اسلام آباد:وفاقی حکومت نے بلوچستان اور خیبر پختونخوا حکومتوں کو اقتصادی رہداری کے معاملے پر دوبارہ دھوکہ دیدیا ہے سینیٹ قائمہ کمیٹی مواصلات کے اجلاس میں بلوچستان کے چیف سیکرٹری نے انکشاف کیا ہے کہ اقتصادی راہداری کے مغربی روٹ کیلئے بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں ایک انچ زمین بھی نہیں خریدی گئی ہے وزیر اعظم پاکستان کی ہدایت پر قائم کمیٹی کا آج تک کوئی بھی اجلاس منعقد نہیں ہوا ہے اور مغربی روٹ ابھی تک سرکاری کاغذوں میں موجود ہے تاہم ذمینی حقائق اس کے برعکس ہیں کمیٹی نے رہداری کے مغربی روٹ پر کو نظر انداز کرنے پر اپنے شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے فوری توجہ دینے کی سفارش کی ہے کمیٹی کااجلاس چیئرمین سینیٹر داؤد خان اچکزئی کی صدارت میں پارلیمنٹ ہاؤ س میں منعقد ہوا اجلاس میں سینیٹرز سجاد حسین طوری، ڈاکٹر اشوک کمار ، کامل علی آغا، لیاقت خان ترکئی کے علاوہ سیکرٹری مواصلات و چیئرمین این ایچ اے شاہد اشرف تارڑ ، آئی جی موٹرویز پولیس شوکت حیات خان دیگر حکام نے شرکت کی اس موقع پر چیف سیکرٹری بلوچستان نے کمیٹی اجلاس میں تسلیم کیا کہ بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں زمینوں کے حصول کے لیے وزیر اعظم کے حکم نامے سے قائم ہونے والی کمیٹی کا نہ تو کوئی اجلاس منعقد ہوا اور نہ ہی زمینیں حاصل کی گئی ہیں جس سے ثابت ہوتا ہے کہ مغربی روٹ صرف سرکاری کاغذات میں موجود ہے جبکہ زمینی حقائق مکمل طور پر مختلف ہیں اس موقع پر چیرمین کمیٹی نے کہا کہ پاک چین اقتصاد ی راہداری کے مغربی روٹ کو مکمل کیے بغیر تجارتی قافلے گزاردئیے گئے جب بھی کمیٹی اجلاس میں مغربی روٹ کے بارے میں بات کی جاتی ہے تو فنڈ ز اور موٹروے پولیس کی نفری کی کمی سے آگا ہ کیا جاتا ہے انہوں نے ہدایت کی کہ نیشنل ہائی ویز کی کُل لمبائی کو مدنظر رکھ کر مقامی افراد کو بھر تی کیا جائے تاکہ روزگار ملنے سے احساس محرومی میں کچھ حد تک کمی آئے انہوں نے افسوس کااظہار کرتے ہوئے کہاکہ وزارت خزانہ اوراسٹبلشمنٹ ڈویژن کو موٹرویز پولیس میں بھرتیوں اور فنڈز کے اجراء کے لیے بار بار سفارشات بجھوائی گئیں اور ایوان بالا میں رپورٹ بھی پیش کی گئی لیکن کمیٹی سفارشات پر عمل درآمد نہیں ہوا وزیر اعظم پیکج کے تحت موٹرویز پولیس ملازمین کی تنخواہوں میں فوری طور پر 20فیصد اضافہ کیا جائے کمیٹی کی طرف سے سفارش کی گئی کہ ہائی ویز موٹرویز پر سرکاری پیمانے پر عمل کرتے ہوئے بلوچستان کو بھی نیشنل ہائی ویز میں شامل کیا جائے کمیٹی نے سیکرٹری وزارت مواصلا ت کو ہدایت کی کہ وزارت خزانہ اور اسٹبلشمنٹ ڈویژن سے سرکاری سطح پر رابطہ کرکے جلد سے جلد موٹر ویز پولیس کے فنڈ جاری کروائے جائیں اجلاس میں گلگت بلتستا ن اور فاٹا کاآبادی کی بنیاد پر کوٹہ الگ الگ کرنے پر بھی اتفاق ہوا سیکرٹری مواصلات نے کہا کہ وزارت نے نفری کی تعیناتی کی منظوری دے دی ہے مگروزارت خزانہ میں معاملہ زیر التواء ہے اس سوسلسلے میں سمری بجھواؤں گا کہ آئندہ دو سال میں بننے والی موٹرویز کی نفری ابھی سے بھرتی کرلی جائے انہوں نے کہاکہ ڈیپوٹیشن کا کوٹہ تبدیل کرنے کے لیے قانون سازی کی جارہی ہے اور اس کے لیے وزارت کی جانب سے تجاویز 30دنوں میں دیں گیاجلاس میں فیصلہ ہوا کہ قائمہ کمیٹی بھی اپنی تجاویز اور سفارشات مرتب کرے گی اس موقع پرآئی جی موٹرویز پولیس نے بتایاپولیس ملازمین کی نفری میں ایک ہزار نفری کی کمی ہے موٹرویز پولیس میں صوبائی پولیس کا 20فیصد ڈیپوٹیشن کوٹہ ہے تنخواہیں برابر ہونے سے ڈیپوٹیشن پر ملازم نہیں آرہے ہیں کمیٹی نے سفارش کی کہ موٹر ویز پولیس کی تنخواہیں بڑھائی جائیں کمیٹی کے رکن سینیٹر کامل علی آغا نے تجویز کیا کہ سندھ ہائی کورٹ میں زیر سماعت کیس میں موٹرویز پولیس کی مدد کے لیے وزارت قانون کو خط لکھا جائے سینیٹر سجاد حسین طوری نے گلگت بلتستا ن اور فاٹا کے کوٹہ کو الگ کرنے کی تجویز دی جس کی تمام اراکین نے حمایت کی سینیٹر لیاقت خان ترکئی نے کہا کہ کمیٹی کی ہدایت پر تخت بھائی پل مقرر ہ مدت تک مکمل کیا جائے ۔