|

وقتِ اشاعت :   January 26 – 2017

اسلام آباد: سینٹ قائمہ کمیٹی برائے منصوبہ بندی و اصلاحات کے اراکین نے بلوچستان میں سمال ڈیمز کی تعمیر کیلئے وفاقی حکومت کی جانب سے فنڈز جاری نہ ہونے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے فوری طور پر فنڈز جاری کرنے کا مطالبہ کیا ہے جس پر کمیٹی کو بتایا گیاکہ وفاق کی جانب سے بلوچستان میں پانی کے منصوبوں کیلئے 1آرب50کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں مگر منصوبوں کے پی سی ون نہ بنائے جانے کی وجہ سے رقم جاری نہ ہوسکی ۔ کمیٹی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر کرنل(ر)سید طاہر حسین مشہدی کی صدارت میں پارلیمنٹ لاجز میں منعقد ہو ا اجلاس میں بلوچستان میں چھوٹے 100 ڈیموں کی تعمیر کے لئے مختص اور استعمال شدہ فنڈز اور ڈیموں کے اب تک کے تکمیل کے مراحل ، کچی کنال منصوبے کے معاملات کے علاوہ وادی یاسین گلگت میں پانی کی سپلائی کی سکیم کے معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا ۔ محکمہ آبپاشی صوبائی حکومت بلوچستان کے حکام نے کہا کہ صوبہ بلوچستان رقبے کے لحاظ سے سب سے بڑا اور آبادی کے لحاظ سے سب سے چھوٹاصوبہ ہے۔سالانہ دس ملین ایکڑ فٹ بارش ہوتی ہے۔ محدود وسائل کی وجہ سے صوبائی حکومت صرف 2.5 ملین ایکٹر فٹ پانی ذخیرہ کر سکتی ہے باقی 7.5ملین ایکڑ فٹ سمند ر میں ضائع ہوجاتا ہے ۔ صوبائی حکومت اپنے محدود وسائل سے 7.5 ارب روپے سے 444چھوٹے ڈیم تعمیر کر چکی ہے ۔ صوبہ بلوچستان میں کوئی صنعتی یونٹ نہیں ہے ۔ لوگوں کا ذریعہ معاش صرف آبپاشی ہے ۔ زیر زمین پانی سینکڑوں فٹ نیچے ہے ۔ آبادی کو پینے کے صاف پانی کے مسائل درپیش ہیں ۔ 18 دریاؤں پر 20 ڈیم بنانے کی فیز بلٹی سٹڈ ی 18 ماہ میں مکمل ہوجائے گی ۔ اور دریائے ژوب پرفیز بلٹی سٹڈی کرانے کیلئے ایشین ڈویلپمنٹ بنک مدد کرے گا۔ اور وفاقی حکومت کی مدد سے 27 ڈیم تعمیر کیے جارہے ہیں جن میں آٹھ پہلے سے جاری ہیں ۔ چھوٹے 100ڈیموں میں سے 60 بن چکے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ پانی کے وسائل پر قابو کرنے کیلئے وفاقی حکومت 100 ارب روپے کے پیکج میں مدد کرے ۔ جس پر چیف پلاننگ کمشنر نے کہا کہ صوبے نے ماسٹر پلان بنا کر دینا تھا مگر ابھی تک نہیں بن سکا وفاق مدد کو تیار ہے ۔ ڈیڑھ ارب کا فنڈ پانی کے منصوبہ جات کیلئے پڑا ہوا ہے ۔ پی سی ون نہیں بن سکے۔ صوبائی حکومت پی سی ون فراہم کرے تو سی ڈی ڈبلیو ڈی پی سے جلد منظور کرا لیا جائے گا۔ جوائنٹ سیکرٹری واپڈا نے کہا کہ صوبہ بلوچستان کیلئے دو سو ارب کے منصوبہ جات ہیں جس سے مسائل حل ہو سکتے ہیں۔سینیٹر عثمان کاکٹر نے کہا کہ صوبائی حکومت نے ساڑھے سات ارب سے 44 چھوٹے ڈیم تیار کیے ہیں ۔ اور وفاقی حکومت نے 2008 سے 100 ڈیم تعمیر کرنے تھے ۔ مگر ابھی تک صرف60 بن سکے ہیں۔ وفاقی حکومت صوبہ بلوچستان میں پانی کی کمی کو پورا کرنے کیلئے اور صوبے اور عوام کی ترقی کیلئے دو سو ارب روپے فراہم کرے ۔ جس سے تین ہزار چھوٹے ڈیم آسانی سے بن سکتے ہیں۔ اراکین کمیٹی نے صوبائی حکومت کے اداروں کو کام جلد مکمل کرنیکی ہدایت کرتے ہوئے وفاقی حکومت سے فنڈ ز کی فراہمی کی سفارش کر دی ۔ چیف پلاننگ نے کہا کہ پی ایس ڈی پی کے 18 منصوبوں میں سے 16 کے پی سی ون نہیں بن سکے ۔ جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ صوبائی محکمے کارکردگی بہتر کریں ۔ صوبہ بلوچستان میں پانی کی صورتحال شدید خراب ہے جو جانداروں کیلئے مشکلات کا سبب بن سکتی ہے ۔