|

وقتِ اشاعت :   February 20 – 2017

اسلام آباد +کرم ایجنسی+کوئٹہ:پاکستان میں دہشت گرد کارروائیوں کے بعد سیکورٹی فورسز کی کالعدم تنظیموں کیخلاف اندرون افغانستان کارروائیوں کا سلسلہ گزشتہ شب بھی فورسز دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا، افغانستان سے پاکستان داخل ہونے والے مبینہ 15شدت پسندوں کو فورسز نے ماردیا، چمن سے موصولہ اطلاعات کے مطابق سیکورٹی فورسز نے افغانستان سے غیر قانونی طور پر پاکستان میں داخل ہونے والے افراد کو گولی مارنے کے احکامات جاری کئے ،آن لائن کے مطابق افغانستان سے خیبرایجنسی کے راستے کرم ایجنسی داخل ہونے والے 15 دہشتگرد ہلاک جبکہ 2 سکیورٹی اہلکار زخمی ہو گئے ۔ہلاک دہشتگردوں کا تعلق کالعدم تنظیم سے تھا ۔ تفصیلات کے مطابق اتوار کے روز افغانستان سے خیبرایجنسی کے راستے کرم ایجنسی میں داخل ہونے والے دہشتگردوں کی سکیورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپ ہوئی جس میں 11 دہشتگرد ہلاک جبکہ 2 سکیورٹی اہلکار بھی زخمی ہوئے ہیں سکیورٹی ذرائع کے مطابق یہ جھڑپ سپرکوٹ اور پاڑہ چمن کے مقام پر ہوا جس میں دونوں طرف سے فائرنگ کا تبادلہ ہوا ۔ ذرائع کے مطابق ہلاک دہشتگردوں کا تعلق کالعدم تنظیم سے ہے اور علاقے کی سکیورٹی مزید سخت کر کے سرچ آپریشن شروع کر دیا گیا ہے ،کوئٹہ سے آن لائن کے مطابق چمن کے مقام پر پاکستان اور افغانستان کی سرحد بند ہے ، جب کہ حکام نے غیرقانونی طور پر سرحد پار کرنے والے شخص پر گولی چلانے کے احکامات جاری کردیے۔چمن بارڈر پر واقع پاک افغان دوستی فرینڈ شپ کو سندھ کے شہر سیہون میں درگاہ قلندر لعل شہباز پر ہونے والے دھماکے کے بعد سیکیورٹی کے انتظامات سخت کرتے ہوئے بند کردیا گیا تھا، سیہون دھماکے میں 90 افراد ہلاک جب کہ 340 زخمی ہوئے تھے۔بارڈر بند ہونے کی وجہ سے پاکستان اور افغانستان کے درمیان تجارتی سامان کی آمدورفت سمیت تمام ٹریفک بند ہے۔سیکیورٹی حکام کے مطابق کسی بھی علاقے سے غیرقانونی طور پرپاکستان میں داخل ہونے کی کوشش کرنے والے شخص پر گولی چلانے کے احکامات جاری کردئیے گئے ہیں۔ایف سی ترجمان کے مطابق چمن بارڈر پر موجود پاک افغان فرینڈ شپ گیٹ غیر معینہ مدت کے لیے بند کردیا گیا ہے جب کہ بارڈر حکام کا کہنا تھا کہ دونوں ملکوں کے درمیان تمام ٹریفک بھی غیر معینہ مدت تک بند رہے گا۔دوسری جانب پاکستان میں ہونے والے دہشگردی کے حالیہ واقعات کے خلاف احتجاج کے طور پر افغان سرحد کے قریب واش منڈی کی تمام دکانیں بند ہیں جب کہ چمن میں موجود تاجروں نے بھی اپنا کاروبار نہیں کھولا۔سرحد بند ہونے کی وجہ سے سینکروں تجارتی ٹرک اور نیٹو کو سپلائی فراہم کرنے والی گاڑیاں دونوں اطراف پھنسی ہوئی ہیں۔سرکاری ذرائع کے مطابق حال ہی میں کوئٹہ، لاہور، پشاور اور سیہون میں ہونے والے دھماکوں کے بعد افغانستان سے منسلک سرحد پر مزید ایف سی اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔ دریں اثناء ملک بھر میں دہشت گردی کیخلاف کارروائیاں جاری ہیں، کوئٹہ اور لیہ اور سیکورٹی فورسز نے 6مبینہ دہشت گردوں کو مار دیا، جبکہ ملک کے مختلف حصوں میں چار سو سے زائد مشتبہ افراد کو گرفتار کرلیاگیا، کوئٹہ سے ہمارے اسٹاف رپورٹر کے مطابق کوئٹہ میں دہشت گردوں کے خلاف کریک ڈاؤن جاری ہے۔ تازہ کارروائیوں میں ایک مبینہ دہشت گرد کو ہلاک جبکہ سینکڑوں افغان باشندوں کو گرفتار کرلیا گیا۔ پولیس کے مطابق نیوسریاب تھانہ کی حدود میں پولیس نے ایک کمپاؤنڈ پر چھاپے کے دوران ایک مشتبہ دہشتگرد کو مبینہ طور پر فائرنگ کرکے ہلاک کردیا۔ تلاشی کیدوران کمپاؤنڈ سے ایک کلاشنکوف، دو میگزین اور 29 راؤنڈز برآمد کر لئے۔ لاش کو شناخت کے لئے سول اسپتال منتقل کر دیا گیا تاہم ہلاک ملزم کی شناخت نہیں ہوسکی۔ دریں اثناء شہر کے مختلف علاقوں میں ناکوں پر چیکنگ ،گلی محلوں میں گھروں اور بازاروں میں ہوٹلوں پر چھاپوں کے دوران پولیس نے 62 افغان باشندوں کو گرفتار کر لیا جو قانونی دستاویزات کے بغیر مقیم تھے۔ افغان باشندوں کو سٹی، انڈسٹریل ، سریاب، نیو سریاب، خالق آباد بھوسہ منڈی، بروری ،شالکوٹ اور خروٹ آباد تھانے منتقل کیا گیا جہاں سے انہیں جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے پیش کرکے جیل بجھوادیا گیا۔ دریں اثناء پشتون آباد، ملا سلام چوک، محلہ نورزئی، سیٹلائٹ ٹاؤن اور دیگر علاقوں میں ایف سی نے سرچ آپریشن کے دوران 79 افغان باشندوں کو حراست میں لیا۔ سرچ آپریشن کے دوران چھ پستول اور ایک کلاشنکوف بھی برآمد ہوئی،دریں اثناء لیہ میں سکیورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپ میں 5دہشت گرد مارے گئے، تین دہشت گرد فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے ، ہلاک ہونیوالے دہشت گردوں کا تعلق کالعدم تحریک طالبان اور کالعدم جماعت الاحرار سے ہے،یہ دہشت گرد ملتان میں کسی مذہبی مقام کو تخریب کاری کا نشانہ بنانا چاہتے تھے،ملزمان کے قبضے سے اسلحہ بارود اور حساس مقامات کے نقشے برآمد کیے گئے،جبکہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد اور راولپنڈی سمیت مختلف علاقوں سے گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران 330مشکوک افراد کو حراست میں لے لیا گیا۔سی ٹی ڈی ترجمان نے بتایا کہ لیہ کی تحصیل چوبڑا میں دہشت گردوں کی موجودگی کی اطلاع تھی جس کے بعد اسنیپ چیکنگ سخت کردی گئی تھی، ایک گاڑی کو ناکے پر رکنے کا اشارہ کیا گیا تو دہشتگردوں نے فائرنگ کردی۔جوابی کارروائی میں 5 دہشت گرد مارے گئے اور3 دہشت گرد فرار ہو گئے جن کی تلاش کیلیے سرچ آپریشن جاری ہے اور اس دوران 7مشکوک افراد کو حراست میں بھی لیا گیا ہے جن سے تفتیش جاری ہے ۔ہلاک ہونے والے پانچ دہشتگرد وں کا تعلق کالعدم جماعت الاحرارسے ہے اور دہشت گردوں کو عمر خالد خراسانی کی جانب سے ملتان میں کارروائی کے احکامات ملے تھے۔ان کے قبضے سے 4 ہینڈ گرینڈ،1رائفل اور 2 پستول ،بڑی تعداد میں دیگر اسلحہ ، بارود اور حساس نقشے برآمد ہوئے ہیں۔سی ٹی ڈی ترجمان نے بتایا کہ دہشت گرد ملتان میں کسی مذہبی مقام کو تخریب کاری کا نشانہ بنانا چاہتے تھے۔پولیس کے مطابق سرچ آپریشن کے دوران600 افراد کی بائیومیٹرک تصدیق کی گئی ،ملتان میں سیکورٹی ہائی الرٹ ہے، داخلی اور خارجی راستوں پر سکیورٹی سخت ہے جبکہ گزشتہ روزشہر کی تین اہم درگاہیں حضرت بہاؤالدین زکریا ملتانی ، حضرت شاہ شمس تبریز اور حضرت شاہ رکن الدین عالم کی درگاہ کا پارکنگ ائیریا درگاہوں سے 30 گز دور بنا دی گئی ہے ۔دوسری جانب راولپنڈی، اسلام آباد کے مختلف علاقوں میں سرچ آپریشن کے دوران 24 گھنٹے میں افغان باشندوں سمیت 330 مشتبہ افراد گرفتار کر لیے گئے۔ پشین اور ایبٹ آباد سمیت دیگر علاقوں میں سرچ آپریشن کے دوران 39 غیر ملکی باشندوں کو گرفتار کر کے اسلحہ برآمد کر لیا۔ سیالکوٹ کے علاقے حاجی پورہ میں 18 افغان باشندوں کو حراست میں لیا۔ پتوکی شہر اور پاکپتن سے 60 مشکوک افراد حراست میں لے لئے گئے۔واضح رہے کہ 17 فروری کو سیہون میں لعل شہباز قلندر کی درگاہ پر خودکش دھماکا ہوا تھا، جس میں 80 افراد ہلاک جبکہ 200 سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔اس سے قبل 13 فروری 2017 کو لاہور میں پنجاب اسمبلی کے سامنے خود کش دھماکے کے نتیجے میں ڈی آئی جی ٹریفک کیپٹن (ر)احمد مبین اور ایس ایس پی آپریشنز زاہد گوندل سمیت 13 افراد جاں بحق اور 85 زخمی ہو گئے تھے۔دھماکے کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان پاکستان سے علیحدگی اختیار کرنے والے گروپ جماعت الاحرارنے قبول کی تھی۔یاد رہے کہ 16 فروری 2017 کو پنجاب کے ضلع خانیوال میں سی ٹی ڈی نے مقابلے میں کالعدم تنظیم سے تعلق رکھنے والے 6 مبینہ دہشت گردوں کو ہلاک کرنے کا دعوی کیا تھا۔