|

وقتِ اشاعت :   December 29 – 2016

کوئٹہ : میٹر پولٹین کارپوریشن کوئٹہ کا 2016اور 17کا بجٹ منظور نہیں ہوسکا اپوزیشن اور حکومتی کونسلروں کی تعداد 41,41 ہونے کے بعد ڈپٹی میئر اور کنونیئر میر محمد یونس بلوچ نے کارپوریشن کا اجلاس جمعہ کے روز صبح 11بجے تک ملتوی کردیا ۔ تفصیلات کے مطابق بدھ کیر وز میٹرو پولٹین کارپوریشن کوئٹہ برائے مالی سال 2016-17کا بجٹ 4ارب 47کروڑ 77لاکھ 36ہزار 682ایوان میں پیش کیا گیاڈپٹی میئر نے رائے شماری کرانے کا اعلان کیا تو اپوزیشن کے ارکان کی تعداد 41تھی جبکہ حکومتی ارکان کی تعداد بھی 41تھی ڈپٹی میئر نے اپنی کرسی چھوڑ کر خود نیچے اترے اور دوبارہ گنتی کرائی تب بھی دونوں جانب سے 41,41ووٹ شمار ہوئے ڈپٹی میئر نے اعلان کیا کہ سرور بازئی نے کہاہے کہ وہ ووٹ کاسٹ نہیں کرینگے جبکہ اسٹیج پر آکر سرور بازئی نے اعلان کیا کہ وہ متحدہ اپوزیشن کا حصہ نہیں ہے بلکہ صرف اپوزیشن کا حصہ ہے میں اپنا ووٹ اپوزیشن کو دینے کا اعلان کرتا ہوں مگر ڈپٹی میئر نے ووٹ تسلیم نہیں کیا جبکہ کونسلر عنایت اللہ کاسی نے ڈپٹی میئر کو درخواست دی کہ وہ آزاد بینچوں پر بیٹھنا چاہتے ہیں ان کو وہاں پر نشست دی جائے ۔انہوں نے کہاکہ ان کو دھمکیاں دی گئی ہے میں واضح کرنا چاہتا ہوں کہ میں قبائلی آدمی ہوں میں دھمکیوں سے ڈر نے والا نہیں ہوں آئندہ مجھے دھمکیاں دینے سے گریز کیا جائے جبکہ ایوان میں بجٹ پیش کیا جا رہا تھا تو اپوزیشن اور حکومتی ارکان کے درمیان زبردست نوک جوک جاری رہی اور ایوان مچھلی بازار کا منظر پیش کر رہا تھا کوئی بھی رکن ڈپٹی میئر میر یونس بلوچ کی بات سننے کیلئے تیار نہیں تھا اپوزیشن لیڈر عبدالرحیم کاکڑ نے کہاکہ ہم ایوان کا بائیکاٹ نہیں کرینگے بلکہ رائے شماری میں حصہ نہیں لینگے کیونکہ گزشتہ دو بجٹ ابھی تک ایوان میں پیش نہیں کئے گئے ہیں اس لئے یہ بجٹ غیر قانونی ہے ہم اسے تسلیم نہیں کرتے ۔انہوں نے کہاکہ ہم ایوان اور عوام کو دونوں کو جوابدہ ہے کسی بھی غلط چیز کا حصہ نہیں بنیں گے اپوزیشن کے کونسلر اسلم رند نے کہاکہ یہ بجٹ تین بار بنایا گیا اور ایک موقع پر ایک ارب روپے کا خسارہ بھی بتایا گیا ہم اس کو تسلیم نہیں کرتے حکومتی ارکان جمشید دوتانی عمر قریش نے کہاکہ یہ عوامی بجٹ ہے میئر اور انکے کونسلروں نے بڑی محنت سے بنایا ہے جسے فوری طورپرمنظور کیا جائے اسی دوران حکومتی اور اپوزیشن کے کونسلروں کے درمیان دوبارہ نوک جوک اور ذاتی جملہ بازی شروع ہوگئی کارپوریشن کا اجلاس ایک موقع پر ڈپٹی میئر کے ہاتھوں سے نکل گیا وہ کافی