|

وقتِ اشاعت :   January 9 – 2017

بولی وڈ کے معروف اداکار اوم پوری کے اچانک انتقال کے بعد متعدد سوالات نے جنم لے لیا ہے کہ آیا اداکار کی موت طبعی تھی یا انہیں قتل کیا گیا۔ ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق ممبئی کی اوشیوارا پولیس 66 سالہ اوم پوری کی موت کی تحقیقات کررہی ہے، ایک طرف جہاں قیاس آرائیاں ہیں کہ اوم پوری کو قتل کیا گیا، وہیں پولیس نے فی الحال ان کی موت پر ‘حادثاتی موت’ کا مقدمہ درج کرلیا ہے۔ پولیس کے مطابق اوم پوری کے پوسٹ مارٹم کی حتمی رپورٹ سامنے آنے کے بعد ہی ان کے انتقال کی درست وجہ بتائی جاسکے گی۔ دوسری جانب برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق اوم پوری کی موت پر شبہ پڑوسیوں اور ملازموں کے متضاد بیانات کے باعث پیدا ہوا، پڑوسیوں کے مطابق اوم پوری بیڈروم سے ملحقہ کچن میں فرش پر گرے ہوئے پائے گئے تھے جب کہ ان کے نوکروں نے پولیس کو بتایا تھا کہ وہ اپنے بستر کے پاس گرے ہوئے ملے تھے۔ یاد رہے کہ اوم پوری گذشتہ ہفتے 6 جنوری کو اپنے گھر میں مردہ حالت میں پائے گئے تھے، جس کے بعد انہیں ہسپتال منتقل کیا گیا، جہاں ڈاکٹروں نے ان کی موت کی وجہ دل کا دورہ بتایا۔ بعدازاں اوم پوری کے معدے کے نمونے ٹیسٹ کے لیے فرانزک سائنس لیبارٹری بھیجے گئے۔ رپورٹس کے مطابق اوم پوری کے سر کے پچھلے حصے پر چوٹ کا نشان بھی موجود تھا اور امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ دل کا دورہ پڑنے کے باعث گرنے کی وجہ سے انہیں یہ چوٹ لگی۔ اوم پوری نے بولی وڈ کی متعدد فلموں کے ساتھ ساتھ پاکستانی اور ہولی وڈ فلموں میں بھی کام کیا۔ اوم پوری کی آخری پاکستانی فلم ‘ایکٹر اِن لا’ تھی، وہ پاک-بھارت دوستانہ تعلقات کے زبردست حامی تھے اور دونوں ملکوں کے درمیان حالیہ کشیدگی کے دوران پاکستان کی حمایت میں بیان دینے پر اوم پوری کو شدید تنقید کا سامنا پڑا تھا۔ انھوں نے برطانوی اور ہولی وڈ فلموں میں بھی متعدد پاکستانی کردار ادا کیے، جن میں ‘ایسٹ از ایسٹ اینڈ ویسٹ از ویسٹ’ میں جارج خان اور ‘چارلی ولسنز وار’ میں صدر ضیاء الحق کا کردار شامل ہے۔