|

وقتِ اشاعت :   December 18 – 2016

کوئٹہ : بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی بیان میں کہا گیا ہے کہ سانحہ سول ہسپتال تحقیقاتی کمیشن رپورٹ آنے کے بعد فوری طورپر وزیراعلیٖ ،وزیرداخلہ کو مستعفی ہونا جانا چاہئے کمیشن کی رپورٹ میں غلط بیانی، کوتاہیوں ، کمزوریوں کے ذکر کے بعد جمہوری روایت کی پاسداری کرتے ہوئے اقتدار سے الگ ہو جانا چاہئے سانحہ 8اگست میں بڑی تعداد میں وکلاء سمیت انسانی جانوں کا ضیاع اور تواتر کے ساتھ تین بڑے واقعات کا رونما ہونا باعث تشویش عمل ہے صوبائی و مرکزی حکومتوں کی نااہلی، ناکامیوں کا منہ بولتا ثبوت ہیں بدقسمتی سے اقتدار میں ایسے حکمران براجمان ہیں جنہیں بلوچستان کے عوام اور ان کے مفادات سے کوئی سروکار نہیں نہ ہی عوام کی امنگوں کی ترجمانی کرتے ہیں بے گناہ کا خون بہایا جائے خونی کی ہولی کھیلی جائے بلوچستان کے تعلیم یافتہ باشعور بلوچستان کے فرزند شہید ہوں ان کی ٹارگٹ کلنگ کی جائے حکمرانوں نے عملی طور پر ثابت کیا کہ وہ ضمیر کے اندھے ہیں ان کے لئے انسانی جانوں کی کوئی قدر و قیمت نہیں چند ماہ میں دوران جس طرح بلوچستان میں عوام کی نسلی کشی کی گئی دہشت گردی کے روک تھام کیلئے سنجیدہ کوششیں نہیں کی گئیں اس کے بعدپے در پے واقعات کا رونما ہونا فطری عمل تھا بیان میں کہا گیا ہے کہ حالیہ کمیشن رپورٹ سے بہت سے چیزیں واضح ہو گئی ہیں حکومت غیر سنجیدہ طریقے سے چلائی جا رہی ہے حالیہ تین بڑے دالخراش واقعات کے بعد بھی حکمران ، صوبائی وزراء بیرونی دوروں اور یاتراؤں کے مزے لوٹ رہے ہیں بلوچستان کے عوام جو پسماندہ حال اور معاشی بدحالی کا شکار ہیں لیکن کروڑوں روپے بیرونی دوروں پر خرچ کئے جا رہے ہیں جب بلوچستان کے عوام کا جان و مال محفوظ نہیں ہر طبقہ فکر ذہنی کوفت سے دوچار ہے خوف و ہراس کا عالم ہے بلوچستان کا وہ طبقہ جو عوام کو انصاف دلانے میں مگن تھا ان کے قاتل اور سہولت کاروں کو سزائیں دی جا سکی ہیں بیان میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے کمیشن رپورٹ کے بعد مرکزی اور صوبائی حکومتوں کے ذمہ داران ، ارباب و اختیار کو چاہئے کہ وہ فوری طور پر اقتدار کے منصب سے علیحدہ ہوں مہذب معاشروں میں جہاں حکمرانوں کا ضمیر زندہ ہوتے ہیں وہاں پر چھوٹے سے واقعے کے رونما ہونے کے بعد حکمران یا اس شعبے سے تعلق رکھنے والے وزراء مستعفی ہو کر اپنے آپ کو عوام کے سامنے پیش کرتے ہیں جو جمہوری روایات کی عکاس ہے لیکن بلوچستان جو عرصہ دراز سے بحرانی کیفیات سے دوچار ہے یہاں حکمرانوں کی اولین ذمہ داری ہونی چاہئے تھی کہ بلوچستان کے عوام کے وسیع تر مفادات کیلئے بہتر پالیسی تشکیل دیتے تاکہ عوام کی اجتماعی ، قومی معاملات حل ہو سکتے سنجیدگی کا یہ عالم ہے کہ ملک کی سب سے بڑی عدالتی رپورٹ کے بعد حکمران ٹھس و مس نہیں ہوئے ۔