|

وقتِ اشاعت :   January 7 – 2017

کوئٹہ : بلوچستان اسمبلی کا اجلاس پندرہ منٹ کی تاخیر سے سپیکر راحیلہ حمیدخان درانی کی زیر صدارت شروع ہوا۔ اجلاس میں پوائنٹ آف آرڈر پر بات کرتے ہوئے پشتونخوا میپ کے سید لیاقت آغا نے کہا کہ گزشتہ روز ایک سابق وزیراعظم کا ایک بیان اخبارات میں شائع ہوا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ پاکستان کے مخالفوں کے بیٹے کو گورنر بنادیا گیا ہے ان کا یہ بیان قابل مذمت ہے موجودہ گورنر بلوچستان خان عبدالصمدخان اچکزئی کے صاحبزادے ہیں جنہوں نے اس خطے میں انگریز کے خلاف جدوجہد کی اور سیاسی جدوجہد کی بنیاد رکھی خان شہید وہ پہلے رہنماء تھے جنہوں نے 1930ء میں اس خطے میں انگریزوں سے نجات کے لئے جدوجہد شروع کی وہ باچاخان اور امین کھوسہ کے ساتھ نصیرآباد کے دورے پہ تھے جہاں پر سابق وزیراعظم کے بزرگوں میں سے ایک نے ان کو روکنے اور پتھراؤ کرنے کے لئے اپنے لوگوں کو بھیجا جنہوں نے حملہ کرکے امین کھوسہ کو زخمی کیا یہ موصوف جب وفاقی وزیر خوراک تھے تو ان کے دور میں بحری جہاز کے ذریعے لائی جانے والی گندم کی ایک بوری تک جہاز سے نہیں اتری پشتونخوا میپ کے نصراللہ زیرئے نے کہا کہ سابق وزیراعظم اس سے پہلے بھی پشتون قوم کے خلاف غلط زبان استعمال کرچکے ہیں جو قابل مذمت ہے جب یہاں انگریز کے خلاف بولنے کی جرات کوئی نہیں کرسکتا تھا تب خان شہیدا پنی سیاسی جدوجہد کی بدولت جیل میں تھے سابق وزیراعظم کے بیان کی پورے ایوان کو مذمت کرنی چاہئے یہاں پر کوئی ملک مخالف نہیں سب نے آئین پاکستان کے تحت حلف لیا ہے اور خان شہید اس اسمبلی کے پہلے صدر نشین تھے جنہوں نے پہلی اسمبلی سے حلف لیا تھا ۔اجلاس میں سابق مشیر خزانہ میر خالد لانگو نے ذاتی وضاحت پر کہا کہ میں آج کے اجلاس میں شریک نہیں ہونا چاہتا تھا مگر اپنے عوام کی خاطر یہاں پر آیا ہوں تاکہ اپنے عوام کے حقوق کے لئے بات کرسکوں گزشتہ اجلاس میں وزیراعلیٰ کی موجودگی میں صوبائی وزیر پی اینڈ ڈی نے مجھے یہ یقین دہانی کرائی تھی کہ میرے حلقے کے منظور شدہ منصوبوں کے فنڈز جاری کئے جائیں گے مگر نہ تو سرنڈر ہونے والے اور نہ ہی منظور شدہ منصوبوں کے لئے فنڈز جاری کئے گئے ہیں مجھے نیب کی تحویل میں چار ماہ ہوچکے ہیں مجھے ڈاکٹروں نے علاج کے لئے کراچی ریفر کیا مگر اس پہ بھی عمل نہیں کیا گیا بلکہ یہاں روزانہ چیئرمین پی اے سی کے بیانات آرہے ہیں کہ سابق مشیر خزانہ سابق سیکرٹری خزانہ سمیت دیگر لوگ بھی کرپشن میں ملوث ہیں یعنی وہ مجھے کرپشن میں ملوث ثابت کررہے ہیں وہ چیئرمین پی اے سی ہیں اور میرے لئے قابل احترام ہیں انہیں اپنے اختیارات کو دیکھنا چاہئے ،سردارعبدالرحمان کھیتران نے کہا کہ مجھے بھی وزیراعظم نواز شریف سے گلہ ہے کہ انہوں نے ڈھائی سال تک اکثریت پر اقلیت کو ترجیح دی لیکن میں