کوئٹہ:بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی پریس ریلیز کے بیان میں کہا گیا ہے کہ جعلی مردم شماری کسی بھی صورت قبول نہیں کریں گے پارٹی کے خدشات اور تحفظات اصولی ہیں انہیں ختم کرکے صاف شفاف منصفانہ مردم شماری کو یقینی بنائیں حکمران 2013ء کی طرح جعلی مردم شماری کرکے بلوچوں کو اپنی ہی سرزمین پر محرومیوں سے دوچار کرنا چاہتے ہیں بلوچستانی عوام 18 فروری کو قومی یکجہتی جرگے میں شرکت کرکے قوم دوستی ‘ وطن دوستی کا ثبوت فراہم کریں موجودہ حالات میں جب ایک صوبائی اسمبلی کے الیکشن کروانا محال ہے تو اسے وسیع اور عریض سرزمین بلوچستان میں یہ کیسے ممکن ہے کہ مردم شماری‘ خانہ شماری غیرجانبدار ہو سکے گی آج جبکہ کوہلو کاہان ‘ ڈیرہ بگٹی ‘ آواران ‘ جھالاوان ‘ مکران کے بیشر علاقے میں 10 سے زیادہ بلوچ آئی ڈی پیز اپنے علاقوں سے دیگر علاقے منتقل ہو چکے ہیں جب انہیں مردم شماری میں شمار نہیں کیا جائے گا تو یہ کہاں کا انصاف ہو گا کہ اس ملک کا آئین یہ کہتا ہے کہ بلوچ آئی ڈی پیز انہیں شمار نہ کیا جائے یہ ملک کے باشندے نہیں ان کو شمار نہ کرنا خلاف آئین تصور ہوگا اور انسانی بنیادی حقوق کے پامالی کے مترادف عمل ہوگا بیان میں کہا گیا کہ لاکھوں کی تعداد میں غیر ملکی جو اس وقت لاکھوں کی تعداد میں شناختی ‘ پاسپورٹ حاصل کر چکے ہیں اور پورے بلوچستان کے معاشرے میں انہوں نے مختلف شعبوں میں بلخصوص اکانوی معیشت پر قابض ہو چکے ہیں اب کس طرح سیکرٹری شماریات یا محکمہ شماریات ان لاکھوں کی تعداد میں غیر ملکیوں کو کس طرح دور رکھ سکیں گے یہ ممکن نہیں بیان کے آخر میں کہا گیا کہ بلوچستان کی سیاسی جماعتوں ‘ دانشوروں ‘ مفکرین ‘ اہل قلم ‘ تمام بلوچستانی عوام سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ 18 فروری کے قومی یکجہتی جرگے میں بشمول ‘ پشتون ‘ ہزارہ ‘ پنجابی آبار کار تمام شرکت کرکے مردم شماری کے حوالے سے اپنے خدشات اور تحفظات کو آگے لائیں تاکہ بلوچستان میں ایک ایسی مردم شماری ہو سکے جو جعلی اور جانبدارانہ نہ ہو۔