|

وقتِ اشاعت :   February 7 – 2017

کوئٹہ:گوادر میں بلوچوں کو درپیش مسائل کو حل کئے بغیر حقیقی ترقی و خوشحالی کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکے گا شہید اسد مینگل اور شہید احمد شاہ بلوچ نے جانوں کا نذرانہ پیش کر کے بلوچ قومی جہد کو تقویت بخشی مردم شماری بلوچوں کیلئے موت و ذیست کا مسئلہ ہے حکمران جعلی مردم شماری کرانا چاہتے ہیں 1998ء میں مردم شماری کرائی گئی تھی اس وقت بلوچستان کے حالات پر امن تھے لاکھوں کی تعداد میں بلوچ آئی ڈی پیز نہیں تھے 19سال قبل نہ ہی ساڑھے پانچ لاکھ افغان خاندانوں نے ملکی شہریت حاصل کی تھی اب تو طالبان کے سربراہ کا شناختی کارڈز قلعہ عبداللہ سے بنایا گیا ہزاروں سالوں پر محیط بلوچ تاریخ تمدن کو ملیامیٹ ہونے نہیں دیں گے ان خیالات کا اظہار بلوچستان نیشنل پارٹی کی جانب سے کلی بڑاؤ میں تعزیتی جلسے سے پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات آغا حسن بلوچ ایڈووکیٹ ، مرکزی ہیومن رائٹس سیکرٹری موسیٰ بلوچ ، مرکزی کمیٹی کے ممبر و ضلعی صدر اختر حسین لانگو ، مرکزی کمیٹی کے ممبر و جنرل سیکرٹری غلام نبی مری، جاوید بلوچ ، پروفیسر ڈاکٹر شہناز بلوچ ، میر غلام رسول مینگل ، لقمان کاکڑ ، اسد سفیر شاہوانی ، ابراہیم شاہوانی ، آغا خالد شاہ دلسوز ، حنیف لانگو ، قاسم پرکانی ،ظفر نیچاری ، مجیب جتک ، سرور لانگو نے خطاب کرتے ہوئے کیا اسٹیج سیکرٹری کے فرائض رحیم داد شاہوانی نے سر انجام دیئے تلاوت کلام پاک کی سعادت ستار شکاری نے حاصل کی اس موقع پر حاجی باسط لہڑی ، حاجی ابراہیم پرکانی ، جان محمد مینگل ، وڈیرہ چار گل مری ،رضا جان شاہی زئی ، وڈیرہ جالات خان مری ، ربنواز مری ، میر صفیح خان مری ، وڈیرہ سلمان مری ، عبداللہ جان مری ، عبدالغنی مری ، حاجی اللہ بخش بنگلزئی ، ہدایت جتک ، صلاح الدین شاہوانی ، وارث کرد ، ثناء مسرور ، مجیب احمد لہڑی ، شاہ جہان لہڑی ، مصطفی مگسی ، ملک محمد حسن مینگل ، دوست محمد بلوچ ، جاوید جھالاوان ، عبدالغنی مری ، ادریس پرکانی، ٹکری صمد لانگو ، مولانا بخش گرگناڑی ، نور احمد قلندرانی ، ڈاکٹر غلام جان مری ، در محمد لہڑی ، صوفی محمد ابراہیم شاہوانی ، نصر اللہ قلندرانی ، نورالحق گرگناڑی ، نور احمد محمد شہی ، ملک فرید شاہوانی ،ملک شہریار شاہوانی ، ملک عادل شاہوانی ، میر ہزار گرگناڑی ، صدام حسین لانگو ، نور اللہ و دیگر موجود تھے مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شہید اسد مینگل ، شہید احمد شاہ بلوچ نے جام شہادت نوش کر کے بلوچ قومی جہد کو پروان چڑھایا ان کی قربانیاں رہتی دنیا تک یاد رکھی جائیں گی پارٹی رہبر سردار عطاء اللہ مینگل نے اپنے نوجوان فرزند کو سرزمین کیلئے قربان کر کے جرات کے ساتھ سول ڈکٹیٹر کا مقابلہ کیا جسے بلوچ قومی تحریک میں یاد رکھا جائے گا شہید اسد مینگل ، شہید احمد شاہ بلوچ نے قربانی دے کر یہ ثابت کیا کہ جدوجہد و قربانیوں سے تحریکوں مثبت اور مستحکم ہوتی ہیں موجودہ وقت کا تقاضا بھی یہی ہے کہ ہم ان شہداء کے نقش قدم پر چلتے ہوئے ان کی جدوجہد کو مشعل راہ سمجھ کر جدوجہد کریں ان کو ہمیشہ یاد رکھیں جنہوں