نواب ثناء اللہ زہری کا شکر گزار ہوں کہ انہوں نے وزیراعلیٰ ہوتے ہوئے اور اس سے پہلے بھی میرے ساتھ بھرپور تعاون کیا میں نے خود جا کر گرفتاری دی تھی مگر اس کے باوجود ڈاکٹر مالک کے دور میں میرے گھر پر جس طرح چھاپہ مارا گیا وہ کسی سے پوشیدہ نہیں مجھے ایک پولیس اہلکار کو تھپڑ مارنے کے الزام میں چار سال سے جیل میں رکھا گیا ہے لیکن نہ تو میں نے ڈاکٹر مالک سے کوئی بھیک مانگی تھی اور نہ مانگوں گا شولڈر پروموشن ختم ہونے کے باوجود جس افسر نے میرے گھر پر چھاپہ مارا تھا وہ آج بھی اپنی پوسٹ پر موجود ہے اسمبلی کے اجلاس کے دوران سپیکر کی اجازت کے بغیر رکن اسمبلی کو گرفتار نہین کیا جاسکتا مگر مجھے کیا گیا ڈاکٹر مالک بلوچ نے تین سال تک میرے فنڈز روک کر میرے مقابلے میں اپنی پارٹی کے ایک رکن کو دیئے جو ریکارڈ پر ہے چیئر مین پی اے سی مجید خان اچکزئی نے کہا کہ میر خالد لانگو جب مشیر تھے تو کیا ان کو یہ علم نہ تھا کہ ان کے دور میں 632یونین کونسلوں کو نظر انداز کرکے صرف 7یونین کونسلوں کو اربوں روپے جاری کئے جارہے ہیں تمام فائل چیف سیکرٹری اور پھر وزیراعلیٰ کے دستخط سے منظور ہوتے تھے میر خالد لانگو کو اپنے مسئلے کو خود سمجھنا ہوگا ان کا کیس اب بہتر ہوا ہے، انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے پی بی فائیو کے منتخب رکن کی موجودگی میں حلقے میں ترقیاتی کاموں کے لئے اپنی پارٹی کے ایک رہنماء کو پی ڈی بنایا تھا میر خالد لانگو نے کہا کہ میں دعوے سے کہہ سکتا ہوں کہ ایک دو کے سوا کسی منصوبے پر ڈاکٹر مالک کے دستخط نہیں چیئر مین پی اے سی ثابت کریں کہ ڈاکٹر مالک بلوچ کے دستخطوں سے سب کچھ ہوا ہے تو میں ایوان سے مستعفی ہوجاؤں گا ورنہ چیئر مین پی اے سی اپنے عہدے سے مستعفی ہوجائیں انہوں نے کہا کہ اس بات کی بھی تحقیقات ہوں کہ صرف ایک قلعہ عبداللہ کے لئے تیرہ سو ملین روپے کیسے جاری ہوئے جس پر مجید خان اچکزئی نے کہا کہ تربت کے لئے بھی کروڑوں روپے جاری ہونے کی تحقیقات ہونی چاہئے صوبائی وزیر زراعت سردار اسلم بزنجو نے کہا کہ چیئر مین پی اے سی معزز اراکین کی پگڑی نہ اچھالیں تمام ریکارڈ کو چیک کیا جائے تربت کے لئے فنڈز جانے کی بات اگر کی جاتی ہے تو قلعہ عبداللہ کے لئے کتنے پیسے گئے ہیں اس کی بھی تحقیقات ہونی چاہئے پی اینڈ ڈی نے پورے بلوچستان کا حق مار رکھا ہے اس موقع پر سپیکر نے اراکین کی جانب سے ادا کئے گئے غیر پارلیمانی الفاظ کارروائی سے حذف کرادیئے ۔صوبائی وزیر تعلیم عبدالرحیم زیارتوال نے کہا کہ آج فلور پر نہایت اہم سوالات اٹھائے گئے ہیں ہم سیاسی لوگ ہیں اور یہ بات واضح ہوچکی ہے کہ نہ تو ہم خود کرپشن پر یقین رکھتے ہیں اور نہ کسی کو کسی صورت کرپشن کرنے دیں گے انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ آچکا ہے کہ کسی ایک محکمے کے پیسے کسی دوسری جگہ استعمال نہیں ہوسکتے اگر کوئی چیز پی ایس ڈی پی میں نہیں ہے یا جس کی منظوری نہیں ہوئی ہے وہ کام کوئی وزیر نہیں کرسکتا ۔