|

وقتِ اشاعت :   January 27 – 2017

اسلام آباد:ملک کی پندرہ سیاسی جماعتوں نے انتخابی قوانین 2017کے مسودہ پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کے عوامی توقعات اور خواہشات کے عکاس انتخابی قوانین کی تیاری اور موجودہ مسودہ کو بہتر بنانے کے لئے فوری طورپر اہم سیاسی جماعتوں سے باضابطہ مشاورت شروع کی جائے۔ ان خیالات کا اظہار پارلیمان میں کم نمائندگی یا نمائندگی نہ رکھنے والی معروف سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے فافن کے زیرِ اہتمام مشاورتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سیاسی رہنماؤں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ انتخابی قوانین 2017کو مزید بہتر بنانے کی ضرورت ہے ،موجودہ شکل میں یہ آئین کے آرٹیکل 218(3)کے تقاضوں کی تکمیل نہیں کرتا ، ورکرز پارٹی کیس 2012میں سپریم کورٹ آف پاکستان کے فیصلہ کے مطابق آئین کا یہ آرٹیکل الیکشن کمیشن آف پاکستان کی خودمختاری اور آزادی کی ضمانت ہے ۔رہنماؤں نے کہا کہ جب تک کوئی قانون مکمل آزادی اور غیر مشروط خودمختاری کو یقینی نہ بنائے اس وقت تک آ ئین کے تقاضوں کے مطابق آزادانہ ، منصفانہ اور شفاف انتخابات کا انعقاد ممکن نہیں۔ سیاسی رہنماؤں نے کہا کہ موجودہ صورت میں انتخابی قوانین 2017کا یہ مسودہ صرف سٹیٹس کو کے حامی قوتوں کا نگہبان ہے ۔ رہنماؤں نے متفقہ سفارش کی کہ پارلیمان کے لئے متناسب نمائندگی کے انتخابی نظام ، سینٹ ،خواتین اور غیر مسلموں کے لئے مختص نشستوں کے انتخابات براہ راست کرائے جائیں۔کانفرنس کے شرکاء نے الیکشن کمیشن کے اراکین اور نگران حکومت کے قیام کے طریقہ کار پر تحفظات کا اظہار کیا ۔ انہوں نے مطالبہ کیا کے اس حوالے سے حکومت اور قائدِ حزبِ اختلاف کے مابین اجلاسوں کے نکات پبلک کے لئے عام کئے جانے چاہئیں ۔ اور اس سیاسی مشاورت کو سٹیٹس کو برقرار رکھنے کا زریعہ نہیں بننا چاہئے۔ مشاورتی اجلاس میں بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل کے پارلیمانی قاعد سینیٹر جہانزیب جمال دینی،عوامی ورکرز پارٹی پاکستان کے فاروق طارق ، پاکستان پیپلز پارٹی ورکرز کے سربراہ ڈاکٹر سفدر عباسی ، پاک سر زمین پارٹی کے سید حفیظ الدین ایڈوکیٹ، جمعیت علماء اسلا م کے سمیع الحق گروپ کے مولانا سید محمد یوسف شاہ ، ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کے بوستان کشت مند ، جمعیت علماء پاکستان نورانی کے پیر سید جیلانی، نیشنل پارٹی کے ڈاکٹر عبدالحئی ، پاکستان عوامی تحریک کے خرم نواز گنڈا پور، سرائکستان ڈیموکریٹک پارٹی کے شاہزیب دریجہ، عام آدمی پاکستان پارٹی کے عدنان رندھاوا اور سانجھ تحریک کے لطیف انصاری 14سیاسی جماعتوں کے سربراہ و نمائندگان نے شرکت کی ۔ رہنماؤں نے اس موقع پر مردم شماری اورانتخابی حلقہ بندیوں پر بھی اظہار خیال کیا ۔ بلوچستان سے تعلق رکھنے والی سیاسی جماعتوں نے صوبہ میں شورش کے باعث مختلف علاقوں سے بے گھر ہونے اور علاقہ چھوڑنے والے لوگوں کے حولے سے بھی اظہارِ خیال کیا اور کہا کہ ان لوگوں کو اپنے علاقے میں واپس لانے کے لئے جلد اقدامات کئے جائیں۔