|

وقتِ اشاعت :   January 14 – 2017

سبی: بلوچستان کی تاریخ میں سیوی کی اہمیت سے کوئی انکار نہیں کر سکتا سیوی بولان کے بلوچ کی قربانیوں کو فراموش نہیں کیا جا سکتا مذہبی جماعتیں مردم شماری سے متعلق حق و انصاف پر مبنی بیانات دیں تو بہتر ہے شرعی حوالے سے یہ درست ہو گا کہ 40لاکھ افغان مہاجرین بلوچستانیوں کے حقوق پر ڈاکہ ڈالیں 10لاکھ سے زائد بلوچ اپنے علاقوں سے ہجرت کر چکے ہیں ان کو شمار کئے بغیر کیسے صاف شفاف مردم شماری ہو سکے گی ؟ ساٹھ فیصد بلوچوں کو شناختی کارڈز کا اجراء نہیں کیا گیا ان خیالات کا اظہار بلوچستان نیشنل پارٹی کی جانب سے سبی میں ضلعی کابینہ اور تحصیل عہدیداروں سے مرکزی سیکرٹری اطلاعات آغا حسن بلوچ ایڈووکیٹ ‘ مرکزی کمیٹی کے ممبر واجہ یعقوب بلوچ ‘ غلام نبی مری ‘ ضلعی صدر حمید اللہ بلوچ نے خطاب کرتے ہوئے کیا اجلاس کی کارروائی ضلعی جنرل سیکرٹری سلطان دہپال نے چلائی اس موقع پر پارٹی کے مرکزی کمیٹی کے ممبر سردار حق نواز بزدار ‘ میر غلام رسول مینگل ‘ اسد سفیر شاہوانی ‘ در محمد بلوچ ‘ میر قاسم پرکانی‘ ہدایت اللہ جتک ‘ حفیظ بنگلزئی ‘ ربانی مینگل‘ مصطفی مری و دیگر بھی موجود تھے مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سیوی میر چاکر خان رند و بلوچ عمائدین کا گہوارہ رہا ہے بلوچ ہزاروں سالوں سے اپنی سرزمین پر آباد ہیں اور ہماری جدوجہد ہر دور میں اپنی قومی تشخص ‘ زبان ‘ ثقافت کی حفاظت رہی ہے مقررین نے کہا کہ مذہبی جماعتیں مردم شماری ‘ خانہ شماری سے متعلق حق و انصاف پر مبنی بیانات دیں کہ شرعی حوالے سے اس بات کی اجازت دی جا سکتی ہے 40لاکھ افغان مہاجرین کو مردم شماری کے ذریعے بلوچستانیوں پر مسلط کیا جائے اور 10لاکھ سے زائد بلوچ بے گھر ہیں ان بلوچوں کی عدم موجودگی 60فیصد شناختی کارڈز سے محروم ہیں ان مسائل کے ہوتے ہوئے اس امر پر زور دینا کہ مردم شماری کرائی جائے کیا یہ بلوچ دشمن اقدام نہیں ہو گا ملکی و بین الاقوامی قوانین اس بات کی اجازت دیں گے کہ عوام کے حقوق پر ڈاکہ ڈالا جائے بلوچستان نیشنل پارٹی صاف شفاف مردم شماری اور حقیقی ترقی و خوشحالی کے خلاف نہیں لیکن مردم شماری کو سیاست کی بھینٹ چڑھنا درست اقدام نہیں ہم صاف شفاف مردم شماری کے اہمیت سے آگاہ ہیں لیکن 2013ء کے جعلی الیکشن سے منتخب حکمرانوں کے عزائم بخوبی جانتے ہیں کہ جعلی مردم شماری کرانے کیلئے کس وجہ سے حق میں ہیں مقررین نے کہا کہ چالیس لاکھ افغان مہاجرین نہ کسی صرف بلوچوں بلکہ تمام بلوچستانیوں کیلئے مسائل کا سبب بنیں گے بلوچستان میں جو مذہبی جنونیت ‘ انتہاء پسندی ‘ طالبائزیشن ‘ قتل و غارت گری کے رجحانات سامنے آئے یہ مہاجرین کی موجودگی کے سبب ہوئے غیر قانونی طریقے سے بلوچستان میں شہروں اور قصبوں میں جذب ہو کر معیشت پر بھی بوجھ بن چکے ہیں مقررین نے کہا کہ بلوچستان کے باشعور عوام ان لوگوں کا بھی احتساب کریں جو مردم شماری ‘ خانہ شماری کے حوالے سے من گھڑت بیانات دے رہے ہیں حالیہ مسائل میں مردم شماری بلوچوں کے ساتھ ناانصافی ہوگی مقررین نے کہا کہ سیکرٹری شماریات اور حکمرانوں نے آج تک مردم شماری کے حوالے سے تین سوالوں کا جواب نہیں دے سکتے افغان مہاجرین کو کیسے دور رکھیں گے 10لاکھ بلوچوں کو کیسے مردم شماری میں شامل کریں گے 60فیصد بلوچ جو شناختی کارڈز سے محروم ہیں ان کو کیسے شمار کیا جائے گا دریں اثناء بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی قائدین آغا حسن بلوچ ایڈووکیٹ ‘ غلام نبی مری ‘ سردار حق نواز بزدار ‘ غلام رسول مینگل ‘ قاسم پرکانی و دیگر کوہلو پہنچے تو کوہلوسے 78کلو میٹر دور شاندار استقبال کیا استقبال کرنے والوں میں ضلعی صدر ملک گامن مری ‘ فاروق مری ‘ وڈیرہ ظفر شیرانی ‘ میر نوریز مری ‘ عمران زرکون سمیت سینکڑوں کارکن شامل ہیں اور جلوس کی شکل میں قائدین کو کوہلو لے جایا گیا آج 14جنوری کو کوہلو میں ضلعی کنونشن ‘ ورکرز کانفرنس منعقد کیا جائیگا جس میں ضلع کوہلو کے انتخابات عمل میں لائے جائیں گے ۔