|

وقتِ اشاعت :   February 23 – 2017

کوئٹہ:حکومت پاکستان بین الاقوامی برادری کے ساتھ مل کر افغان مہاجرین کی مدد کیلئے ہرممکن وسائل کو بروئے کار لارہی ہے۔ ان خیالات کا اظہار وفاقی وزیر سیفران لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) عبدالقادر بلوچ نے کوئٹہ میں RAHA کے زیراہتمام Skils Development Prgromme کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان بین الاقوامی اداروں کے تعاون سے افغان مہاجر نوجوانوں بشمول خواتین کیلئے شروع کئے جانے والے پروگرام کے دور رس نتائج مرتب ہونگے اور جدید ہنر سے آراستہ افغان مہاجرین مستقبل میں افغانستان میں پاکستان کے سفیر کا کام سرانجام دیں گے۔ وفاقی وزیر سیفران عبدالقادر بلوچ نے کہا کہ پاکستان سینتیس سال سے افغان مہاجرین کی میزبانی کررہا ہے پاکستان کی خواہش ہے کہ یہ افغان مہاجرین جلد سے جلد اپنے ملک واپس جاکر افغانستان کی تعمیر و ترقی میں اپنا بھرپور کردار ادا کریں۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف کمشنر افغان ریفیوجیز ڈاکٹر عمران زیب، یواین ایچ سی آر کے پاکستان میں نمائندے RAHA ANDRIKA RATWARTY کے چیف کوآرڈینیٹر یعقوب مسعود نے کہا کہ اسکل ڈویلپمنٹ پروگرام سے نہ صرف افغانستان بلکہ پاکستان کے نوجوان بھی مستفید ہوسکیں گے۔ پروگرام کے تحت نوجوانوں کو الیکٹرونکس، ایئرکنڈیشننگ ، موبائل، کشیدہ کاری، ٹیلرنگ سمیت مختلف قسم کے ہنر سکھائے جائیں گے۔ اس موقع پر وفاقی وزیر سیفران جنرل قادر بلوچ نے ہنر مند نوجوانوں کے تیار کی ہوئی صنعتی مصنوعات کے اسٹالز کا بھی دورہ کیا اور ہنر مندوں کے کام کی تعریف کی۔دریں اثناء وفاقی وزیر برائے سیفران لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ نے کہا ہے کہ صوبے میں قائم انسٹی ٹیوٹ آف نیفرولوجی یورولوجی، گردوں اور مثانوں کے مریضوں کے عصر حاضر سے ہم آہنگ طبی سہولیات فراہم کررہا ہے جو کہ صحت کے شعبے میں ایک مثبت پیشرفت ہے۔ یہ بات انہوں نے اقوام متحدہ ہائی کمیشن برائے مہاجرین راہا کے تعاون سے نوتعمیر شدہ ڈائلائسز سینٹر کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر اقوام متحدہ کے ہائی کمیشن برائے مہاجرین کے کنٹری ری پریذیٹیٹیو آندریکا ریتواتے (Mr. Indrika Ratwatta)، یونیسف پاکستان کے کنٹری ڈائریکٹر انجیلا کیرنی (Angela Kearnay)، چیف افغان ریفیوجیز ڈاکٹر عمران زیب، بنیک بلوچستان کڈنی سینٹر کے سی اوپروفیسر ڈاکٹر عبدالکریم زرکون کے علاوہ دیگر اعلیٰ حکام بھی موجود تھے۔ اس موقع پر بینک بلوچستان کے کڈنی سینٹر کے چیف ایگزیکیٹو آفیسر پروفیسر ڈاکٹر عبدالکریم زرکون نے تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا بینک بلوچستان کڈنی سینٹر ایک خودمختار ادارے کے طور پر اپنی خدمات سرانجام دے رہاہے جس میں اس وقت 50بستروں پر مشتمل عصر حاضر سے ہم آہنگ طبی سہولیات فراہم کی جارہی ہیں جبکہ اس میں 250بستروں تک گنجائش موجود ہے۔ ادارے نے پیشہ ورانہ ذمہ داریاں فروری 2016ء سے شروع کی ہیں جس میں اب تک 41253 اوپی ڈی، 13613ڈائلائسز، 411اے وی ایف، 1003لیتھو تھرپسی، 45325لیبارٹری کے مختلف ٹیسٹس، 423پی سی این، 486یورولوجی سرجری کے مختلف کیسز کو دیکھا گیا ہے جو کہ ایک ریکارڈ ہے اس موقع پر اقوام متحدہ کے ہائی کمیشن برائے مہاجرین کے کنٹری ری پریذینٹیٹیو نے بتایا کہ حکومت بلوچستان نے افغان مہاجرین کو ہر وقت خوش آمدید کہا ہے اور ان کی اسی فراخ دلی کی بدولت بین الاقوامی ڈونر کی نظر میں بلوچستان خصوصی اہمیت کا حامل صوبہ ہے اور اس حوالے سے وہ استحکام برائے ادارہ بلوچستان گردہ مثانہ میں نئے ڈائلائیسز سینٹر کی تعمیر میں راہا کے تعاون سے جدید سینٹر تعمیر کیا گیا ہے جس میں سینٹرل آکسیجن سینٹر، 25نئے بیڈ وآنے والے دنوں میں 40نئی مشینوں کی تنصیب کا ارادہ رکھتی ہے جس سے صوبے میں گردہ مثانے کے مریضوں کو عصر حاضر سے ہم آہنگ طبی سہولیات ایک چھت تلے مہیا ہوسکیں گی۔ قبل ازیں وفد نے ہسپتال میں تمام شعبہ جات کا معائنہ کیا جبکہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر سیفران نے کہا کہ یہ ادارہ فی سبیل اللہ مریضوں کو سہولیات فراہم کررہا ہے۔ وفاقی حکومت کی جانب سے ادارے کو ہمیشہ معاونت رہے گی جبکہ وزیراعظم پاکستان سے خصوصی درخواست کی جائے گی کہ وہ اس جدید ادارے کا دورہ کریں جبکہ وزیراعلیٰ بلوچستان وگورنر بلوچستان بھی اس ادارے میں خصوصی دورے کریں جس سے صوبے میں صحت عامہ میں جدت پیدا ہوگی۔