|

وقتِ اشاعت :   January 30 – 2017

کوئٹہ: بلوچستان ہمارے آباؤاجداد کا ہزاروں سالوں سے مسکن رہا ہے بلوچ تاریخ ، تہذیب ، تمدن ، ثقافت و زبان کو ملیامیٹ ہونے نہیں دیں گے افغان مہاجرین نہ کہ صرف بلوچوں بلکہ تمام بلوچستانیوں کیلئے مسائل کا سبب بنیں گے جعلی حکمران جعلی مردم شماری کرانا چاہتے ہیں خیبرپختونخواء میں مخالفت اور بلوچستان میں افغان مہاجرین کی حمایت کی جا رہی ہے سی پیک مردم شماری کے مخالف نہیں لیکن خدشات و تحفظات دور نہ کئے گئے تو بلوچستان کے ساتھ ناانصافی ہوگی سرزمین بلوچستان کسی نے تحفے میں نہیں دی بلکہ بلوچوں نے مخالف سامراجوں کے جواں مردی سے مقابلہ کرتے ہوئے وطن کی آبیاری کی عرفان سرپرہ پارٹی کے ثابت قدم رہنماء تھے جنہوں نے طویل جدوجہد کی ان کی وفات سے جو خلاء پیدا ہوا ہے وہ صدیوں پر نہیں ہو سکتا حالیہ مردم شماری سے یہ بات یقینی ہو چکی ہے کہ افغان مہاجرین اور پنجاب بلوچوں کے خلاف متحد ہو چکے ہیں کیا آئین حکمرانوں کو اس بات کی اجازت دیتی ہے کہ چالیس لاکھ افغان مہاجرین کو بلوچستان میں آباد کر کے ان کی خانہ شماری ، مردم شماری کی جائے اگر حکمران ان کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں تو انہیں رائیونڈ اور لاہور میں آباد کریں ہمیں کوئی سروکار نہیں ان خیالات کا اظہار بلوچستان نیشنل پارٹی کے زیر اہتمام کلی کمالو میں منعقدہ تعزیتی جلسہ عام سے مرکزی سیکرٹری اطلاعات آغا حسن بلوچ ایڈووکیٹ ، ہیومن رائٹس سیکرٹری موسیٰ بلوچ ، غلام نبی مری ، جاوید بلوچ ، سردار عمران بنگلزئی ، ملک گامن خان مری ، محی الدین لہڑی، اسد سفیر شاہوانی ،آغا خالد شاہ دلسوز، عزیز اللہ شاہوانی، حاجی باسط لہڑی ، طاہر ایڈووکیٹ ، جاوید بلوچ ، عاطف بلوچ ، میر بالاچ سرپرہ ، ہدایت اللہ جتک ، ستار شکاری نے خطاب کرتے ہوئے کیا اسٹیج سیکرٹری کے فرائض ڈاکٹر شبیر محمد احمد قمبرانی نے سر انجام دیئے تلاوت کلام پاک کی سعادت ستار شکاری نے حاصل کی اس موقع پرعلی احمدقمبرانی، میر کاول خان مری ،قاسم پرکانی، ثناء مسرور بلوچ ، مصطفی مگسی ، ادریس پرکانی ، ظفر نیچاری ، حنیف لانگو ، رسول خان مری ، سونا خان مری سمیت دیگر موجود تھے مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عرفان سرپرہ بلوچستان نیشنل پارٹی کے رہنماء تھے جنہوں نے پوری زندگی پارٹی کے ساتھ وابستہ رہے ان کی جدوجہد کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا ان کی وفات سے جو خلاء پیدا ہوا ہے وہ صدیوں پر نہیں ہو سکے گا سیاسی و نظریاتی کارکن ہی پارٹی کا سرمایہ ہوا کرتے ہیں مقررین نے کہا کہ بلوچستان ہزاروں سالوں سے ہمارا مسکن رہا ہے کوئٹہ کے بلوچ سرزمین سے کوئی انکار نہیں کر سکتا جب انگزیز سامراج آیا توانہوں نے کوئٹہ میں بلوچ خان سے معاہدے کئے آج گہری و گھناؤنی سازش کے ذریعے ہماری زبان ، تہذیب و تمدن کے خلاف سازشیں بنائی جا چکی ہیں جس میں جعلی