|

وقتِ اشاعت :   January 31 – 2017

اسلام آباد:قومی اسمبلی کو وقفہ سوالات کے دوران بتایا گیا کہ ججز کی دوہری شہریت کے حوالے سے عدالتوں نے باربار کی یقین دہانیوں کے باوجود ابھی تک جواب نہیں دیا ہے،ملک بھر میں گیس کے گھریلو کنکشن پر کوئی پابندی نہیں ہے،سردیوں میں ڈیمانڈ بڑھ جانے سے گیس لوڈشیڈنگ ہوئی،کراچی اور حیدرآباد موٹروے پر تعمیر سے قبل ٹول پلازہ غیرقانونی ہے اس کی تحقیقات کی جائیں گی،بلوچستان کے ضلع لورالائی کینٹ سے34 خاندانوں کو غیرقانونی اور غیر اخلاقی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کی وجہ سے نکالا گیا ہے۔سوموار کے روز ایوان زیریں میں سوالوں کے جوابات دیتے ہیں،وفاقی وزیر زاہد حامد نے بتایا کہ اعلیٰ عدالتوں کے ججز کی دہری شہریت کے حوالے سے معلومات مانگی گئی تھی یہ ہمارے پاس نہیں تھے ہم نے متعلقہ ہائی کورٹس سے جوابات مانگے ہیں اس وقت ہمارے پاس صرف ہائیکورٹ نے جواب دئیے ہیں اور فیڈرل شریعت کورٹ نے بھی جواب دیا ہے کہ ان کے پاس دوہری شہریت کے حامل ججز صاحبان نہیں ہیں جس پر سید نوید قمر نے کہا کہ جن عدالتوں نے ابھی تک جواب نہیں دئیے ہیں شاید وہاں پر دوہری شہریت کے حامل ججز صاحبان ہوں گے۔وفاقی وزیر قانون نے بتایا کہ ہم نے بار بار یاد دہانی کے خطوط بھجوائے ہیں اور بذریعہ ٹیلی فون بھی پوچھا ہے مگر ابھی تک ان کا جواب نہیں آیا ہے جس پر ڈپٹی سپیکر نے مکمل جواب آنے تک سوال کو مؤخر کردیا،رکن اسمبلی محمد مزمل قریشی کے سوال کا جواب دیتے ہوئے وفاقی وزیر قانون زاہد حامد نے کہا کہ عدالتوں میں معاونین مقرر ہیں اور بعض معاملات پر عدالت خود معاونین کا تقرر کرتی ہے۔انہوں نے بتایا کہ موجودہ حکومت مقدمات کی تیزی سے سماعت کیلئے کوشاں ہے اور یہ مسلم لیگ کے منشور میں شامل ہے۔انہوں نے بتایا کہ مقدمات کو جلد نمٹانے کیلئے انقلابی اقدام زیر غور ہے کہ سول کورٹس کے بعد دیگر عدالتیں ختم کرکے ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کی تجویز زیر غور ہے اور اس کا جلد ہی تجربہ کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ عدالت کے طریقہ کار کو بھی سٹریم لائن کیا جائے گا۔قومی اسمبلی کو تحریری جوابات میں بتایا گیا کہ اس وقت ہائی کورٹس میں مجموعی طور پر2لاکھ93ہزار230 مقدمات زیر التواء ہیں جس کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں1لاکھ59ہزار577،سندھ ہائی کورٹ میں83ہزار937،پشاور ہائی کورٹ میں29ہزار831، بلوچستان ہائی کورٹ میں6091 جبکہ اسلاآباد ہائی کورٹ میں 13ہزار799مقدمات زیر التواء ہیں۔جے یو آئی کے رکن اسمبلی مولانا امیرزمان کے سوال کا تحریری جواب دیتے ہوئے وزارت دفاع کی جانب سے بتایا گیا کہ لورالائی کینٹ میں کرایہ داروں کے ساتھ کوئی معاہدہ نہیں ہے،اس وقت184 کرایہ داروں میں34 کرایہ داروں کو غیر اخلاقی اور غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کی وجہ سے ان کے معاہدے منسوخ کرکے انہیں نکالا گیا ہے،ایم کیو ایم کی رکن اسمبلی سمن سلطانہ جعفری کے سوال کا تحریری جواب دیتے ہوئے بتایا گیا کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کی ہدایت پر ملک میں ہائی ٹمپریچر دودھ کے چھ نمونوں کا تجزیہ کیا گیا اور اس میں حلیب مِلک کو انسانی استعمال کیلئے غیر محفوظ قرار دیاگیا اسی طرح جراثیم سے پاک دودھ کے10نمونوں کا جائزہ لیاگیا جس میں صرف پریما مِلک کو انسانی استعمال کیلئے محفوظ پایا گیا ہے جبکہ انہاء مِلک،ڈیلی ڈیری،ڈوسے مِلک،گورمٹ ملک،نورپور نٹرپو،الفجر،اچھا مِلک اور آدمز مِلک کو انسانی صحت کیلئے غیر محفوظ پایا گیا ہے۔