اسلام آباد : عسکری اور سیاسی قیادت نے ملک میں فوجی عدالتوں کے قیام میں توسیع پر اتفاق کرلیا۔ پیر کو وزیراعظم محمد نواز شریف کی زیر صدارت خارجہ امور سے متعلق اہم اجلاس ہوا اجلاس کے علامیے میں کہا گیا ہے کہ اجلاس میں دہشت گردی کے خلاف جنگ ‘ فوجی عدالتوں کے قیام میں توسیع کیلئے آئینی ترمیم پر غور کیا گیا۔ شرکاء نے ملک میں فوجی عدالتوں کے قیام میں توسیع پر اتفاق کیا اور کہا کہ فوجی عدالتوں نے دہشت گردی کے خلاف اہم کردار ادا کیا۔ شرکاء نے اس عزم کا اظہار کیا کہ پاکستان قومی پالیسی کے اہداف کے حصول اور داخلی امن پر اپنی کوششیں جاری رکھے گا شرکائنے دہشت گردی کیخلاف قطعی عدم برداشت کی پالیسی پر کاربند کا اعادہ کیا اور آپریشن ضرب عضب کی کامیابیوں کو دیرپا بنانے کا جائزہ لیا اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان علاقائی امن و استحکام کیلئے اپنی ذمہ داریاں سنبھالتا رہے گا فوجی عدالتوں کے قیام میں توسیع اور آئینی ترمیم کیلئے حکومت نے مشاورت شروع کردی ہے اجلاس میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ ڈی جی آئی ایس آئی۔ وزیرداخلہ چوہدری نثار ‘ وزیر خزانہ اسحاق ڈار ‘ مشیر خارجہ سرتاج عزیز ‘ مشیر قومی سلامتی ناصر جنجوعہ نے بھی شرکت کی اسلام آباد (دریں اثناء )حکومت نے فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کے لئے اپوزیشن جماعتوں سے مشاورت کا فیصلہ کر لیا ، وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی زیر قیادت حکومتی کمیٹی اپوزیشن جماعتوں سے رابطے کرکے معاملہ پر اتفاق رائے حاصل کرنے کی کوشش کرے گی اگر فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع پر سیاسی اتفاق رائے ہو سکا تو حکومت پارلیمنٹ سے منظوری لے گی ، حکومتی کمیٹی میں وزیر قانون زاہد حامد ، وزیر ریلوے سعد رفیق اور وزیر مملکت برائے انوشہ رحمان، وزیر برائے دفاعی پیداوار رانا تنویر شامل ہونگے ، کمیٹی تحریک انصاف ، پیپلز پارٹی ، جماعت اسلامی ، ق لیگ ، جے یو آئی ، ایم کیو ایم سمیت دیگر جماعتوں کے پارلیمانی قائدین سے ملاقاتیں کرکے فوجی عدالتوں میں توسیع پر تبادلہ خیال کرے گی اگر سیاسی جماعتوں نے فوجی عدالتوں کی توسیع پر اتفاق کیا تو پھر حکومت اس معاملے پر پارلیمنٹ کی منظوری لے گی ۔ اتفاق رائے کی صورت میں چھ ماہ یا ایک سال کے لئے فوجی عدالتوں میں توسیع کی جا سکتی ہے ۔