حکمرانوں نے اہم کردار ادا کیا بی این پی سی پیک سمیت مردم شماری کی مخالف نہیں لیکن اصولی سیاست ہمارے نصب العین میں شامل ہے ہم کسی کو یہ اجازت نہیں دیں گے کہ وہ بزور طاقت 2013ء کے جعلی انتخابات کی طرح جعلی مردم شماری کروائے کیا آئین اس بات کی اجازت دیتا ہے کہ لاکھوں کی تعداد میں افغان مہاجرین کی موجودگی میں مردم شماری کرائی جائے وفاقی وزیر داخلہ ، وفاقی وزراء قومی اسمبلی کے فلور پر لاکھوں کی تعداد میں افغان مہاجرین کی موجودگی کا اظہار کر چکے ہیں حالیہ دنوں میں آئی ایم ایف کی رپورٹ بھی ہمارے موقف کی تائید ہے کہ لاکھوں کی تعداد میں مہاجرین کو واپس افغانستان بھیجنا ہے 10لاکھ سے زائد بلوچ آئی ڈی پیز دوسرے علاقوں میں در در کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں کیا ان کو شمار کئے بغیر انسانی بنیادی حقوق کو دانستہ طور پر ضبط نہیں کیا جا رہا ہے ان تمام معاملات کو سمجھنے کے باوجود پنجاب اور افغان مہاجرین کے اتحاد سے ثابت ہوتا ہے کہ اب تو حکمران دانستہ طور پر بلوچ دشمنی پر اتر آئے ہیں کیا اس طریقے سے بلوچوں کے زخموں پر مرہم رکھی جا رہی ہے ہمیں دائمی طور پر محکومیت کی جانب دھکیلا جا رہا ہے مقررین نے کہا کہ انہی افغان مہاجرین کی وجہ سے بلوچستان میں بڑے دلخراش واقعات رونما ہوئے فرقہ واریت ، طالبائزیشن ، فرقہ واریت ، کلاشنکوف کلچر جیسے رجحانات میں اضافہ ہوا اس ملک کے ارباب و اختیار کو افغان مہاجرین قبول ہیں لیکن بلوچ نہیں مقررین نے کہا کہ مرکزی و صوبائی حکومت کو مہاجرین کے ساتھ بھائی چارے کی فضاء قائم کرنا چاہتے ہیں تو انہیں رائیونڈ اور لاہور میں آباد کر کے تمام بنیادی سہولیات فراہم کریں بلوچستان سیاسی یتیم خانہ نہیں افغان مہاجرین بلوچوں کیلئے مسئلہ ہے مستقبل میں پشتون ، پنجابی ، ہزارہ سمیت دیگر کیلئے مسئلہ بنیں گے اب تو بہت سے لوگ یہی چاہتے ہیں کہ انہیں آباد کر کے محرومی اور محکومیت کی جانب دھکیلا جا ئے آئندہ آنی والی نسلیں انہیں کبھی معاف نہیں کریں گی خیبرپختونخواء میں مہاجرین کی مخالفت اور بلوچستان میں ان کی حمایت کی جا رہی ہے یہ دہرا معیار کیوں،اصولی طور پر مردم شماری خانہ شماری کی مخالف کا مطلب نفرتوں کو دوام دینا نہیں ہم موقف حقائق پر مبنی ہے ہم دلیل کے ساتھ اس کی پرچار کر رہے ہیں مقررین نے کہا کہ یہ بلوچوں کی موت و ذیست کا مسئلہ ہے اس پر کسی قسم کی مصلحت پسندی کا شکار نہیں ہوں گے تمام بلوچستانی ، پشتون ، ہزارہ ، پنجابی سمیت اس حوالے سے بی این پی کے اصولی موقف کی تائید کر رہے ہیں کیونکہ مستقبل میں اس سے تمام اقوام متاثر ہوں گے مقررین نے کہا کہ کوشک ، کھڈ کوچہ ، کھنڈوا ، دشت ، قلات ، زڑخو، کلی محمد شہی سمیت اکثریتی بلوچ علاقے جو برفباری اور بارشوں سے تباہ ہو چکے ہیں حکومت کی جانب سے انہیں نظر انداز کرنا قابل مذمت ہے فوری طور پر تمام متاثرین کی بحالی کیلئے اقدامات کئے جائیں –