نے مسلسل جدوجہد اور ثابت قدم ہو کر تحریک سے وابستہ رہے ان کے حوصلے کمزور ہونے کی بجائے مضبوط ہوئے مقررین نے کہا کہ تاریخ گواہ ہے کہ ظلم و زیادتیوں اور طاقت کا سہارا لے کر قوموں کو دیوار لگایا جا سکتا ہے نہ ان کو نیست و نابود کیا جا سکتا ہے مقررین نے کہا کہ بلوچستان نیشنل پارٹی بلوچ قوم کی بقاء ، تاریخ تہذیب تمدن و زبانوں کی حفاظت کیلئے ہمیشہ برقرار پیکار رہی ہے اور ہر چیلنج کا خندہ پیشانی سے مقابلہ سیاسی قومی جمہوری اور عوامی طاقت سے کیا ہے موجودہ وقت و حالات کا تقاضا بھی یہی ہے کہ ہم قلم کو اپنا ہتھیار بنائیں مقررین نے کہا کہ جب 1998ء میں سردار اختر جان مینگل وزیراعلیٰ تھے تو اس وقت بلوچستان کے حالات پرامن تھے 19سال قبل ساڑھے پانچ لاکھ افغان خاندانوں نے شناختی کارڈز نہیں بنائے تھے بلوچستان میں موجود ضرورتھے اب تو طالبان سربراہ سمیت افغانستان کے اکثریتی لوگوں نے بلوچستان سے ملکی شہریت حاصل کی ہے سی پیک اور مردم شماری کے مخالف نہیں لیکن صاف شفاف مردم شماری وقت و حالات کی ضرورت ہے غیر جانبدارانہ مردم شماری سے بلوچستانی عوام مستفید ہو سکیں گے لاکھوں کی تعداد میں افغان مہاجرین کو شمار کیا گیا تو اس سے بلوچستانیوں کو کئی مسائل سے دوچار ہونا پڑے گا ہزاروں سالوں پر محیط بلوچ تاریخ ہے 9 ہزار سال سے ہم بلوچستان کی جغرافیہ اور سرزمین کی بقاء و حفاظت کیلئے جدوجہد کر رہے ہیں اس حوالے سے ہزاروں بلوچ فرزندوں نے سرزمین کی حفاظت کیلئے جانوں کا نذرانہ پیش گیا بلوچ سرزمین ہمیں کسی بھی تحفے میں نہیں دی بلکہ ہم ان بہادری اور جواں مردی کے ساتھ وقت و حالات کا مقابلہ کیا اور بقاء کی جنگ لڑی مقررین نے کہا کہ سی پیک کی مخالفت نہیں کرتے لیکن اس کیلئے یہ بھی ضروری ہے کہ گوادر کا اختیار بلوچ کو دیا جائے اور فوری طور پر قانون سازی کی جائے تاکہ ہم اپنے ہی سرزمین میں اقلیت میں تبدیل نہ ہوں گوادر کے بلوچوں کو درپیش مسائل فوری طور پر حل کئے جائیں حکمرانوں اس حوالے سے سنجیدہ نہیں اگر سنجیدہ ہوتے تو قانون سازی کرتے گوادر کے بلوچ بوند بوند کو ترس رہے ہیں وہاں کے تمام بنیادی مسائل حل کرنے کی ضرورت ہے تمام آسامیوں پر گوادر ، مکران اور بلوچستانی عوام کو ترجیح دی جائے جب عوام دیکھیں گے کہ ترقی ہمارے لئے اور ہمیں اس کا حصہ بنایا جا رہا ہے تو بہت سی چیزیں بہتری کی جانب گامزن ہوں گے تربت اور خاران میں جلسہ ہونے کو ہے وہاں جوق در جوق لوگ پارٹی میں شامل ہو رہے ہیں جس سے یہ بات واضح ہو چکی ہے کہ بی این پی عوام کو نجات دہندہ پارٹی ثابت ہو رہی ہے سردار اختر جان مینگل کی قیادت وقت و حالات کی ضرورت ہے مقررین نے کہا کہ شہید گل زمین حبیب جالب بلوچ ، نور الدین مینگل سمیت پارٹی کے بے شمار رہنماؤں و کارکنوں کو شہید کیا گیا اس دور کے حکمرانوں خام خیالی میں تھے کہ بی این پی کو دیوار سے لگایا جائے گا ہمارے مینڈیٹ کو چرایا گیا سردار اختر جان مینگل کو قیدوبند کا نشانہ بنایا گیا لیکن آج بھی پارٹی کا سہ رنگہ بیرک بلند و بالا ہے اس سے ثابت ہوتا ہے کہ بلوچ قوم باشعور اور فکری طور پر تیار ہے اور اچھے و برے میں بخوبی تمیز کر سکتے ہیں ۔