|

وقتِ اشاعت :   March 6 – 2017

کوئٹہ : جمعیت علماء اسلام کے مرکزی امیر مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ جمعیت سے بڑھ کر عوام کو امن اور روزگار کون دے سکتا ہے جو کچھ ملک میں نظر آرہا ہے شکایت تو ہمیں کر نی چا ہئے نوجوانوں کے کندھوں پر بندوق کس نے لٹکائی مورچیں پر لڑنے کی ٹریننگ کس نے دی راکٹ لانچر کو چلانے کس نے دی اگر سب کچھ میری ریاست ذمہ داری تو ریاست اپنی ذمہ داری قبول کر لیں تواس حوالے سے مدارس کو کیوں سزا دی جا رہی ہے پاکستان میں قانون کی عمل درآمدی ہونی چا ہئے آئین کے تحت زندگی گزارنے کی ترغیب جمعیت علماء اسلام نے دی ہے جمعیت کی محنت اور جدوجہد کی وجہ سے تمام تر تنظیمیں اس بات پرمتفق ہے کہ اب امن سے رہنا ہے اس کے باوجود مذہبی جماعتوں کو کیوں مورد الزام ٹہرایا جا رہا ہے چند افراد کی وجہ سے مذہبی طبقوں کو ٹارگٹ کرنا کہاں کا انصاف ہے اسلحہ کی سیاست کرنے والے دین کے محافظ اور نمائندے نہیں ہو سکتے اور نہ ہی شریعت کے محافظ ہو سکتے ہیں ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہاکی گراؤنڈ میں علماء کرام اور دینی مدارس کے مہتمم سے خطاب کر تے ہوئے کیا اس موقع پر جمعیت علماء اسلام کے مرکزی جنرل سیکرٹری اور ڈپٹی چیئرمین مولانا عبدالغفور حیدری، ملک سکندر ایڈووکیٹ، مولانا عصمت اللہ، عبدالواحد صدیقی،ضلعی امیر ولی محمد ترابی، سابق صوبائی وزیر حافظ حسین شرودی نے بھی خطاب کیا اپوزیشن لیڈر مولانا عبدالواسع، رکن صوبائی اسمبلی مفتی گلاب کاکڑ، عبدالستار شاہ، سید فضل آغا سمیت دیگر رہنماء بھی موجود تھے بلوچستان کے جہد علماء کرام اور اہل علم کے اجتماع میں شریک ہو رہا ہے مقررین نے پہلے جمعیت علماء اسلام کے زیر اہتمام منعقدہ صد سالہ اجتماع کی اہمیت بیان کی اور میں بھی آپ کے سامنے ہی عرض کرنے آیا ہوں تاکہ آپ کے سامنے میں یہ عرض کر سکوں کہ ان حالات میں عظیم اجتماع کے حوالے سے ملک کے عوام اور عالم اسلام پر ذمہ داری عائد ہو تی ہے اور علماء امت کے رہبر ہے اسلام ہمارا دین اور شریعت ہمارے رہنماء منشور اسلام اور منزل شریعت ہے تو پر شریعت کے حوالے سے امت کی رہبری علماء کے علاوہ اور کون کرے گا اگر پاکستان میں اسلامی نظام حکومت کی بات کر تے ہیں تو آئین شریعت کی بات ہم کر تے ہیں تو پھر قوم کے رہبری علماء کرام کے علاوہ کون کر سکتا ہے قوموں کو اپنی تاریخ پر فخر ہے ہمیں اپنے تاریخ پر فخر ہے جمعیت علماء اسلام کی قربانیوں سے بری ہوئی تاریخ ہے بزرگوں اور اکابرین کی قدرنہ کی تو ہم نا شکر ہے اللہ کی طرف سے نعمت ہے جو ہمیں حاصل ہے جو نظریہ دیا گیا ہے اس نظریئے پر چل کر ملک وقوم کو بچایا جا سکتا ہے ہمارے اکابرین نے آزادی کی بات اور انگریزوں کے خلاف میدان عمل میں اترے ہمارے اکابرین نے ہمیشہ انسانیت کی معیشت کی بات ہے جمعیت کا منشور بھی یہ ہے کہ وہ عوام کے مسائل حل کر سکے بے روزگاروں کو روزگار فراہم کرین جمعیت علماء اسلام پسے ہوئے طبقے کی بات کر تا ہے امن انسانیت کا بنیادی حق ہے انہوں نے کہا کہ جمعیت سے بڑھ کر عوام کو امن اور روزگار کون دے سکتا ہے جو کچھ ملک میں نظر آرہا ہے شکایت تو ہمیں کر نی چا