|

وقتِ اشاعت :   February 24 – 2017

انقرہ:وزیراعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ دہشتگردوں اور ملک دشمنوں کو پاکستان کی ترقی ہضم نہیں ہو رہی، دہشتگردی کے خاتمے کا ہم نے ارادہ کر لیا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے، پاکستان کی ترقی سبوتاژ نہیں ہو گی، آپریشن ردالفساد کا فیصلہ وزیراعظم ہاؤس میں ہوا، افغانستان میں امن کے خواہاں ہیں اور چاہتے ہیں کہ افغانستان کی سرزمین دہشتگرد پاکستان کے خلاف استعمال نہ ہو، بھارت کے ساتھ اب بھی تجارت چاہتے ہیں۔ جمعرات کے روز ترکی کے شہر انقرہ میں میڈیا نمائندوں سے بات کرتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف نے کہ اکہ دہشتگرد حملوں سے ڈرنے والے نہیں، عوام حوصلہ رکھیں، دہشتگردی کا خاتمہ ضرور ہوگا، دہشتگردوں کی کمر توڑ دی ہے جوان بہادری دیکھانے کی کوشش کر رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کی حالیہ لہر پر بھی قابو پالیں گے آپریشن ردالفساد شروع کرنے کا فیصلہ چند دن قبل وزیراعظم ہاؤس میں ہوا اور پنجاب میں رینجرز آپریشن شروع کرنے کا فیصلہ بھی وزیراعظم ہاؤس میں ہوا ہے، گزشتہ ڈیرھ سال میں بڑے بڑے ترقیاتی منصوبے مکمل ہوئے ہیں، بجلی کے منصوبے اور موٹرویز کے منصوبے جاری ہیں، دہشتگرد پاکستان کی ترقی روکنا چاہتے ہیں جو ناکام ہوں گے،وزیراعظم نے کہا کہ ہم مسائل پر قابو پارہے ہیں، دنیا ہماری تعریف کر رہی ہے، دشمن عناصر پاکستان کی ترقی ثبوتاز کرنا چاہتے ہیں،ہم ان کی کوشش کامیاب نہیں ہونے دیں گے، پاکستان اور ترکی کے قریبی تعلقات سے دونوں ملکوں کے درمیان آزادانہ تجارت کے معاہدے ہوئے ہیں، ان تعلقات کو مزید مستحکم بنا رہے ہیں، ترکی نے کشمیر پر پاسکتان کے اصولی موقف کو سراہا ہے اور ہمارے موقف کی حمایت کی ہے، مسئلہ کشمیر پر موقف کی حمایت کرنے پر ہم ترکی کے شکر گزار ہیں،انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہ ہو لیکن بدقسمتی سے افغانستان میں بیھٹے دہشتگرد پاکستان کو نقصان پہنچا رہے ہیں، وزیراعظم نے کہا کہ بھارت کے ساتھ تعلقات اچھے ہوں ہم آج بھی بھارت کے ساتھ تعلقات چاہتے ہیں ہم بھارت کا اچھا ہمسایہ بن کر رہنا چاہتے ہیں،بھارت کے خلاف کوئی بری خواہش تھی نہ اب ہے، الیکشن مہم میں بھی ہم نے بھارت کے خلاف کچھ نہیں بولے۔دریں اثناء وزیراعظم محمد نواز شریف اور ترکی کے وزیراعظم بن علی یلدرم نے کہا ہے کہ پاکستان اور ترکی کو دہشت گردی کا سامنا ہے اور دونوں ملک خطہ کے امن کیلئے اس ناسور سے مل کر لڑیں گے۔ جمعرات کو پانچویں اعلیٰ سطحی سٹرٹیجک تعاون کونسل کے اجلاس کے انعقاد کے موقع پر مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے دونوں وزراء اعظم نے دہشت گردی اور انتہاء پسندی کے خلاف اپنے اپنے ملکوں میں سخت کارروائی کے عزم کا اظہار کیا۔ وزیراعظم محمد نواز شریف نے کہا کہ ترکی کے دشمن پاکستان کے دشمن ہیں۔ انہوں نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ترکی کے ساتھ کھڑے ہونے کے عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ ترک قیادت دہشت گردی کے تمام خطرات سے مؤثر طور پر نمٹے گی اور صدر طیب اردگان کی رہنمائی میں امن اور خوشحالی کی جانب گامزن ہو گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کو اس وقت دہشت گردی کے چیلنج کا سامنا ہے۔ انہوں نے حال ہی میں سیہون شریف مزار، جو کہ امن کی ایک علامت ہے، پر ہونے والے حملہ کا ذکر کیا اور کہا کہ دہشت گردی خواہ کسی بھی شکل میں ہو اس سے نمٹنے کیلئے کوششیں جاری رہیں گی۔ ترک وزیراعظم بن علی یلدرم نے کہا کہ ترکی دہشت گردی کا شکار ہونے کے باوجود علاقائی امن کیلئے اپنا کردار ادا کر رہا ہے۔ انہوں نے تجویز دی کہ پاکستان اور ترکی کو انسداد دہشت گردی کیلئے اعلیٰ سطح کا تعاون کرنا چاہئے۔ ترک وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کا خطہ میں اہم کردار ہے اور بہت سے چیلنجز کا سامنا کرنے کے باوجود مختلف شعبوں میں پاکستان ترقی کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ترکی پاکستان کے ساتھ اپنے تعاون کو فروغ دے گا، پاکستان کا مستقبل بہت روشن ہے۔ وزیراعظم محمد نواز شریف نے ترکی کو اپنا دوسرا گھر قرار دیتے ہوئے کہا کہ ترکی جیسے دوست اور برادر ملک کا دورہ کرتے ہوئے وہ ہمیشہ خوشی محسوس کرتے ہیں۔ جولائی 2016ء میں ترکی میں ناکام بغاوت کے حوالہ سے وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان ترکی میں جمہوریت کیلئے ترک حکومت اور عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتا ہے۔ انہوں نے جمہوریت کے خلاف گھناؤنی کوشش کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی قوم ان 248 ترک شہداء کو خراج عقیدت پیش کرتی ہے جنہوں نے اپنے مادر وطن کیلئے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کئے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ترک عوام کا جذبہ ٹینکوں اور بندوقوں سے زیادہ مضبوط ہے۔ انہوں نے کہا کہ جمہوریت کیلئے قربانیاں دینے والے شہداء کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ ترکی کے وزیراعظم کو اپنا بھائی قرار دیتے ہوئے وزیراعظم محمد نواز شریف نے کہا کہ انہوں نے ترک وزیراعظم کے ساتھ اعلیٰ سطحی سٹرٹیجک تعاون کونسل کے تعمیراتی سیشن میں شرکت کی ہے جس میں پاکستان اور ترکی کے مابین اشتراک کار کو مضبوط بنانے کیلئے مشترکہ عزم کا اظہار کیا گیا۔ وزیراعظم نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ پاکستان اور ترکی کی دوستی گزرتے وقت کے ساتھ مزید مضبوط ہو رہی ہے اور دونوں ممالک کے مابین تعلیم، توانائی، ثقافت اور دفاع کے شعبوں میں بہترین تعاون موجود ہے۔ انہوں نے اس توقع کا اظہار کیا کہ آج ہونے والے معاہدوں اور مفاہمتی یادداشتوں سے پاکستان اور ترکی کے مابین تعلقات مزید مستحکم ہوں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اور ترکی اپنے سفارتی تعلقات کی 70 ویں سالگرہ منا رہے ہیں، اس سے نہ صرف ان کے باہمی تعلقات مزید مستحکم ہوں گے بلکہ عوام کے درمیان روابط بھی مضبوط ہوں گے۔ انہوں نے تنازعہ کشمیر پر ترکی کی حمایت کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان قبرص کے مسئلہ پر ترکی کے ساتھ ہے۔ انہوں جنوبی ایشیاء میں تزویراتی استحکام کیلئے ترکی کے اصولی مؤقف پر شکریہ ادا کیا اور کہا کہ پاکستان بھارت کے ساتھ دوستانہ تعلقات سمیت پرامن ہمسائیگی کیلئے پرعزم ہے۔ انہوں نے اسلامو فوبیا سے نمٹنے کیلئے مشترکہ کوششوں کو تیز کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اور ترکی عالمی امن کیلئے پرعزم ہیں اور ہم دنیا کو رہنے کیلئے ایک بہتر جگہ بنانے کیلئے مل کر کام کر سکتے ہیں۔