|

وقتِ اشاعت :   March 13 – 2017

واشنگٹن: ٹرمپ انتظامیہ نے سابق صدر باراک اوباما کے دور میں تعینات کئے گئے وفاقی پراسیکیوٹر سمیت 46 اٹارنیز کو ان کے عہدوں سے برطرف کردیا۔امریکی سیاسی تاریخ کے متنازع ترین صدر ڈونلڈ ٹرمپ جہاں اپنے ملک کے عدالتی نظام پر الفاظ کے نشتر برساتے نظر آتے ہیں وہیں سابق انتظامیہ کی پالیسیوں اور ان کے مقرر کردہ افسران کے بھی سخت مخالف ہیں اور ان کی پالیسیوں سے تنگ درجنوں افسران اپنے عہدوں سے خود دستبردار ہوچکے ہیں یا پھر متعدد کو ٹرمپ انتظامیہ نے برخاست کردیا ہے۔ غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق انتقام کی آگ میں جلنے والے ٹرمپ نے اب محکمہ انصاف میں کام کرنے والے 46 اٹارنیز کو صرف اس وجہ سے عہدوں سے برطرف کردیا ہے کیوں کہ وہ تمام افسران سابق صدر باراک اوباما کے دور حکومت میں تعینات کئے گئے تھے۔ برطرف کئے گئے افسران میں نیویارک کے وفاقی پراسکیوٹر پیمر بھرارا بھی شامل ہیں جنہیں خود صدر ٹرمپ نے اپنے عہدے پر بے فکر ہوکر اپنے فرائض سرانجام دینے کا عندیہ دیا تھا تاہم ڈونلڈ ٹرمپ نے جب محکمہ انصاف کے اٹارنیز کو رضاکارانہ مستعفیٰ ہونے کا حکم دیا تو ان میں پیمر بھرارا کا نام بھی شامل تھا اور انہوں نے استعفیٰ دینے سے انکار کردیا۔ لیکن ٹرمپ انتظامیہ نے پیمر بھرارا کو دیگر اٹارنیز سمیت ان کے عہدوں سے برخاست کرنے کا حکم جاری کردیا۔ بھرارا نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اتنی بڑی تعداد میں لوگوں کو تبدیل کرنا باعثِ تشویش تھا اور پھر محکمہ انصاف کی جانب سے جاری ہونے والی فہرست میں اپنا نام دیکھ کر مزید تشویش اور پریشانی کا شکار ہوگیا، میں نے مستعفیٰ ہونے سے انکار کردیا لیکن میرے انکار کے چند ہی لمحوں بعد مجھے زبردستی برطرف کردیا گیا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ نیویارک کا اٹارنی ہونا میرے لئے اعزاز کی بات ہے اور یہ عہدہ میرے لئے ہمیشہ قابل عزت رہے گا