کراچی:آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے کہا ہے کہ پولیس نے مبینہ خودکش حملہ آورکوشناخت کرلیا ہے جس کی مدد سے سانحہ کے مرکزی کردار تک جلد پہنچ جائیں گے۔کراچی میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے آئی جی سندھ اللہ ڈنو خواجہ کا کہنا تھا کہ مزار میں لگے سی سی ٹی وی کیمروں سے حاصل ویڈیو میں واضح طور پر دیکھا جاسکتا ہے کہ دہشت گرد بغیر تلاشی کے ہی مزار کے احاطے میں داخل ہو رہا ہے جبکہ خواتین کی تلاشی کے لئے بھی کوئی لیڈی سرچر تعینات نہیں ہے۔اے ڈی خواجہ کا کہنا تھا کہ ابھی تک دہشت گرد کو نام کے ساتھ شناخت نہیں کیا گیا تاہم سی سی فوٹیج کو مختلف زاویوں سے دیکھا گیا جس کے بعد 99 فیصد یقین سے کہا جا سکتا ہے کہ ویڈیو میں دیکھا جانے والا شخص ہی خود کش حملہ آور تھا۔اس موقع پرسی سی ٹی وی فوٹیج بھی جاری کی گئی جس میں خود کش حملہ آور کو درگاہ میں داخل ہوتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے جو بڑی چالاکی سے اور ہجوم کا فائدہ اْٹھاتے ہوئے اندر داخل میں ہونے میں کامیاب ہو جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ 99فیصدیقین ہے فوٹیج میں نظرآنیوالاشخص ہی حملہ آورہے جس کی آج ویڈیو بھی جاری کردی ہے۔آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے کہا کہ سیہون دھماکے پر پولیس پہلے دن سے تحقیقات کررہی ہے اور تحقیقات میں معاونت کے لیے دیگر سیکیورٹی اداروں کی مدد اور تعاون بھی حاصل ہے جس کے باعث واقعے کی تفتیش بہتر انداز میں آگے بڑھ رہی ہے۔آئی جی سندھ نے کہا کہ اندرون سندھ بالخصوص شکار پور اور جیکب آباد میں بہت زیادہ فعال اور اثر و رسوخ رکھنے والا دہشت گرد حفیظ بروہی صوبے میں بہت سی دہشتگردی کی کاررائیوں میں ملوث رہا ہے تاہم سہون میں ہونے والے واقعہ میں حفیظ بروہی کے ملوث ہونے کا دعویٰ قبل از وقت ہے۔یاد رہے کہ سانحہ کی ایف آئی آر کے مندرجاتدوسری جانب سانحہ سیہون کی ایف آئی آر میں ایس ایچ اورسول بخش پنہور نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ خود کش حملہ آور انٹری گیٹ نمبر16 پر6 بجکر40 منٹ پرچیکنگ کے لیے پہنچا اوردرگاہ کے واک تھرو گیٹ پر ڈیوٹی کاؤنٹر اسٹاف سے ملا۔ایس ایچ او سیہون کے بیان کے مطابق واک تھرو کے قریب 4 مشکوک افرادشلوارقمیض میں تھے ڈیوٹی پرموجود ہیڈ کانسٹیبل عبد العلیم کوانہیں روکنے کا کہا تاہم جیسے ہی مشکوک لوگوں کو روکنے کیلئے کہا ویسے ہی دھماکا ہوگیا۔