|

وقتِ اشاعت :   December 17 – 2016

کوئٹہ : پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق بلوچستان چیپٹر نے انسانی حقوق کے عالمی دن کے مناسبت سے بوائے سکاؤٹ میں ایک پروگرام کا اہتمام کیا جس میں انسانی حقوق کے کارکنوں کے علاوہ سول سوسائٹی کی بڑی تعداد میں مرد خواتین نے شرکت کی اس کے علاوہ طلباء اور طالبات نے بھی شرکت کی جلال ایڈووکیٹ نے اپنے خطاب میں کہا دنیا میں انسانی حقوق کو بہت اہمیت حاصل ہے جس کا اندازہ اس سے لگایا جاتا ہے کہ دس دسمبر انسانی حقوق کا عالمی دن ہے دنیا میں حکومتی سطح پر منایا جاتا ہے لیکن بد قسمتی سے ہمارے ملک میں انسانی حقوق کو خاص اہمیت نہیں دی جا رہی ہیں حالانکہ پاکستان نے انسانی حقوق کے اکثر شق پر دستخط بھی کئے ہیں اور 1973 کے آئین کا حصہ بھی بنایا گیا ہے اس لئے حکومت کی ذمہ داری بنتی ہے کہ انسانی حقوق کے تمام شق پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے امیر جان جمالدینی نے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انسانی حقوق نے عوام کے حقوق کے آواز کیلئے ہر فورم پر آواز اٹھائی ہے اس کے علاوہ انسانی حقوق نے عوام کو آگاہی دینے کیلئے سیمینار منعقد کرتا ہے اور بلوچستان میں لاپتہ افراد کیلئے بھی آواز اٹھائی ہے لیکن لاپتہ افراد کا مسئلہ اس ملک میں المیہ بنا ہو اہے شمس مندوخیل نے خطاب کرتے ہوئے کہا پاکستان میں انسانی حقوق کو حقیقی عملدرآمد ہونے کی وجہ سے دنیا سے مختلف دباؤ کا سامنا ہوتا ہے یہ بھی خدشہ ہے جن ممالک میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہوتی ہے کہ وہ مختلف پابندیوں کا سامنا کر سکتے ہیں دنیا نے انسانی حقوق کو مقدس مقام دیا ہے جبکہ مسلم دنیا میں انسانی حقوق کو مغرب کا ایجنڈا قرار دیا جاتا ہے پاکستان کو چاہیئے کہ انسانی حقوق کو سلیبس کا حصہ بنا دیا جائے