کراچی : بینک دولت پاکستا ن نے کہا ہے کہ کم ترین شرح سود کے باوجود بڑے کارپوریٹس سیکٹرنے مزید قرض لینے سے گریز کیا جبکہ بڑے پیمانے کی اشیا سازی (LSM) کی کارکردگی بھی کمزو ر رہی ہے ،سال17ء کی پہلی سہ ماہی کے دوران مالیاتی اور جاری کھاتے کے خساروں میں اضافہ ہوا ہے اور ترسیلات زر میں کمی واقع ہوئی تاہم مرکزی بینک نے اس توقع کا اظہار بھی کیا ہے کہ معاون پالیسیوں اور گاڑیوں، چینی، ادویات اور تعمیرات سے متعلق شعبوں میں حوصلہ افزا امکانات کے پیشِ نظرآگے چل کر نمو کی رفتار بڑھ سکتی ہے ۔بینک دولت پاکستان نے مالی سال 17ء کے لیے پاکستانی معیشت کی کیفیت پر پہلی سہ ماہی رپورٹ جمعہ کے روز جاری کر دی ہے۔ رپورٹ کے مطابق ابتدائی معاشی اعدادوشمار سال کے دوران معاشی نمو کی مستحکم رفتار کو ظاہر کرتے ہیں۔رپورٹ کے مطابق گنے اور مکئی کی پیداوار میں مضبوط نمو، کپاس کی پیداوار میں بہتری، اور چھوٹی فصلوں کی بہتر رسد سے بھی زراعت کی نمو میں کچھ بحالی کا پتہ چلتا ہے۔۔رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ م س 17ء کی پہلی سہ ماہی میں اوسط عمومی مہنگائی بلحاظ صارف اشاریہ قیمت (CPI) بڑھ کر 3.9 فیصد ہوگئی جبکہ م س 16ء کی اسی مدت میں 1.7 فیصد تھی۔ رپورٹ کے مطابق یہ اضافہ متوقع تھا کیونکہ مہنگائی پچھلے سال پہلے ہی انتہائی کم ہوگئی تھی؛تاہم مزید تحریک رسدی عوامل کی بنا پر ملی، جن میں کچھ اہم اجناس کی عالمی قیمتوں میں بتدریج اضافہ شامل تھا۔ پورے سال کے لیے صارف اشاریہ قیمت مہنگائی 6 فیصد کے ہدف کے اندر رہنے کی توقع ہے۔رپورٹ کے مطابق مالی سال 17ء کی پہلی سہ ماہی میں نجی شعبے کے قرض کی بھاری مقدار میں واپسی جون 2016ء کے مہینے میں قرضوں کے غیر معمولی استعمال سے ہم آہنگ تھی۔مزید برآں، تاریخی پست شرح سود کے باوجود بڑے کارپوریٹس نے مزید قرض گیری سے گریز کیا۔ تاہم ایک مثبت پیش رفت معینہ سرمایہ کاری کے لیے قرضے کی طلب میں اضافہ تھا خصوصاً توانائی سے متعلق سرمایہ جاتی اخراجات کے لیے۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پہلی سہ ماہی کے دوران مالیاتی اور جاری کھاتے کے خساروں میں اضافہ ہوا اور یہ نشاندہی کی گئی ہے کہ اس سال بسال اضافے کا بنیادی سبب اتحادی سپورٹ فنڈ (سی ایس ایف) کی مد میں رقوم کی عدم موجودگی تھی۔ جاری کھاتے پر اضافی دباؤ بڑھتے ہوئے تجارتی خسارے (درآمدات میں اضافے اور برآمدات میں کمی کے سبب) اور ترسیلاتِ زر میں کمی سے آیا ، جو پچھلی 14 سہ ماہیوں میں ہونے والی پہلی کمی تھی۔مالیاتی شعبے کے حوالے سے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مالی سال 17ء کی پہلی سہ ماہی کے دوران خسارے کو بڑھانے میں نان ٹیکس محاصل اور توقع سے کم ٹیکس وصولیوں نے کردار ادا کیا۔ تاہم رپورٹ میں حکومت کی جانب سے زرِ اعانت میں کٹوتی کے بعد جاری اخراجات میں معمولی کمی کو سراہا گیا ہے۔ سودی ادائیگیوں میں تبدیلی نہیں ہوئی کیونکہ کم شرحِ سود سے حاصل ہونے والے فوائد سرکاری قرض میں اضافے کے باعث بڑی حد تک زائل ہو گئے تھے۔ مزید برآں، رپورٹ میں ترقیاتی اخراجات میں 12.4 فیصد سال بسال اضافے کو مثبت قرار دیا گیا، خاص طور پر صوبوں کی جانب سے، جس کی وجہ سے سہ ماہی میں ان کے انفراسٹرکچر پر اخراجات بڑھ گئے۔آخر میں بلند معاشی نمو کے لیے نجی کاروباری اداروں کے کردار کی اہمیت کا اعادہ کیا گیا۔ خصوصاً، مالی سال 17ء کے بجٹ میں حکومت کی جانب سے اعلان کردہ مالیاتی ترغیبات اور تاریخی پست شرح سود نجی کاروباری اداروں کو یہ دکھانے کا موقع فراہم کرتی ہے کہ وہ دیگر ابھرتی ہوئی منڈیوں میں اپنے ہم پلہ ممالک سے مسابقت کر سکتے ہیں اور پاکستانی معیشت کی نمو کی رفتار کو بڑھا سکتے ہیں۔