لاہور: مال روڈ چیئرنگ کراس خودکش دھماکے کا مقدمہ تھانہ سی ٹی ڈی بیدیاں روڈ میں درج کر لیا گیا ہے جبکہ حملے کی ابتدائی رپورٹ بھی وزیر اعلیٰ پنجاب شہبازشریف کو بھجوا دی گئی ہے جس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ حملہ آور پانچ بجے سے علاقے میں موجود تھا جبکہ وزیر اعلیٰ شہبازشریف نے بھی چیئرنگ کراس آنا تھا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق گزشتہ شام 6بجے کے قریب پنجاب اسمبلی کے سامنے چیئرنگ کراس پر ہونے والے خودکش حملے کی ابتدائی رپورٹ وزیر اعلیٰ شہبازشریف کو بھجوا دی گئی ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ خودکش حملہ آور 5بجے سے چیئرنگ کراس اور وزیر اعلیٰ ہاوس کے ارد گرد منڈلا رہا تھا جس نے 6بجکر 10منٹ پر چیئرنگ کراس پر فارما مینو فیکچرز اور کیمسٹس کے دھرنے کے شرکاء کو نشانہ بنایا جس میں ڈی آئی جی ٹریفک کیپٹن (ر) احمد مبین اور ایس ایس پی آپریشنز زاہد اکرم گوندل کے ساتھ ساتھ پولیس کے 6جوانوں سمیت 13افراد شہید ہو گئے جبکہ 100سے زائد زخمی ہیں جنہیں گنکا رام ، میو اور سروسز ہسپتال میں منتقل کر دیا گیا ہے جن میں سے بعض کی حالت تشویشناک ہے۔وزیر اعلیٰ شہبازشریف کو ارسال کی جانے والی ابتدائی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ زیادہ تر افراد کی شہادت سر وں پر بال بیرنگ لگنے سے ہوئی۔رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ حملہ آور نے سفید شلوار قمیض اور کالی جیکٹ پہن رکھی تھی جس کی عمر16 سے 18 سال تھی جبکہ دھماکے والی جگہ سے حملہ آور کا ہاتھ، ٹانگیں اور جبڑا مل گیا ہے۔ خودکش حملہ آور کے جسم کے اعضاء کو ڈی این اے ٹیسٹ کیلئے لیبارٹری منتقل کر دیا گیا ہے۔ حملے میں 6 سے 8کلو تک بارودی مواد استعمال کیا گیا۔ جس جگہ دھماکا ہوا اس مقام پر ایک سی سی ٹی وی کیمرہ لگا ہوا تھا مگر اس میں دھماکے کے مناظر ریکارڈ نہیں ہو سکے۔رپورٹ کے مطابق سی سی ٹی وی کیمرہ میں اس کے ساتھ مزید تین ساتھی بھی تھے ان کو ڈھونڈنے کے لئے پولیس نے ٹیمیں تشکیل دے کر روانہ کر دیں ۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ مال روڈ کے دھماکے کی گلشن اقبال پارک دھماکے سے مماثلت ہے دھماکہ اتنا شدید نوعیت کا تھا جس سے دو گاڑیاں ایک درجن موٹر سائیکل مکمل تباہ ہو گئے ۔دھماکہ دیسی ساختہ جیکٹ سے کیا گیا جس میں بارودی مواد اور بال بیرنگ کے نمونے اکٹھے کر لئے گئے ۔