|

وقتِ اشاعت :   February 24 – 2017

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے پانامہ کیس کی سماعت مکمل کرتے ہوئے فیصلہ محفوظ کرلیا ،عدالت عظمی نے قراردیا کہ پانامہ ایسا کیس نہیں کہ مختصر فیصلہ سنا سکیں، بعد میں فیصلہ سنایا جائے گا، جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ فیصلہ اپنی عقل و دانش کے مطابق کریں گے، ہم نے اﷲ کو جان دینی ہے قبر میں جانا ہے، جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ ایسا فیصلہ دینا چاہتے ہیں کہ فریقین بیس سال بعد بھی درست مانیں،بہترین معاونت پر تمام وکلاء کے مشکور ہیں، کوئی شارٹ آرڈر جاری نہیں کریں گے ہم کچھ وقت لیں گے گہرائی سے دیکھیں گے،فیصلہ دینے میں کچھ دن لگیں گے، کیس میں سامنے آنے والی ہر بات کا تفصیلی جائزہ لیں گے تمام پہلوؤں کا جائزہ لے کر فیصلہ دیں گے۔جمعرات کوسپریم کورٹ کے جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں جسٹس اعجاز افضل خان، جسٹس گلزار احمد، جسٹس شیخ عظمت سعید اور جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل پانچ رکنی بینچ نے امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق، چیئرمین تحریک انصاف عمران خان، سربراہ عوامی مسلم لیگ شیخ رشید احمد اور طارق اسد ایڈووکیٹ کی جانب سے وزیراعظم نوازشریف اور ان کے خاندان کے افراد کی آف شور کمپنیوں کی تحقیقات کے لئے دائر درخواستوں پر سماعت کی۔سماعت شروع ہوئی تو نعیم بخاری نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ گزشتہ روز گلف ملز کے واجبات کا نکتہ اٹھایا تھا ۔جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ جو بات پہلے کرچکے ہیں۔ دہرا کر وقت ضائع نہ کریں۔ نعیم بخاری نے کہا کہ سہ فریقی معاہدہ دوران سماعت پیش کیا گیا تھا۔ مریم نواز کی دستاویزات میں نے تیار نہیں کیں۔ جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ آپ مریم کی دستاویزات کو درست کہتے ہیں۔ جسٹس اعجاز افضل خان نے کہا کہ دستخط پر اعتراض ہو تو ماہرین کی رائے لی جاتی ہے۔ ماہرین عدالت میں رائے دیں تو ان کی رائے درست مانی جاتی ہے۔ آپ ہمیں خصوصی یا احتساب عدالت سمجھ کر فیصلہ لینا چاہتے ہیں۔ متنازعہ دستاویزات کو چھان بین کے بغیر کیسے تسلیم کریں؟ سپریم کورٹ ٹرائل کورٹ نہیں جو یہ کام کرے ۔نعیم بخاری نے کہا کہ یوسف رضا گیلانی کیس میں عدالت ایسا کرچکی ہے۔ جسٹس اعجاز افضل خان نے کہا کہ گیلانی کیس میں عدالت نے توہین عدالت پر فیصلہ کیا تھا۔ نعیم بخاری نے کہا کہ وزیراعظم کے ان اثاثوں کا مقدمہ ہے جو ظاہر نہیں کئے گئے۔ جسٹس اعجاز افضل خان نے کہا کہ کیا ایسی دستاویزات کو ثبوت مانا جاسکتا ہے؟ کیا ہم قانون سے بالاتر جا کر کام کریں؟ عدالت اپنے فیصلوں میں بہت سے قوانین وضع کرچکی ہے۔ عدالت نے ہمیشہ غیر متنازعہ حقائق پر فیصلے کئے۔ جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ بنیادی حقوق کا معاملہ سن رہے ہیں۔ مقدمہ ٹرائل کی نوعیت کا نہیں۔ جسٹس اعجاز افضل خان نے کہا کہ کیا 184 تھری کے مقدمے میں قانونی تقاضوں کو تبدیل کردیں؟ ۔جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ آج میری طبعیت ٹھیک نہیں ہے زیادہ تنگ نہ کرنا۔ نعیم بخاری نے کہا کہ میری اہلیہ بھی کمرہ عدالت میں موجود تھیں۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ فریقین کی دستاویزات کا ایک ہی پیمانے پر جائزہ لیں گے۔ فریقین کی دستاویزات تصدیق شدہ ذرائع سے نہیں آئیں۔ نعیم بخاری نے کہا کہ وزیراعظم نے اپنے خطاب میں سچ نہیں بولا ۔میرے وزیراعظم نے ایمانداری کا مظاہرہ نہیں کیا۔ وزیراعظم اور بچوں نے موزیک فونسیکا کو قانونی نوٹس نہیں بھجوایا ۔گیلانی کیس کی طرح عدالت سے ڈیکلریشن مانگ رہا ہوں۔ سالہاسال تک قطری مراسم کا کوئی ذکر نہیں کیا گیا۔ کیا ایسا شخص وزیراعظم رہنے کاا ہل ہوسکتا ہے۔ قطری کو ایل این جی کا ٹھیکہ بھی دیا گیا ۔قطری ٹھیکے سے متعلق بات اخبار میں پڑھی۔ جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ قطری ٹھیکے والی بات مفادات کے ٹکراؤ کی جانب جاتی ہے۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ ہمارے سامنے ایل این جی کا معاملہ نہیں۔ نعیم بخاری نے کہا کہ کیا دنیا میں کسی نے پانامہ لیکس کو چیلنج کیا ہے ۔حدیبیہ کیس منی لانڈرنگ کا مرکز ہے۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ قطری خط کے مطابق آٹھ ملین التوفیق میں انہوں نے ادا کئے۔ نعیم بخاری نے کہا کہ لگتا ہے جیسے گھٹیوں کی صورت میں ادا کئے گئے۔ بینکوں کے ذریعے کوئی ٹرانزیکشن نہیں ہوئی۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ دستاویز پر نہ کوئی دستخط ہے نہ کوئی تاریخ ادائیگی کس سال میں کی گئی وہ بھی درج نہیں۔ نعیم بخاری نے کہا کہ قطری سمجھتے ہیں۔ ان کی ہر بات ہم سر جھکا کر مان لیں گے۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ غیر تصدیق شدہ دستاویز مسترد کرنا شروع کیں تو.99 99فیصد کاغذات فارغ ہوجائیں گے۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ ایسی صورت میں ہم اس سطح پر آجائیں گے جہاں پہلے دن تھے۔ نعیم بخاری کے دلائل مکمل ہونے کے بعد عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے اپنے دلائل کا آغاز کیا۔ شیخ رشید نے کہا کہ میرا کیس سمارٹ‘ سویٹ اور شارٹ ہے۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ آپ نے سلگش کا لفظ استعمال نہیں کیا۔ شیخ رشید نے کہا کہ وہ لفظ بعد میں استعمال کروں گا ۔جسٹس شیخ عظمت سعید نے ہدایت کی کہ کمرہ عدالت میں موجود افراد سنجیدہ رہیں۔ شیخ صاحب کو سننا چاہتے ہیں۔ شیخ رشید نے نواز شریف کی تقریر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ نواز شریف نے کہا تھا کرپشن کرنے والے اپنے نام پر اثاثے نہیں رکھتے۔ شیخ رشید نے کہا کہ دبئی فیکٹری کب اور کیسے لگی روپیہ باہر کیسے گیا؟ تمام دستاویزات موجود ہونے کا بھی دعویٰ کیا گیا عدالت نے بیس سے زائد افراد کو اثاثے چھپانے پر نااہل قرار دیا۔ عدالت اپنے فیصلوں میں صادق اور امین کی تعریف کرچکی ہے۔ میرا کیس پہلے دن سے صادق اور امین کا ہے۔ شیخ رشید نے کہا کہ افسانہ بنانے میں بھی رنگ نہیں بھرا جاسکا۔ میں افسانہ بناتا تو شاید اس سے اچھا بناتا۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ کیا آپ کو افسانہ بنانے کا تجربہ ہے؟ شیخ رشید نے کہا کہ آپ نے انصاف کے لئے ڈائنامک فیصلہ کرنا ہے۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ انصاف صرف پسند کا فیصلہ ہوگیا ہے ۔فیصلہ مرضی کا نہ ہو تو ججز پر رشوت اور سفارش کا الزام لگتا ہے۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ جج ہی نااہل ہیں۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ سب کے لئے انصاف وہی ہے جو ان کی مرض کا ہو۔ فیصلہ حق میں ہو تو کہا جاتا ہے ججز سے اچھا منصف کوئی نہیں۔ شیخ رشید نے کہا کہ کرپشن کو سزا نہ ہوئی تو ملک خانہ جنگی کی طرف بڑھے گا۔ نواز شریف کا بیان اگر اسمبلی کی کاروائی ہو تو استحقاق ہوسکتا ہے۔ ذاتی وضاحت استحقاق کے زمرے میں نہیں آتی۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ یہ کہنا مشکل ہوگا کہ تقریر کارروائی کا حصہ نہیں تھی۔ جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ تقریر کو اسمبلی کی کارروائی کا حصہ دکھایا گیا تھا۔ شیخ رشید نے کہا کہ پہلے استحقاق بعد میں استثنیٰ مانگا ہے۔ آرٹیکل 248 کا استثنیٰ ہمارے سامنے نہیں مانگا گیا۔ شیخ رشید نے کہا کہ 184 تھری کے دائرہ اختیار پر شریف خاندان کے وکلاء نے کئی بار بات کی۔ 184 تھری میں سپریم کورٹ وہ ریلیف بھی دے سکتی ہے جو نہیں مانگا گیا۔ پیسے قطر اور فلیٹس لندن میں ہیں۔ سلمان بٹ نے درست کہا تھا اس وقت اونٹوں اور گدھوں کا زمانہ تھا۔ ٹرسٹ ڈیڈ دو روز میں جدہ سے لندن جاتی ہے۔ کیس عدالت کو سمجھ آچکا ہے۔ ہم صرف وقت ضائع کررہے ہیں۔ عدالت نے چوہدری نثار کی درخواست پر چیئرمین نیب کو اڑایا ۔جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ ہم کسی کو اڑاتے نہیں ہیں صرف فیصلہ کرتے ہیں۔ شیخ رشید نے کہا کہ 184 تھری کا دائرہ اختیار بہت وسیع ہے ۔جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ اڑا دیا کے لفظ سے غلط فہمی ہوتی ہے جیسے کسی کا ایجنڈا ہو۔ شیخ رشید نے کہا کہ ہمارے شہر میں ایسا ہی لفظ استعمال ہوتا ہے۔ میرے شہر میں لوگ قانون کو نہیں فیصلے کو سمجھتے ہیں۔ ایمرجنسی والے کیس میں بھی عدالت نے استعداد سے بڑھ کر ریلیف دیا۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ جس نے آپ کو لکھ کر دیا ۔اس نے فیصلے پڑھے بھی ہیں کہ نہیں۔ شیخ رشید نے کہا کہ سپریم کورٹ نے نواز شریف کو ملک میں داخلے کی اجازت دی۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ آپ انٹری نہیں ایگزٹ کا کیس لائے ہیں۔ سپریم کورٹ میں پانامہ کیس کی سماعت مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا گیا۔ سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ ایسا کیس نہیں کہ مختصر فیصلہ سنا سکیں بعد میں فیصلہ سنایا جائے گا۔ جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ فیصلہ اپنی عقل و دانش کے مطابق کریں گے ہم نے اﷲ کو جان دینی ہے قبر میں جانا ہے۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ ایسا فیصلہ دینا چاہتے ہیں کہ فریقین بیس سال بعد بھی درست مانیں۔ بہترین معاونت پر تمام وکلاء کے مشکور ہیں۔ کوئی شارٹ آرڈر جاری نہیں کریں گے۔ ہم کچھ وقت لیں گے گہرائی سے دیکھیں گے۔ فیصلہ دینے میں کچھ دن لگیں گے کیس میں سامنے آنے والی ہر بات کا تفصیلی جائزہ لیں گے تمام پہلوؤں کا جائزہ لے کر فیصلہ دیں گے۔