ہم مخلوط حکومت میں چار سال سے ہیں اگرکسی کے کوئی تحفظات یا شکایت ہے تو اس کے لئے کمیٹی بنائی جائے وہاں پر بات کی جائے وہاں جو کچھ ثابت ہو تو وہ فلور پر لائی جائے جو بھی بات ہو وہ واضح ہوگی موجودہ دور میں کسی سے کوئی بات چھپائی نہیں جاسکتی ہم کرپشن کے خلاف جو ہوسکتا تھا کررہے ہیں انہوں نے کہا کہ انتخابات کے بعد سب سے بڑی جماعت ہماری تھی مگر حکومت افہام و تفہیم سے بنائی گئی پہلے ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ اور پھر نواب ثناء اللہ زہری وزیراعلیٰ ہیں ہم سب کے جذبات کا احترام کرتے ہیں مشکلات آتی رہتی ہیں اور ان کو سیاسی انداز میں ہی دیکھنا چاہئے ۔ تمام معاملات کو درست کرنا ہم سب کی ذمہ داری ہے وزارت نہ تو کسی کے گھر کی اور نہ ہی کسی کی پارٹی کی ہوتی ہے بلکہ یہ عوام کی امانت ہے انہوں نے سپیکر سے استدعا کی کہ کمیٹی بنائی جائے جو تمام معاملے کو دیکھے وزیراعلیٰ نواب ثناء اللہ زہری نے کہا کہ ایک تو ہماری صوبے کی اور پھر اسمبلی کی روایات ہوتی ہیں تمام امور پر ایوان میں بحث ہونا خوش آئند ہے مگر بحث میں اپنی روایات کو ضرور مد نظر رکھنا چاہئے ہم سب اس وقت حکومتی بینچ پر ہیں اور میں پہلے دن یہ واضح کرچکا ہوں کہ سب کو ساتھ لے کر برابر ی کی بنیاد پر چلوں گا انہوں نے کہا کہ میر خالد لانگو کے علاج کے مسئلے کو دیکھ رہے ہیں انہوں نے سیکرٹری صحت کو ہدایت کی کہ وہ ان کا کیس بھیجیں انہوں نے کہا کہ اگر کسی بھی رکن کو کسی بھی حوالے سے کوئی شکایت ہوتی ہے تو میں یہاں پر موجود ہوں مجھ سے بات کی جائے کسی بھی مسئلے پر میں گھنٹوں بھی بات کرنے کے لئے تیار ہوں تاہم ایوان میں جس قسم کے الفاظ استعمال ہوئے ان سے اجتناب کیا جائے انہوں نے کہا کہ ہم تمام پارلیمانی جماعتیں مل کر بیٹھیں گے ہماری روایات ہیں اور پھر یہاں پر تمام لوگ تجربہ کار ہیں جو ایک ہی کشتی کے سوار ہیں اور اس کشتی کو ہم نے ہی کنارے تک پہنچانا ہے ہم کرپشن سے پاک پرامن معاشرے کے قیام کے لئے جدوجہد کررہے ہیں ہم نے معاشرے سے نفرتوں کا خاتمہ کرنا ہے ماضی میں یہاں پر جو کچھ ہوتا رہا وہ کسی سے پوشیدہ نہیں موجودہ مخلوط صوبائی حکومت نے 2013ء سے لے کر اب تک جو کامیابیاں حاصل کی ہیں اس کا کریڈٹ پوری مخلوط صوبائی حکومت کو جاتا ہے ۔ اجلاس میں پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے عبدالمجید خان اچکزئی نے اپنی تحریک التواء پیش کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ روز سرانان کے قریب ملک محمد عیسیٰ کو مسلح افراد نے دن دیہاڑے فائرنگ کرکے قتل کردیا جس سے ایک جانب علاقے میں خوف و ہراس پایا جاتاہے تو دوسری جانب عوام سراپا احتجا ج ہیں یہ انتہائی اہم نوعیت کا مسئلہ ہے لہٰذا اجلاس کی کارروائی روک کرتحریک التواء پر بحث کی جائے ۔ انہوں نے کہا کہ قلعہ عبداللہ گزشتہ پچیس سال سے قبائلی تنازعات کا شکار رہا ہے مگر یہ امر باعث اطمینان ہے کہ گزشتہ ساڑھے تین سال کے دوران حالات بہت بہتر رہے ہیں گزشتہ روز ملک محمد عیسیٰ جن کا تعلق جمعیت العلماء اسلام سے ہے اور وہ گزشتہ انتخابات میں حصہ بھی لے چکے ہیں کو نامعلوم افراد نے قتل کردیا یہ اس خاندان کے ساتھ پہلا واقعہ نہیں بلکہ اس سے پہلے بھی ان کے لوگ قتل ہوچکے ہیں ۔اس واقعے کی تحقیقات کی جائیں اور ذمہ داروں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔ صوبائی وزیر تعلیم عبدالرحیم زیارتوال نے کہا کہ گزشتہ روز پیش آنے والا واقعہ انتہائی افسوسناک ہے یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ عوام کو تحفظ فراہم کرے سب کو قانون کا احترام کرنا چاہئے یہاں عدالتیں موجود ہیں کسی کو قانون ہاتھ میں لینایا قانون شکنی سے گریز کرنا چاہئے ۔معاشرے کی تعمیر کے لئے سب کو مثبت کردار ادا کرنا چاہئے ہمارے صوبے میں جرگہ اور میڑ کا نظام بھی موجودہے ہر ایک کو روایات اور قانون کی پاسداری کرنی ہوگی انہوں نے یقین دلایا کہ واقعے میں ملوث افراد کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔وزیراعلیٰ نواب ثناء اللہ زہری نے محرک کو یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ واقعے کی شفاف تحقیقات کرکے ذمہ داروں کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا انہو ں نے کہا کہ میری پہلے دن سے ہی یہ کوشش رہی ہے کہ کسی سے کوئی زیادتی نہ ہو اور نہ ہی کسی کو ہم کوئی لشکر بنانے کی اجازت دیں گے انہوں نے سیکرٹری داخلہ اور آئی جی پولیس کو واقعے کی فوری نوٹس اور آج رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی اور کہا کہ عوام کو تحفظ فراہم کرنا ہماری ذمہ داری ہے جو ہم پوری کریں گے اگر دن دیہاڑے کسی کو یوں قتل کیا جاتا ہے تو یہ حکومتی کارکردگی پر ایک دھبہ ہے میں نے امن وامان پر نہ تو کبھی کوئی مفاہمت کی اور نہ ہی کبھی کروں گا اگر عوام کو تحفظ فراہم نہ کرسکے تو ہمیں یہاں رہنے کا حق بھی نہ ہوگا انہوں نے سپنی روڈ پر ٹیکسی میں سوار چار افراد پر حملے کے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے سیکرٹری ہوم اور آئی جی پولیس کو فوری رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی وزیراعلیٰ کی مثبت یقین دہانی پر محرک نے اپنی تحریک التواء واپس لے لی ۔ مجلس وحدت المسلمین کے آغا رضا نے پوائنٹ آف آرڈر پر بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہماری بدقسمتی ہے کہ جو لوگ جمہوریت کے لئے قربانیاں دیتے ہیں ہم انہیں برا کہتے ہیں اور وہ لوگ جنہوں نے جمہوریت کے خلاف کام کیا ہم انہیں ہیرو بنا دیتے ہیں جمہوریت کے لئے خان شہید عبدالصمد خان اچکزئی کی قربانیاں سب کے سامنے ہیں انہوں نے ٹیکسی پر فائرنگ کے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ جب تک اس طرح کے واقعات میں ملوث افراد کو پکڑ کر کیفر کردار تک نہیں پہنچایا جاتا اس طرح کے واقعات ہوتے رہیں گے۔اجلاس میں وزیرتعلیم عبدالرحیم زیارتوال نے کہا کہ ہم روایات کے پاسدار لوگ ہیں سپریم کورٹ یہ فیصلہ دے چکی ہے کہ ون یونٹ کے قیام سے لے کر تمام مارشل لاؤں کے نافذ کرنے والے غلط اور ان کے خلاف جدوجہد کرنے والے درست تھے انہوں نے کہا کہ ہمیں خان شہید اور ان کی جدوجہد پر فخر ہے سابق وزیراعظم نے ان کے حوالے سے جو بیان جاری کیا ہے وہ قابل مذمت ہے وہ خود وزیراعلیٰ اور ان کے گھر سے دو تین افراد یہاں وزیراعلیٰ رہ چکے ہیں ہم سب کا احترام کرتے ہیں اگر سابق وزیراعظم نے یہ بیان خود دیا یا ان کی جانب سے کسی نے جاری کیا ہے انہیں چاہئے کہ وہ اس بیان کو واپس لیں اور اس کی تردید کریں ہم نے نہ تو کبھی اقتدار کی بھیک مانگی اور نہ مانگیں گے اب بھی اقتدار کو عوام کی امانت سمجھتے ہیں ہم جمہوریت اور جمہوری رویوں کو پروان چڑھا رہے ہیں لیکن ایسے بیانات کی مذمت کرتے ہیں جن لوگوں نے چھبیس سال تک ملک کو بغیر آئین کے رکھا جس کے بعد ملک ٹوٹا ہم پر ضرور تنقید کی جائے لیکن وہ مثبت ہو اور تنقید کرنے والوں کا کردار ہم سے زیادہ بڑا ہو انہوں نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ سابق وزیراعظم اپنا بیان واپس لیں گے ورنہ تاریخ کسی کو معاف نہیں کرتی ان کی باتیں بھی تاریخ میں آئیں گی اور اگر سابق وزیراعظم نے بیان واپس نہ لیا تو ہم ماضی کا سارا ریکارڈ اس ایوان میں لائیں گے کہ کون کیا کرتا رہے گا۔ پشتونخوا میپ کے ولیم جان برکت نے کہا کہ دو سال سے چمن میں اقلیتی برادری کو نامساعد حالات کا سامنا ہے 2015ء میں دو کرسچیئن قتل کئے گئے 2016ء میں ایک ہندو تاجر اغواء ہوا جو کسی نہ کسی طرح بازیاب ہوا مگر چھ ماہ بعد اس کی ٹارگٹ کلنگ ہوئی اور اب چار روز پہلے پھر ایک ہندو تاجر کو قتل کردیاگیا جس پر اقلیتی برادری سراپا احتجا ج اس کا بھی نوٹس لیا جائے ۔اجلاس میں اراکین کی رائے سے مجالس قائمہ برائے قواعد و انضباط کار استحققات ،لوکل گورنمنٹ ‘ بی ڈی اے ‘ بی سی ڈی اے اربن پلاننگ اور مجلس قائمہ برائے پبلک ہیلتھ کی اتفافیہ خالی رہ جانے والی اسامیوں پر انجینئرزمرک خان اچکزئی ، مفتی گلاب خان کاکڑ اور سردار عبدالرحمان کھیتران کے ناموں کی منظوری دی گئی اجلاس میں صوبائی وزیر ایس اینڈ جی اے ڈی نواب محمدخان شاہوانی نے بلوچستان پبلک سروس کمیشن کی سالانہ رپورٹ برائے سال2015ایوان میں پیش کی بعدازاں سپیکر نے اجلاس آج سہ پہر تین بجے تک ملتوی کردیا۔