صدی میں پشتون قوم کی مشترکہ صوبائی اسمبلی نہیں ہے ،انہوں نے کہاکہ صوبے کو انصاف اور برابری کی بنیاد پر چلایا جائے بلوچ ہمارے بھائی ہے جمہوری عمل پر یقین رکھتے ہیں رنگ و نسل کی بنیاد پر تفریق نہیں چاہتے پشتونخوا میپ غیر آئینی جماعت نہیں ،پشتونخوا ملی پارٹی چاہتی ہے اور انشاء اللہ ضرور بولان سے چترال تک پشتون صوبہ بنے گا پاکستان ہمارا ملک ہے ہم پاکستان مخالف نہیں ہے ملک میں پنجابی بلوچ سندھی اور سرائیکی کے جو حقوق ہے وہ پشتون کے بھی ہونگے ورنہ ملک نہیں چل سکے گا اگر ضرورت پڑی اس مقصد کیلئے یہودیوں پرنگی سمیت علاقے کے تمام لوگوں سے چندہ بھی لونگا تاکہ پشتون قوم اپنا حق حاصل کرسکے اور پاکستان ایک جمہوری ملک بنے انہوں نے کہا کہ وہ صرف نواز شریف کے چائے کا قرض دار ہے گھر آنے پر چُکادینگے ،پشتونوں نے مجھے ووٹ دیا انکے حقوق پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرسکتا بلوچستان میں ہماری پارٹی کے وزراء بشمول میرے بھائی کا مجھ پر ایک روپیہ بھی حرام ہے اس طرح کا سوچ نہیں رکھتا پارٹی میں چند مشکلات ہے ،انہوں نے کہاکہ پشاور میں مجیب گوہر کے گھر پر پروگرام کی کوئی حیثیت نہیں اس سلسلے میں پارٹی لیڈر شپ فیصلہ کریگی جبکہ پارٹی سے کالے بھیڑیوں کو نکال باہر کیاجائیگا انہوں نے کہا کہ گزشتہ تین سال میں جنوبی پشتونخوا، کے پی کے، اور سندھ میں پارٹی سے نکالے گئے اور معطل ہونے والوں کو بحال کرنے کا اعلان کرتا ہوں پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کا کوئی لشکر نہیں یہ سب من گھڑت باتیں ہیں مجبوراً محافظ ساتھ رکھے ہیں انکو لشکر نہ سمجھا جائے ہم پاکستان کے تمام شہریوں کی طرح قانون ماننے والے شہری ہیں ہمارا ملک و خطہ ایک بہت خطرناک بحران میں گرا ہوا ہے اس سے نکلنے کا واحد راستہ یہ ہے کہ پاکستان کو پنجاب سندھ بلوچستان پشتونخوا اور سرائیکوں کا ایک اہم فیڈریشن بنایا جائے جو کاغذوں میں تو ہے جس میں آئین بالادست ہو آئین کے تحت منتخب لوگ مرکزی حکومت میں صحیح رہنمائی ہو اور صوبائی حکومتیں بھی منتخب لوگوں کی رہبری میں چلے افواج پاکستان، عدلیہ انتظامیہ سمیت تمام ادارے اپنے دائرہ کار میں کام کریں آئین پاکستان کے تحت منتخب پارلیمنٹ کے وزیر اعظم اور منتخب وزراء اعلیٰ کے تحت ہو یہ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کا پاکستان کیلئے واحد نسخہ ہے ہم کسی انسان سے اس بنیاد پر اپنے فاصلے ناپنا کہ وہ کونسی زبان بولتا ہے کس مذہب کا پیروکار ہے وہ کس فرقے کا اور کہاں کا رہنے والا ہے اس کو ہم گناہ کبیرہ سمجھتے ہیں ہم انسان کو آدم علیہ سلام اور بی بی حواہ کے اولاد سمجھتے ہیں ہم انسانوں میں خیر امن مظلوم اور انصاف کے طلبگار ہیں رشوت اور بدمعاش کے خلاف ہیں پاکستان کی بقاء و سالمیت اس میں ہے جتنی جلدی ہوسکے کہ ہم ایسے ایک جمہوری پاکستان بنائے جس میں پشتون دھرتی پر پشتون عوام اور انکے بچوں کی حکمرانی ہوپشتون وطن میں اللہ پاک کے نعمتوں کے جتنے خزانے ہیں وہ پشتون بچوں کے خدمت میں ہو اور اسکی آئینی گارنٹی ہو بلوچ کے تمام سائل وسائل کا اختیار بلوچ پشتو ن کا پشتون اور سندھ کا سندھیوں کو ہو یہی نسخہ ملک کو بربادی سے بچا سکتا ہے اردگرد ایسے