|

وقتِ اشاعت :   February 8 – 2017

اسلام آباد:حکومت اور اپوزیشن میں فوجی عدالتوں کی توسیع پر جزوی اتفاق رائے قائم ہوگیا ،اپوزیشن نے فوجی عدالتوں کے کام کے طریقہ کار پر بھی اعتماد کا اظہار کر دیا۔حکومت اور اپوزیشن نیشنل ایکشن پلان کی نگرانی کیلئے پارلیمانی اوورسائٹ کمیٹی بنانے پر بھی متفق ہو گئیں،حکومت پارلیمانی رہنماؤں کے آئندہ اجلاس میں نیشنل ایکشن پلان کے تحت اصلاحات کا روڈ میپ دے گی، اپوزیشن جماعتوں کے نمائندے اپنی قیادت سے مشاورت کے بعد فوجی عدالتوں کی توسیع کے معاملے پر حکومت کو اپنی اپنی جماعتوں کے فیصلوں سے آگاہ کریں گئے جسکے بعد معاملے کی باضابطہ منظوری دی جائیگی ۔پارلیمانی رہنماؤں کا آ ئندہ 16فروری کو ہو نے والے اجلاس میں فوجی عدالتوں کی توسیع کے معاملے پر حتمی منطوری کا امکان ہے ۔منگل کو سپیکر قومی اسمبلی سردار ایازصادق کی زیر صدارت فوجی عدالتوں کے قیام میں توسیع کے معاملے پر پارلیمانی رہنماؤں کی چوتھی نشست ہوئی ۔اجلاس میں حکومت کی جانب سے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار،وفاقی وزیر قانون زاہد حامد ، اپوزیشن کی جانب سے تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی ، پی ٹی آئی رہنما شیریں مزاری،پیپلزپارٹی کے اعجاز جاکھرانی ، عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد، جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈر صاحبزادہ طارق اللہ ، قومی وطن پارٹی کے سربراہ آفتاب خان شیرپاؤ ، اے این پی کے غلام احمد ، مسلم لیگ ضیاء کے سربراہ اعجاز الحق، ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستاراور ایم کیو ایم کے پارلیمانی لیڈر شیخ صلاح الدین نے شرکت کی ۔ اجلاس میں ایم آئی ،آئی ایس آئی اور پاک فوج کے شعبہ جج ایڈوکیٹ جنرل برانچ (جیگ) کے نمائندوں نے ملٹری کورٹس کی کارکردگی کے حوالے سے اجلاس کے شرکاء کو بریفنگ دی ۔سیکیورٹی اداروں کی جانب سے ملٹری کورٹس میں زیر التواء کیسز کے حوالے سے بھی اجلاس کو آگاہ کیا ۔ اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سپیکر ایاز صادق نے کہا کہ آج کے اجلاس میں ایم آئی ، آئی ایس آئی اور جیگ برانچ کے نمائندوں نے بریفنگ دی ہے ۔اپوزیشن کے نمائندوں کی جانب سے ان سے سوال بھی پوچھے گئے تھے جن کے انہوں نے جواب دیے ۔انہوں نے کہا کہ وفاقی وزیر قانون زاہد حامد کی جانب سے آئندہ کا لائحہ عمل کے حوالے سے بھی اپوزیشن جماعتوں کو آگاہ کیا ہے ۔ آج کے اجلاس میں طے پایا ہے کہ قومی معاملات پر اتفاق رائے برقرار رکھا جائے گا ۔انہوں نے کہا کہ آج کے اجلاس میں کسی حد تک معاملات طے پا گئے ہیں کچھ رہ جانے والوں میں معاملات پر آئندہ اجلاس میں اتفاق رائے ہو جائے گا۔ عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے کہا کہ آج کے اجلاس کے بعد اپوزیشن کے خدشات کسی حد تک دور ہو گئے ہیں ، رہ جانے والے خدشات آئندہ اجلاس میں ختم ہونے کا امکان ہے ۔ تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے کہا کہ آج کے اجلاس میں سیکیورٹی اداروں کی جانب جامع بریفنگ دی گئی اس کے علاوہ ملٹری کورٹس کے کام کے طریقہ کار پر بھی ہمیں آگاہ کیا گیا ۔ملٹری کورٹس کے کام کے طریقہ کار پر اپوزیشن نے اعتماد کا اظہار کیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے ان کے اتحادی جمعیت علمائے اسلام (ف) اور پختونخوا ملی عوامی پارٹی کی جانب سے پارلیمانی رہنماؤں کے اجلاسوں میں عدم شرکت پر سوال پوچھا جس کا حکومت نے کوئی معقول جواب نہیں دیا ۔ملک کو سیکیورٹی اور دہشت گردی کا چیلنج درپیش ہے مگر انتہائی اہم اجلاس میں وزارت داخلہ کی جانب سے کوئی نمائندہ شریک نہیں ہوا ۔ وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان نیشنل ایکشن پلان پر موثر طریقے سے بریفنگ دے سکتے تھے مگر ان کی عدم شرکت پر حکومت کی طرف سے کوئی ٹھوس وجہ نہیں بتائی گئی ۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے موجودہ اجلاس میں نیشنل ایکشن پلان کے تحت اصلاحات کرنے میں ناکامی کا اعتراف کیا ہے ۔ وفاقی وزیر قانون زاہد حامد نے اجلاس میں برملا اس بات کا اعتراف کیا کہ نیشنل ایکشن پلان ضرب عضب کی افادیت کیلئے مناسب اصلاحات نہیں کر سکے ۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ حکومت اور اپوزیشن میں نیشنل ایکشن پلان کے تحت اصلاحات کی نگرانی کیلئے پارلیمانی اوورسائٹ کمیٹی کے قیام پر اتفاق رائے ہو گیا ہے ،پارلیمانی رہنماؤں کے گزشتہ اجلاسوں میں جو سوالات پیدا ہوئے تھے ان کے جوابات مل گئے ہیں ۔آئندہ پارلیمانی رہنماؤں کا اجلاس 16فروری کو ہوگا جس میں وفاقی وزیر زاہد حامد ، نیشنل ایکشن پلان کے تحت اصلاحات کا روڈ میپ دیں گے جو ہم اپنی لیڈر شپ کے سامنے رکھیں گے ۔ملٹری کورٹس کا حتمی فیصلہ روڈ میپ کا جائزہ لینے کے بعد کیا جائے گا ۔ پیپلزپارٹی کے اعجاز جاکھرانی نے کہا کہ اپوزیشن مسائل حل کرنے کیلئے سنجیدہ ہے مگر حکومت سنجیدہ نظر نہیں آتی ، نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد وزارت داخلہ نے کرنا ہے مگر پارلیمانی رہنماؤں کے اجلاسوں میں وزارت داخلہ کا کوئی نمائندہ شریک نہیں ہوتا ۔ پیپلزپارٹی نے ہمیشہ جمہوریت کا ساتھ دیا ، آج کے اجلاس کی تفصیلات لیڈر شپ کے سامنے رکھیں گے ۔اعجاز جاکھرانی نے کہا کہ فوجی عدالتوں کے حوالے سے جتنے سوالات حکومت سیپوچھے تھے ان کے آج تسلی بخش جواب مل گئے ہیں ۔