|

وقتِ اشاعت :   January 11 – 2017

اسلام آباد: بندرگاہوں و جہاز رانی کے وفاقی وزیر سینیٹر میرحاصل بزنجو نے واضح کیا ہے کہ پاکستان میں شپ بریکنگ پر کوئی قانون موجود ہی نہیں حالانکہ دنیا میں شپ بریکنگ کا دوسرا بڑا مرکز پاکستان ہے شپ بریکنگ پر فیکٹری لاز لاگو ہیں۔ گڈانی کا وفاق سے کوئی تعلق نہیں‘ یہ بلوچستان حکومت کی ملکیت ہے‘ وزارت اس معاملے کے حوالے سے کچھ نہیں کر سکتی۔ منگل کو ایوان بالا میں سینیٹر کلثوم پروین اور سینیٹر نثار محمد خان کے عوامی اہمیت کے معاملے پر اٹھائے گئے نکات کا جواب دیتے ہوئے وزیر بندرگاہیں و جہاز رانی نے کہا کہ گڈانی میں حادثے کی اطلاع ملتے ہی وزارت کو ہدایت کی گئی ہے کہ فوری موقع پر کاروائی میں حصہ لیں ۔ ہمارے لوگ سب سے پہلے ہماری وزارت کے لوگ وہاں پہنچے۔ سب سے پہلا آفیشل جو پہنچا وہ بھی میں ہی تھا۔ گڈانی صوبائی حکومت کی پراپرٹی ہے۔ یہ اربوں کھربوں کا کاروبار ہے۔ اور گریڈ سولہ سترہ کے تین افسر وہاں بیٹھے ہیں۔ اتنے کم آفیسرز سے اربوں کھربوں کا کام کنٹرول کرنا کیسے ممکن ہے باقاعدہ قانون سازی جب تک نہیں ہوگی اس کو کنٹرول کرنا ممکن نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری وزارت اور مرکزی حکومت اس حوالے سے کچھ نہیں کر سکتی البتہ ہم قانون سازی میں ان کی مدد کر سکتے ہیں۔ قبل ازیں کلثوم پروین نے کہا کہ گڈانی میں جہاز میں آتشزدگی کے واقعہ کے حوالے سے ایوان کو اعتماد میں لیا جائے۔ سینیٹر نثار محمد خان نے کہا کہ گڈانی میں جو واقعہ پیش آیا ہے اس طرح کے مزید واقعات بھی پیش آنے کا خدشہ ہے کیونکہ کوئی واضح پالیسی اور میکنزم نہیں ہے۔