ہئے نوجوانوں کے کندھوں پر بندوق کس نے لٹکائی مورچیں پر لڑنے کی ٹریننگ کس نے دی راکٹ لانچر کو چلانے کس نے دی اگر سب کچھ میری ریاست ذمہ داری تو ریاست اپنی ذمہ داری قبول کر لیں تواس حوالے سے مدارس کو کیوں سزا دی جا رہی ہے پاکستان میں قانون کی عمل درآمدی ہونی چا ہئے آئین کے تحت زندگی گزارنے کی ترغیب جمعیت علماء اسلام نے دی ہے جمعیت کی محنت اور جدوجہد کی وجہ سے تمام تر تنظیمیں اس بات پرمتفق ہے کہ اب امن سے رہنا ہے اس کے باوجود مذہبی جماعتوں کو کیوں مورد الزام ٹہرایا جا رہا ہے چند افراد کی وجہ سے مذہبی طبقوں کو ٹارگٹ کرنا کہاں کا انصاف ہے اسلحہ کی سیاست کرنے والے دین کے محافظ اور نمائندے نہیں ہو سکتے اور نہ ہی شریعت کے محافظ ہو سکتے ہیں انہوں نے کہا کہ آئیں ملک کو ٹھیک کریں پاکستان نے70 سال گزاریں اور70 سال گزرنے کے باوجود ملک کو معاشی طور پر مستحکم نہیں کیا گیا ستر سالوں میں مولوی صاحبان نے حکومت نہیں کی بلکہ ان جماعتوں اور جا گیرداروں نے حکومتیں کی جنہوں نے ہمیشہ اپنے مفادات کو مد نظر رکھ کر سیاست کی ہے امریکہ، یورپ اور یہود کو دیکھ کر سیاست کر تے ہیں اپنے دماغ سے کبھی بھی سیاست نہیں کی ہے ملک سے کرپشن کیسے دور کرنی ہے ملک کے نظام جمعیت کے حوالے کیا جائے تو نظام ٹھیک ہونگے اور جو بھی علماء کرام پر کرپشن کے الزام لگاتے ہیں آئے ہمارے ساتھ جائیدادیں تبدیل کریں ملک میں کسی کو بھی پاک دامن کے طور پر پیش نہیں کیا جا تا کپڑوں پر لگے دھبوں پر بات ہوتی ہے لیکن کچڑ پر بات نہیں ہو تی جب بات کریں تو اسٹیبلشمنٹ اور بیورو کریسی ہمارے مذاق اڑاتے ہیں ملک کے عوام مشکلات کے حل ہے توجمعیت علماء اسلام کے علاوہ کوئی روشن مستقبل نہیں ہے انہوں نے کہا کہ ملک نئے مستقبل کی طرف جا رہے ہیں 70 سال سے چین دوستی کے جو نعرے لگا رہے تھے آج پہلی مر تبہ پاک چین دوستی اقتصادی دوستی میں تبدیل ہو گئی دنیا کی سیاست تبدیل ہو رہی ہے امریکہ یہ سمجھتا رہا کہ وہ دنیا کے واحد حکمران ہے قوموں کے وسائل پر قبضہ کرنے کی کوشش کی لیکن امریکہ کا یہ خیال وخواب ادھورا ہو تا جا رہے مغرب کی سرمایہ دارنہ نظام کے مقابلے میں مالیاتی نظام وجود میں آرہا ہے دنیا 2 بلاکوں کی طرف جا رہا ہے اور آئندہ پاکستان کے لئے15 سال انتہائی نازک ہے امریکہ کی گرفت کمزور ہو تی جا رہی ہے پاکستان نے روخ تبدیل کر لی ایک خطرہ موجود ہے وہ عسکری قوتوں کا خطرہ ہے زمین تیار کی جار ہی ہے مذہبی طبقوں کو اب احتیاط کے ساتھ چلنا ہو گا اس خطے میں علماء کرام کا کردار اس خطے کو جنگ سے نکلنا ہو گی جنگ ہو گی تو امن اور خوشحال مستحکم نہیں ہو گی ملک کے رہنمائی کرنی تو جمعیت علماء اسلام کا ساتھ دینا ہو گا انہوں نے کہا کہ جمعیت علماء اسلام کا انتخابات میں راستہ نہ روکا جائے پارلیمنٹ سے روکیں گے تو گلی کو چوں میں کوئی ان کا مقابلہ نہیں کرے گا انتخابات میں جو لوگ راستہ روکیں گے تو نتائج خطرناک ثابت ہونگے جمعیت نے پارلیمنٹ اور حکومتوں میں کردار ادا کر نا ہو گا انتخابات میں دھاندلی کی جاتی ہے اور یہ دھاندلی کب تک چلے گا جمعیت کے راستے نہ روکے جائے اور ہم ملک کے اندر مشکلات پیدا نہیں کر نا چا ہتے ۔