دیر خاموش رہے تاہم بعد میں انہوں نے رولنگ دی کہ دونوں جانب سے 41,41ووٹ سامنے آئے ہیں اس لئے ایوان کا اجلاس بروز جمعہ صبح 11 بجے تک ملتوی کرنے کا اعلان کیا جاتا ہے دریں اثناء میٹروپولیٹن کارپوریشن کوئٹہ کے اپوزیشن کونسلران نے دعویٰ کیا ہے کہ بلدیاتی ایکٹ 2010 کے تحت میئر کو ووٹ کاسٹ کرنے کا حق ہی نہیں لیکن بوکھلاہٹ کے شکار میئر اور حزب اقتدار کونسلران کی جانب سے میئر کوئٹہ نے بھی ووٹ کاسٹ کیا اس سلسلے میں ڈپٹی میئر نے بھی ان کا ساتھ دیا اور ہمارے اعتراضات کو نہیں سنا گیا، اپوزیشن کونسلران کے 40 سے زائد ووٹ ہمارے موقف کی تائید اور جیت ہے ۔ ان خیالات کا اظہار بدھ کے روز کوئٹہ پریس کلب میں میٹروپولیٹن کے اپوزیشن لیڈر محمد رحیم کاکڑ ، نسیم الرحمن ، محمد اسلم رند ، خدا بخش لانگو ، رضا وکیل ایڈووکیٹ و دیگر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔ ان کا کہنا تھا کہ میٹروپولیٹن کارپوریشن کے بجٹ کی انہیں نہ صرف گزشتہ ایک ہفتے کے دوران مختلف کاپیاں فراہم کی گئیں بلکہ ان میں بجٹ تخمینہ سمیت دیگر حوالوں سے مختص کردہ فنڈز اور دیگر حوالے سے بھی تضادات پائے جارہے تھے جن کا اپوزیشن کونسلران نے گزشتہ روز پریس کانفرنس کے ذریعے بھی اظہار کیا تھا ۔ انہوں نے کہاکہ گزشتہ روز ہمیں 5 ارب روپے کا بجٹ تخمینہ بتایا گیا لیکن راتوں رات اس میں ایک ارب روپے کی کمی کردی گئی ہے اور اب بجٹ تخمینہ 4 ارب روپے ظاہر کیا گیا ہے ۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ بلدیاتی ایکٹ 2010 کے تحت میٹروپولیٹن کارپوریشن کے میئر کو ووٹ کاسٹ کرنے کا حق ہی نہیں لیکن بوکھلاہٹ کے شکار میئر اور حزب اقتدار کے کونسلران نے میئر کا ووٹ کاسٹ کیا جس پر ہم نے اعتراض کیا ہے تاہم اس سلسلے میں ڈپٹی میئر نے ہمارے اعتراضات کو نہیں سنا ۔ انہوں نے خود بھی ووٹ کاسٹ نہیں کیا بلکہ پریشان حال رہے ۔ اپوزیشن کونسلران نے تمام سیاسی ، مذہبی اور قوم پرست جماعتوں کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ان کے کونسلران کی جانب سے ہماری حمایت اس بات کی غماز ہے کہ ہمارا موقف حق اور سچ ہے ۔ آج ہونے والے انتخابات سے ہمارے موقف کی جیت ہوئی ہے ۔ انہوں نے دعویٰ کیاکہ اپوزیشن کو 42 جبکہ حزب اقتدار کونسلران کے 41 ووٹ پڑے جن میں میئر کا ووٹ غیر قانونی تھا ۔ انہوں نے کہا کہ میئر اکثریت کھوچکے ہیں اس لئے وہ عہدے سے الگ ہوجائیں ۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ اجلاس جب بھی بلایا جائے ہم بجٹ کو پاس نہیں ہونے دیں گے ۔