حالات بن رہے ہیں کہ چھوٹی سے غلطی ہمیں بڑے خطرناک جنگ میں دھکیل دئیگی اسے بچنے کا واحد طریقہ افغانستان سے امن کی بات کرنا ہوگی امن کے بغیر کوئی ترقی ممکن نہیں پشتونخوا میپ کارکنان اس وطن کے بچے ہیں مولانا فضل الرحمن سے کہا کہ آئیں پشتون بیلٹ کو متحد کریں اتفاق قائم کرکے ایک پشتونخوا بانئے پھر جو اسلام اور اصلاح لانا ہو پھر اختیار آپکا ہے قوموں کی خدمت اور متحد کرنے کیلئے پنجابی اور سندھی مولوی جدوجہد کررہے ہیں وہ پشتون کو متحد کرکے ساتھ لیکر چلے پشتون مجاہد بریالئی مسلمان غیرتی اور قربانیاں دینے والا واحد قوم ہے آئے انکو پشتونستان افغانیہ کا صوبہ دیں اگر ایسا نہیں تو پھر صرف ہمارے لیئے دعا کریں دیکھو ہم کیسے اپنے حقوق لیتے ہیں انہوں نے کہا اللہ کا شکر ادا کرتا ہوں کہ جب بھی افغانستان پر جنگ مسلط ہوئی ہے میں اور میرا خاندان نے جنگ میں صف اول کا کردار ادا کیا جسکی تاریخ گواہ ہے انہوں نے کہا کہ اگر خان عبدالصمد خان بیماری کی حالت میں مرتے تو دکھ ہوتا لیکن وہ قوم کی خاطر شہید ہوئے جس پر ہم فخر کرتے ہیں والد کی شہادت پر آنسو نہیں بہایا ہمارا سر نہیں ہوگا لیکن پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کا پرچم ہمیشہ بلند رئیگا اس جھنڈے میں والد سمیت کئی کارکنوں کو سپردخاک کیا ہے پاکستان کو ایک جمہوری ملک بنانا چاہتے ہیں جس میں انسان کا انسان پر جبر نہ ہوں غریب عوام کو صحت تعلیم کا حق ہو غریب کو کوئی تنگ نہ کریں پشتونخوا ملی عوامی پارٹی سوا اللہ تعالیٰ اور انکے رسول کے کسی کا زور نہیں مانتی کرپشن پاکستان کو دیمک کی طرح چاٹ رہی ہے ملک کے جرنیل ججز وزراء ممبران سب کرپشن میں ملوث ہے اسکا حل یہ نہیں کہ زرداری اور نواز شریف ایک دوسرے پر الزامات کی فائرنگ کریں ہم سب چور ہیں جو پاکستان سے محبت رکھتے ہیں انہیں ایک میز پر اکھٹا ہونا پڑئیگا فوج ججز سیاستدان تاجران اور میڈیا سب کو بیٹھنا ہوگا اور سچ بول کر توبہ کرنا ہوگا اور ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنا ہوگا موجودہ صورتحال میں ملک کی جڑیں نکالنا ظاہرہوتا ہے پشتونخوا ملی عوامی پارٹی وہ جماعت ہے جس نے ظلم کیخلاف آواز بلند کی ہے حدیث ہے جو اپنے لئے پسند کرو اسے دوسروں کیلئے بھی کرو میں جو اپنے لئے پسند کرتا ہوں اسے اپنے پشتون غریب اولس کیلئے کرتا ہوں امن قائم کئے بغیر سی پیک اورنہ فیکٹریاں بن سکتی ہیں جب تک پاکستان اور افغانستان نشست کرکے بھائی چارہ کی بات نہ کریں تب تک سی پیک اور دیگر منصوبے کامیاب نہیں ہوسکتے ہمارے دریاں ریکورڈک گیس اور دیگر وسائل پر دوسروں کا قبضہ ہے جس کے سامنے سی پیک کوئی معنی نہیں رکھتی ملک کو ماننا پڑئیگا کہ انگریز کے ساتھ زیادہ جنگیں جیلیں اور مارشل لاء دور کا مقابلہ پشتون نے کیا ہے پشتون قوم کو نہ للکارا جائے پشتون کی تاریخ سے سب واقف ہے ۔جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے پشتونخوامیپ کے مرکزی رہنماء و سینیٹرعثمان کاکڑ کاکہناتھاکہ خان شہید نے انگریز اور استعماری قوتوں کے خلاف مثالی جدوجہد کی وہ شمالی ،جنوبی اور منزنی پشتونخوا کو ایک وحدت بنانا چاہتے تھے ،حق ہر ڈٹے رہنے والے چاہئے کم بھی ہو آخر فتح حق کی ہی ہوا کرتی ہے ۔