|

وقتِ اشاعت :   January 13 – 2017

کوئٹہ: بلوچستان کے صوبائی وزراء ، سابق وزیر اعلیٰ اور سیاسی جماعتوں کے رہنماوں نے کہاکہ بلوچستان کے تمام مسائل کا حل تعلیم سے ممکن ہے سسٹم میں موجود خامیاں منتخب حکومتوں کی راہ میں رکاوٹ بنتی ہیں تعلیم صوبے کو بھوک افلاس اور جہالت سے نکال کر ترقی کی راہ پر گامزن کر سکتی ہے سی پیک کا باقاعدہ آغاز ہوچکا ہے لیکن صوبے کو افرادی قوت کی کمی سامنا ہے جوکہ ترقی کی راہ میں حائل ہو رہی ہے صوبے میں گورننس اور امن وامان کی صورتحال ماضی کی نسبت بہتر ہے ۔ یہ بات سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان رکن صوبائی اسمبلی ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ صوبائی وزیر تعلیم عبدالرحیم زیارت وال ،مشیر جنگلات عبیدا للہ بابت،پاکستان پیپلز پارٹی کے صوبائی صدر حاجی علی مدد جتک ، علاو الدین کاکڑ ، چیئرمین نواز جتک ،گورنمنٹ ٹیچر ز ایسو سی ایشن بلوچستان کے صدرحبیب الرحمان مردانزئی نے جمعرات کو بوائے سکاوٹس کوئٹہ میں گورنمنٹ ٹیچرز ایسو سی ایشن بلوچستان کی نومنتخب کابینہ سے خطاب کرتے ہوئے کہی ۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہاکہ بلوچستان کے مسائل آسمان سے کوئی آکر ٹھیک نہیں کریگا، ہماری تمام بیماریوں اور مسائل کا علاج تعلیم ہے بلوچستان میں بیشتر لوگوں کا ذریعہ معاش زمینداری رہا ہے لیکن اب صوبے میں پانی کی سطح بہت تیزی سے گر رہی ہے جس سے زمینداری کو شدید نقصان پہنچا ہے ۔انہوں نے کہاکہ دنیا میں وہی قومیں ترقی کر رہی ہیں جو جدید ٹیکنالوجی اور مارکیٹ نالج سے آراستہ ہے بد قسمتی سے بلوچستان اور پاکستان میں جدید ٹیکنالوجی تو موجود نہیں ہے لیکن ہم مارکیٹ کے علم سے اپنی ترجیحات کا تعین کر سکتے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ معاشرے کے تمام افراد برے نہیں ہوتے سب لوگ اپنی جگہ کام کر رہے ہیں لیکن یہ بات درست ہے کہ ارکان پارلیمنٹ پر معاشرے کی سب سے زیادہ ذمہ داری ہے لیکن اچھے لوگوں کو بھی ہمارا سسٹم فیل کر دیتا ہے اور اسی کی وجہ سے بہت سے کام تاخیر کا شکار ہوجاتے ہیں ہم نے اپنے دور میں دن رات کام کیا ہے لیکن سسٹم اپنا کام ٹھیک طریقے سے ڈیلیور نہیں کر رہا ۔انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں تعلیم کے شعبے کو ٹھیک کیا جا سکتا ہے اور ہم نے ا سکی کوشش بھی کی ہے آج بلوچستان انتہائی مشکل دور سے گزر رہا ہے ہماری بقاء تعلیم سے ہیں ماضی جو پوسٹیں پبلک سروس کمیشن میں آتی تھیں وہ پہلے سے ہی بکی ہوتی تھیں لیکن ہم نے میرٹ کو بحال کیا اب صوبے میں مقابلے کے امتحان ہوتے ہیں طلباء اور امیدوار محنت کرکے میرٹ پر نوکریاں حاصل کر رہے ہیں جبکہ اس وقت صوبے معاشی مینجمنٹ کی سخت ضرورت ہے اگر ایسا نہ کیا گیا تو سکولو ں میں چاک خریدنے کے پیسے بھی نہیں ہونگے ۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیر تعلیم عبدالرحیم زیارت وال نے کہاکہ ہرطرف سی پیک کی بات ہو رہی ہے اور اسے عملی جامعہ پہنایا جا چکا ہے لیکن بلوچستان میں افرادی قوت کی کمی باعث سی پیک سے فوائد حاصل کرنا مشکل ہے ۔انہوں نے کہاکہ جن قوموں نے استاد کی عزت کی ہے انہوں نے ترقی کی ہے ہماری حکومت تعلیمی بجٹ چار فیصد سے بڑھا کر تیئس فیصد کیا صوبے میں غیر ترقیاتی اخراجات بہت زیادہ ہیں جس سے ترقیاتی منصوبے تکمیل تک نہیں پہنچتے ۔انہوں نے کہاکہ ماضی کی حکومتوں نے امن وامان کا شدید مسئلہ تھا پولیس کے حوصلے پست تھے وہ دہشتگردی کے خلاف لڑنے سے قاصر تھی لیکن ہم نے اداروں کو بحال کیا امن وامان کی صورتحال اب بہت بہتر ہے جبکہ صوبے میں بھی سکول کرسی اور ٹیبل ، کلاس روم کے بغیر نہیں ہے ہم نے جو کام کئے ہیں وہ سب کے سامنے ہیں خامیاں سسٹم میں موجود ہیں لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ منتخب حکوموتوں سے استعفیٰ کا مطالبہ کیا جائے ہمیں ملکر خرابیوں کو ٹھیک کرنا ہے اگر ایسا نہ ہوا تو نقصان ایک فرد نہیں پوری قوم کا ہوگا ۔انہوں نے کہاکہ جب این ٹی ایس کے ذریعے اساتذہ کی بھرتی کاا علان کیا گیا تو مختلف اضلاع کے ایجوکیشن آفیسران نے ہم سے سیٹیں چھپائی تاکہ ان سیٹوں پر اپنی مرضی کے امیدواروں کو تعینات کر وا سکے ۔لیکن حکومت نے کبھی بھی میرٹ پر سمجھوتہ نہیں کیاحتیٰ کے اپنے سیاسی کارکنوں کو بھی ناراض کیا لیکن تمام بھر تی این ٹی ایس کے ذریعے میرٹ پر کی گئی۔