|

وقتِ اشاعت :   January 29 – 2017

اسلام آباد/ کوئٹہ:بلوچستان نیشنل پارٹی کے سیکرٹری جنرل سینیٹر ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی نے کہا ہے کہ بلوچستان میں سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق پورے ملک میں سب سے پہلے بلدیاتی انتخابات کروا کر غریب عوام کو اپنے حقیقی نمائندے چننے کا بہترین موقع فراہم کیا جس سے بلوچستان کی پسماندگی ختم کرنے کی امید پیدا ہو گئی لیکن اس وقت عوامی نمائندوں کے خوابوں پر پانی پھر گیا جب دیگر معاملات کو 2015ء تک طول دیا گیا نمائندے بیزار ہو چکے تھے پھر بھی عوامی نمائندے خوش تھے کہ انہیں اختیارات و مالی معاونت اٹھارویں ترمیم 140A کے تحت ملیں گے لیکن آخری مرحلے کے تکمیل کے بعد جیسے صوبائی حکومت غریب نمائندوں کو یکسر بھول چکی ہے ان حالات میں منتخب نمائندوں کو اپنی طاقت یکجا کرنے اور اپنے آئینی حقوق کے حصول کے لئے آل بلوچستان متحدہ یونین کونسلرز ایکشن کمیٹی قائم کی ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا اس موقع پر ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ بھی موجود تھے انہوں نے کہا کہ ہم اپیل کرتے ہیں کہ صوبہ بلوچستان کے صوبائی حکومت کو اٹھارہویں ترمیم 140Aکے بالکل مطابق صوبائی بلدیاتی ایکٹ2010ء میں فوری ترامیم کر کے صوبائی اراکین اسمبلی سے اختیارات و مالی معاونت نچلی سطح کے نمائندوں کو منتقل کئے جائیں اس موقع پر آل بلوچستان متحدہ یونین کونسلز ایکشن کمیٹی کے ممبران نے کہا کہ بلدیاتی نمائندے اختیارات حاصل نہ ہونے کے باعث بیزار ہو چکے ہیں عوام اپنے مسائل کے خاتمے کیلئے اپنے منتخب نمائندوں سے نفرت کرنے لگے ہیں سپریم کورٹ اس حوالے سے از خود نوٹس لے کر ہمیں اختیارات دلائے ایکشن کمیٹی کے عہدیداروں میں فاروق شاہوانی ‘ جمیل احمد مشوانی ‘ غلام یاسین کھوسہ و دیگر شامل تھے انہوں نے کہا کہ بلدیاتی اداروں کو بیورو کریسی کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے حقیقی نمائندوں کو ڈھائی سال بعد بھی اختیارات نہیں دیئے گئے ۔